ETV Bharat / business

شہد پیداوار 242 اور برآمدات میں 265 فیصد کا اضافہ

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعہ کو کہا کہ ملک میں اب شہد کی پیداوار میں 242 فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے۔ وہیں اس کی برآمدات میں بھی 265 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

author img

By

Published : May 23, 2020, 5:47 PM IST

Beekeeping will help achieve goal of doubling farmers' income: Tomar
شہد پیداوار 242 اور برآمدات میں 265 فیصد کا اضافہ

مسٹر سنگھ نے یوم شہد مکھی کے موقع پر کہا کہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے حکومت شہد کی مکھی پالنے کو فروغ دے رہی ہے اور خودکفیل بھارت مہم میں اس کے لیے 500 کروڑ کا التزام کیا گیا ہے۔

مسٹر تومر نے کہا کہ ملک میں شہد کی مکھی پالنے والوں کی محنت سے، دنیا میں شہد کے پانچ سب سے بڑے پیداواروں میں بھارت کا نام شمار ہے۔ بھارت میں سنہ 06-2005 کے مقابلے میں اب آمدنی دگنا کرنے میں شہد کی مکھی پالنا زیادہ معاون ہوسکتا ہے۔ آج ہی میٹھا انقلاب اور خود کفیل بھارت موضوع پر نیشنل کو آپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) نے نیشنل بی بورڈ، مغربی بنگال حکومت، اتراکھنڈ حکومت اور شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹکنالوجی، کشمیر کے ساتھ ایک ویبنار کیا۔

ویڈیو

مسٹر تومر نے کہا کہ شہد پروڈکشن اور اس کی برآمدات میں اضافہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اس کام سے کسان بھی مستفید ہو رہے ہیں، معیار زندگی میں تبدیلی آرہی ہے اور ان کی آمدنی بھی بڑھ رہی ہے۔ شہد کی مکھی پالنے کی تربیت کے لیے چار ماڈیول بنائے گئے ہیں، جن کی ذریعہ ملک میں 30 لاکھ کسانوں کو تربیت دی گئی ہے۔ انہیں دیگر مدد بھی مہیا کرائی گئی ہے۔

مسٹر تومر نے بتایا کہ شہد کی مکھی پالنے کو فروغ دینے کے لیے بنی کمیٹی کی سفارشوں کی بنیاد پر بھی حکومت آگے کارروائی کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے میٹھا انقلاب کے تحت’ہنی مشن‘کا بھی اعلان کیا ہے، جس کے چار حصے ہیں، اس کا بھی کافی فائدہ ہوگا۔ شہد کی مکھی پالنے کا کام غریب شخص بھی کم رقم میں زیادہ منافع حاصل کرسکتا ہے۔ اسی لیے اسے فروغ دینے کے لیے 500کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے شہد مکھی پالنے والوں کے ساتھ ہی کسانوں کی بھی حالت اور سمت بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

اس پروگرام کا مقصد زرعی آمدنی اور زرعی پیداوار بڑھانے کے ذرائع کی شکل میں بے زمین دیہی باشندے، چھوٹے اور معمولی کاشتکاروں کے لیے ذریعہ معاش کی شکل میں سائنسدان شہد کی مکھی پالنے کو مقبول بنانا ہے۔ شہد کا کام کرنے والوں کے ساتھ ہی شہد پروسیسرز، مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے پیشہ ور افراد، ریسرچ اسکالرز، ماہرین تعلیم، اہم شہد پیدا کرنے والی ریاستوں کے رفقاء ، ریاست اور مرکزی حکومتوں کے نمائندوں ، ایف اے او اور این ای ڈی اے سی ، بینکاک جیسے بین الاقوامی تنظیموں نے اس ویبنار میں حصہ لیا۔

ویبنار میں اتراکھنڈ کے کوآپریٹو وزیرڈاکٹر دھن سنگھ راوت نے اتراکھنڈ کو نامیاتی شہد کی پیداوار کے مرکزی دھارے میں لانے کے عزم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ہنی مشن میں ترمیم لانے کی ضروریات کا ذکر کیا۔این سی ڈی سی کے ایم ڈی سدیپ کمار نائک نے خواتین گروہوں کی تشہیر اورایپیکلچر کوآپریٹیو کمیٹیوں کی ترقی میں این سی ڈی سی کے کردار پر روشنی ڈالی۔

سہاکر بھارتی کے قومی صدر رمیش ڈی ویدیا نے وزیر اعظم کے خواب کو پورا کرنے کے لئے کوآپریٹو سوسائٹیوں سے اپیل کی۔ شیر کشمیر یونیورسٹی برائے زراعت سائنس وٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر۔ نذیر احمد نے کشمیر میں شہد کی انوکھی خصوصیات کے بارے میں معلومات دیں۔ مدھیہ پردیش ، کشمیر ، مغربی بنگال ، اتراکھنڈ ، بہار ، کیرالہ ، تمل ناڈو ، کرناٹک ، اترپردیش اور جھارکھنڈ کے کامیاب، شہد پیداکرنے والوں اور کاروباری افراد نے اپنے تجربات شیئر کیے اور ایک میٹھا انقلاب لانے کے لئے مزید طریقے تجویز کیے۔

مسٹر سنگھ نے یوم شہد مکھی کے موقع پر کہا کہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے حکومت شہد کی مکھی پالنے کو فروغ دے رہی ہے اور خودکفیل بھارت مہم میں اس کے لیے 500 کروڑ کا التزام کیا گیا ہے۔

مسٹر تومر نے کہا کہ ملک میں شہد کی مکھی پالنے والوں کی محنت سے، دنیا میں شہد کے پانچ سب سے بڑے پیداواروں میں بھارت کا نام شمار ہے۔ بھارت میں سنہ 06-2005 کے مقابلے میں اب آمدنی دگنا کرنے میں شہد کی مکھی پالنا زیادہ معاون ہوسکتا ہے۔ آج ہی میٹھا انقلاب اور خود کفیل بھارت موضوع پر نیشنل کو آپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) نے نیشنل بی بورڈ، مغربی بنگال حکومت، اتراکھنڈ حکومت اور شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹکنالوجی، کشمیر کے ساتھ ایک ویبنار کیا۔

ویڈیو

مسٹر تومر نے کہا کہ شہد پروڈکشن اور اس کی برآمدات میں اضافہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اس کام سے کسان بھی مستفید ہو رہے ہیں، معیار زندگی میں تبدیلی آرہی ہے اور ان کی آمدنی بھی بڑھ رہی ہے۔ شہد کی مکھی پالنے کی تربیت کے لیے چار ماڈیول بنائے گئے ہیں، جن کی ذریعہ ملک میں 30 لاکھ کسانوں کو تربیت دی گئی ہے۔ انہیں دیگر مدد بھی مہیا کرائی گئی ہے۔

مسٹر تومر نے بتایا کہ شہد کی مکھی پالنے کو فروغ دینے کے لیے بنی کمیٹی کی سفارشوں کی بنیاد پر بھی حکومت آگے کارروائی کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے میٹھا انقلاب کے تحت’ہنی مشن‘کا بھی اعلان کیا ہے، جس کے چار حصے ہیں، اس کا بھی کافی فائدہ ہوگا۔ شہد کی مکھی پالنے کا کام غریب شخص بھی کم رقم میں زیادہ منافع حاصل کرسکتا ہے۔ اسی لیے اسے فروغ دینے کے لیے 500کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے شہد مکھی پالنے والوں کے ساتھ ہی کسانوں کی بھی حالت اور سمت بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

اس پروگرام کا مقصد زرعی آمدنی اور زرعی پیداوار بڑھانے کے ذرائع کی شکل میں بے زمین دیہی باشندے، چھوٹے اور معمولی کاشتکاروں کے لیے ذریعہ معاش کی شکل میں سائنسدان شہد کی مکھی پالنے کو مقبول بنانا ہے۔ شہد کا کام کرنے والوں کے ساتھ ہی شہد پروسیسرز، مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے پیشہ ور افراد، ریسرچ اسکالرز، ماہرین تعلیم، اہم شہد پیدا کرنے والی ریاستوں کے رفقاء ، ریاست اور مرکزی حکومتوں کے نمائندوں ، ایف اے او اور این ای ڈی اے سی ، بینکاک جیسے بین الاقوامی تنظیموں نے اس ویبنار میں حصہ لیا۔

ویبنار میں اتراکھنڈ کے کوآپریٹو وزیرڈاکٹر دھن سنگھ راوت نے اتراکھنڈ کو نامیاتی شہد کی پیداوار کے مرکزی دھارے میں لانے کے عزم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ہنی مشن میں ترمیم لانے کی ضروریات کا ذکر کیا۔این سی ڈی سی کے ایم ڈی سدیپ کمار نائک نے خواتین گروہوں کی تشہیر اورایپیکلچر کوآپریٹیو کمیٹیوں کی ترقی میں این سی ڈی سی کے کردار پر روشنی ڈالی۔

سہاکر بھارتی کے قومی صدر رمیش ڈی ویدیا نے وزیر اعظم کے خواب کو پورا کرنے کے لئے کوآپریٹو سوسائٹیوں سے اپیل کی۔ شیر کشمیر یونیورسٹی برائے زراعت سائنس وٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر۔ نذیر احمد نے کشمیر میں شہد کی انوکھی خصوصیات کے بارے میں معلومات دیں۔ مدھیہ پردیش ، کشمیر ، مغربی بنگال ، اتراکھنڈ ، بہار ، کیرالہ ، تمل ناڈو ، کرناٹک ، اترپردیش اور جھارکھنڈ کے کامیاب، شہد پیداکرنے والوں اور کاروباری افراد نے اپنے تجربات شیئر کیے اور ایک میٹھا انقلاب لانے کے لئے مزید طریقے تجویز کیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.