نئی دہلی: کانگریس نے ملک کی معیشت کی حالت زار کے لیے مودی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ 'معیشت آزادی کے بعد سے اب تک کی انتہائی نچلی سطح پر ہے اور حکومت کے پاس اس کو واپس پٹری پر لانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس لیے حکومت اس معاملے پر مکمل طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔'
ملک کو معاشی تباہی میں ڈوبوکر خاموش ہے مودی حکومت: کانگریس - اب ملک کی اوسطاً آمدنی میں زبردست کمی آئے گی
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔'
![ملک کو معاشی تباہی میں ڈوبوکر خاموش ہے مودی حکومت: کانگریس India being pushed in the direction of monetary emergency: Congress targets Centre over financial scenario](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-8664276-670-8664276-1599132016324.jpg?imwidth=3840)
India being pushed in the direction of monetary emergency: Congress targets Centre over financial scenario
نئی دہلی: کانگریس نے ملک کی معیشت کی حالت زار کے لیے مودی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ 'معیشت آزادی کے بعد سے اب تک کی انتہائی نچلی سطح پر ہے اور حکومت کے پاس اس کو واپس پٹری پر لانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس لیے حکومت اس معاملے پر مکمل طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔'
ویڈیو
انہوں نے کہا کہ '73 برسوں میں پہلی بار جی ڈی پی صفر سے نیچے 23 فیصد پر آگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ملک کی اوسطاً آمدنی میں زبردست کمی آئے گی۔ مسلسل کمزور ہورہی اس معیشت کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑنا یقینی ہے اور حکومت عام آدمی کو بچانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے خاموش ہے اور اس کی یہ خاموشی بہت خطرناک ہے۔'
ترجمان نے کہا کہ 'ماہرین کے مطابق اس کی وجہ سے سال 2019۔20 میں فی کس سالانہ آمدنی 135050 اندازہ کی گئی جبکہ رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی یعنی اپریل سے جون تک جی ڈی پی منفی 24 فیصد پر آگئی ہے۔ جولائی سے ستمبر کی دوسری سہ ماہی میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر جی ڈی پی پورے برس صفر سے 11 فیصد سے نیچے آجائے تو عام لوگوں کی آمدنی میں سالانہ 14900 روپے کی کمی واقع ہوگی۔ ایک طرف مہنگائی کی مار، دوسری طرف سرکاری ٹیکسوں کی بھرماراور تیسری طرف کساد بازاری کی مار اور یہ تینوں مل کر عام آدمی کی کمر توڑ دیں گی۔'
ویڈیو
انہوں نے کہا کہ '73 برسوں میں پہلی بار جی ڈی پی صفر سے نیچے 23 فیصد پر آگئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ملک کی اوسطاً آمدنی میں زبردست کمی آئے گی۔ مسلسل کمزور ہورہی اس معیشت کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑنا یقینی ہے اور حکومت عام آدمی کو بچانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے خاموش ہے اور اس کی یہ خاموشی بہت خطرناک ہے۔'
ترجمان نے کہا کہ 'ماہرین کے مطابق اس کی وجہ سے سال 2019۔20 میں فی کس سالانہ آمدنی 135050 اندازہ کی گئی جبکہ رواں مالی برس کی پہلی سہ ماہی یعنی اپریل سے جون تک جی ڈی پی منفی 24 فیصد پر آگئی ہے۔ جولائی سے ستمبر کی دوسری سہ ماہی میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر جی ڈی پی پورے برس صفر سے 11 فیصد سے نیچے آجائے تو عام لوگوں کی آمدنی میں سالانہ 14900 روپے کی کمی واقع ہوگی۔ ایک طرف مہنگائی کی مار، دوسری طرف سرکاری ٹیکسوں کی بھرماراور تیسری طرف کساد بازاری کی مار اور یہ تینوں مل کر عام آدمی کی کمر توڑ دیں گی۔'