حکومت نے اگلے ایک برس تک اناج کی پیکنگ کے لیے جوٹ کے تھیلے کا استعمال لازمی کر دیا ہے۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کی میٹنگ میں کیا گیا ہے، جس کے تحت یکم جولائی سے اگلے برس 30 جون تک پیکنگ میں جوٹ کے لازمی استعمال کے معیاروں کو منظوری دے دی گئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت 2021-22 میں غذائی اجناس کی پیکنگ میں جوٹ کا استعمال 100 فیصد اور چینی کی پیکنگ میں 20 فیصد کیا گیا ہے۔
-
#Cabinet approves reservation norms for jute packaging material for the jute year 2021-22
— PIB India (@PIB_India) November 10, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
✅100% food grains and 20% sugar will be packed in jute sacks: Union Minister @ianuragthakur#CabinetDecisions pic.twitter.com/K2GssCQJYX
">#Cabinet approves reservation norms for jute packaging material for the jute year 2021-22
— PIB India (@PIB_India) November 10, 2021
✅100% food grains and 20% sugar will be packed in jute sacks: Union Minister @ianuragthakur#CabinetDecisions pic.twitter.com/K2GssCQJYX#Cabinet approves reservation norms for jute packaging material for the jute year 2021-22
— PIB India (@PIB_India) November 10, 2021
✅100% food grains and 20% sugar will be packed in jute sacks: Union Minister @ianuragthakur#CabinetDecisions pic.twitter.com/K2GssCQJYX
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اعلان سے کچے جوٹ اور جوٹ کی پیکیجنگ میٹریل کے استعمال میں اضافہ ہوگا، جس سے ملکی پیداوار کو فروغ ملے گا اور یہ بھارت کی خود انحصاری کی جانب ایک موثر قدم ثابت ہوگا۔ سال 2020-21 میں، ملک میں پیدا ہونے والے کچے جوٹ کا تقریباً 66.57 فیصد پیکنگ میٹریل کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر پیکیجنگ میں جوٹ کے استعمال کو لازمی قرار دینے کے حکومتی فیصلے سے جوٹ کی صنعت سے وابستہ لاکھوں مزدوروں کو فائدہ پہنچے گا، وہیں جوٹ پیدا کرنے والے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ جوٹ بے کار ہونے پر آسانی سے ضائع ہوجاتا ہے اور یہ ماحول کے لحاظ سے ساز گارہے۔ اسی طرح جوٹ کو ایک بار استعمال کرنے کے بعد دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے یہ ماحول کے لیے اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوٹ صنعت کا استعمال ملک کی اقتصادی سرگرمیوں کے لیے اہم ہے اور خاص طور پر ملک کے مشرقی حصوں میں، مغربی بنگال، اڈیشہ، بہار، آسام، تریپورہ، میگھالیہ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں جوٹ کی صنعت ایک اہم مقام پر پہنچ چکی ہے اور یہ شمال مشرقی بھارت کی ایک بڑی صنعت ہے۔
مزید پڑھیں:
- خدمات کی سالانہ برآمد 2030 تک 1000 ارب ڈالر تک ممکن: گوئل
- بغیر پائلٹ والے طیارے بنانے کیلئے بھارت امریکہ کے درمیان معاہدہ
ہر سال حکومت غذائی اجناس کے لیے آٹھ ہزار کروڑ روپے کے جوٹ کے تھیلے خریدتی ہے، جس کے ذریعہ کسانوں، مزدوروں اور اس صنعت سے وابستہ دیگر لوگوں کے لیے روزگار کا حصول یقینی بنایا جاتا ہے۔
یو این آئی