معاشی تھنک ٹینک سنٹر فارم مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) نے کہا ہے کہ اگست کے آخر تک 21 ملین تنخواہ پانے والے ملازمین اپنی ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں۔
سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او مہیش ویاس نے کہا کہ' بھارت میں 2019-20 کے دوران 86 ملین تنخواہ پانے والی ملازمتیں تھیں۔ اگست 2020 میں ان کی تعداد 65 ملین رہ گئی تھی۔ 21 ملین ملازمتوں کی کمی ہر قسم کی ملازمتوں میں سب سے زیادہ ہے۔'
ویاس نے کہا کہ' دوسری قسم کے روزگار نے ان کی شروعاتی نقصانات کو کم کردیا ہے اور کچھ کی ملازمت بحال بھی ہوچکی ہے'۔
مزید پڑھیں: حیدرآباد: ساڑی پالش کرنے والے کاریگروں کا برا حال
مثال کے طور پر اپریل میں یومیہ مزدوری کرنے والے مزدور سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ اس عرصے کے دوران کھوئے ہوئے 121 ملین ملازمتوں میں ان کی تعداد 91 ملین تھی۔ تاہم اگست تک یومیہ مزدوروں کی روزگار کچھ حد تک بحال ہوئی اور اب اس میں 2019-20 میں 128 ملین ملازمتوں میں سے 11 ملین ملازمتوں کا خسارہ ہے۔
کاشتکاری اور کاروبار میں ملازمت اگست 2020 تک 2019-20 کی سطح سے بالترتیب 14 ملین اور 7 ملین اضافہ ہوا۔
سی ایم آئی ای کے مطابق ایک نوکری کو عام طور پر تنخواہ دار نوکری سمجھا جاتا ہے اگر کسی شخص کو کسی تنظیم کے ذریعہ مستقل بنیاد پر کام کرنے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے اور اسے مستقل فریکوئنسی پر تنخواہ دی جاتی ہے۔
تمام تنخواہ دار نوکریاں بھارت میں کل ملازمت کا 21-22فیصد ہوتا ہے۔
ویاس نے کہا کہ' تنخواہ پانے والے ملازمین میں 21 ملین ملازمتوں کے نقصان صرف معاون عملے تک ہی محدود نہیں رہ سکتا۔ یہ نقصان صنعتی کارکنوں اور وائٹ کالر کارکنوں میں اور بھی گہرا ہوسکتا ہے۔'
سی ایم آئی ای نے کہا کہ گذشتہ کچھ برسوں میں بھارت میں تیزی سے ترقی اور بڑھتی ہوئی کاروباری صلاحیت کے باوجود تنخواہ دار ملازمتوں کا تناسب مستحکم رہا ہے۔
کل افرادی قوت میں تنخواہ دار ملازمتوں کا حصہ 2016-17 میں 21.2 فیصد سے بڑھ کر 2017-18ء میں 21.6 فیصد اور 2018-19ء میں 21.9فیصد ہوگیا ہے۔ خاص طور پر اس عرصے کے دوران، بھارت کی حقیقی GVA میں سالانہ 6-8 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔ پھر جب 2019-20 میں معیشت 4 فیصد بڑھی تو تنخواہ پانے والے ملازمتوں کا حصہ 21.3 فیصد رہ گیا۔
کاروباری افراد کی تعداد 2016-17 میں 54 ملین سے بڑھ کر 2019-20 میں 78 ملین ہوگئی ہے۔ اسی عرصے کے دوران تنخواہ پانے والے ملازمین کی تعداد 86 ملین پر مستحکم رہی۔