کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (سی اے آئی ٹی) نے غیر ملکی ای کامرس کمپنیوں پر 2 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کے مرکزی بجٹ کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے، چاہے کمپنی سامان فروخت کرنے یا خدمات یا تکنیکی خدمات مہیا کرنے کے کاروبار میں ہو۔ اب ای کامرس کمپنیوں کو 2 فیصد اضافی ٹیکس دینا پڑے گا۔
کیٹ کے مطابق بجٹ کی تجویز میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اشیا کی فروخت پر یہ اضافی ٹیکس کا اطلاق ہوگا، چاہے وہ فراہم کنندہ ای کامرس پورٹل کا مالک ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے علاوہ ای کامرس کے ذریعہ خدمات کی فراہمی پر بھی یہ نافذ ہوگا، یہاں تک کہ اگر خدمت فراہم کنندہ خود ای کامرس آپریٹر ہو۔
- مزید پڑھیں: بھارت کا مالی خسارہ اندازے سے زائد ہونے کی امید: فیچ
- بجٹ سے سرمایہ کاروں میں زبردست جوش، سینسیکس، نفٹی میں تیزی جاری
- برآمدات میں اضافے، معیشت میں بہتری کے اشارے: ایف آئی ای او
اس تجویز کو بجٹ میں فنانس ایکٹ 2016 کی دفعہ 163 ذیلی شق (3)، سیکشن 164 شق (سی بی) سیکشن 165 سب کلاز (3) اور شق (بی) میں ترمیم کرکے بجٹ میں شامل کیا گیا۔ یہ دفعات یکم اپریل 2020 کی سابقہ تاریخ سے نافذ العمل ہوں گی۔ نہ صرف ایمیزون اور فلپ کارٹ، بلکہ گوگل، مائیکروسافٹ، زوم اور ایسی دوسری غیر ملکی کمپنیاں جو آن لائن میڈیم کے ذریعہ سامان فروخت کرنے یا خدمات کی فراہمی میں مصروف ہیں۔
کیٹ نے اسے حکومت کا جرات مندانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ حکومت کا ایک بڑا اور جرات مندانہ اقدام ہے، جس کا ملک بھر کے تاجروں نے خیرمقدم کیا ہے۔'
کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کے رہنما پراوین کھنڈیلوال نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس تجویز سے 'سامان کی آن لائن فروخت' اور 'خدمات کی آن لائن فراہمی' کی تعریف میں توسیع کی گئی ہے، ای کامرس کے بارے میں تمام الجھنیں دور ہو جائیں گی۔'
انہوں نے کہا "ہم اس فراہمی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ایمیزون، والمارٹ وغیرہ نے ملک کے قوانین کے ساتھ کھیلا ہے، جس میں فیما اور ایف ڈی آئی پالیسی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی بھی شامل ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ اس پر سختی سے عمل ہوگا اور یو ایس بی سی جیسی لابی تنظیمیں کے بھارت کے داخلی معاملے میں دخل کو روکا جائے گا'۔