حکومت نے بھاری مالی بوجھ تلے دبے ٹیلی کام سیکٹر کو ٹیلی کام سروسز کی 4جی اور 5جی کے لیے تیار کرنے کے مقصد سے آج 9 بڑے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں ٹیلی کام کے گراس ایڈجسٹڈ ریونیو (اے جی آر) کی تعریف کو معقول بنانا، ٹیلی کام کمپنیوں کو قانونی واجبات کی ادائیگی کے لیے چار برس کی رعایت کے ساتھ دس برس کا وقت دینا اور اب 20 برس کی بجائے 30 برس کے لیے اسپیکٹرم مختص کرنا شامل ہے۔
یہ فیصلے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں کیے گئے۔ حکومت نے اس شعبے کے لیے نو ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور پانچ طریقہ کار کی اصلاحات کی منظوری دی ہے۔
کابینی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں بتاتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اشونی ویشنو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اے جی آر کو معقول بنایا جائے گا۔ اس سے غیر ٹیلی کام آمدنی الگ کی جائے گی۔ اسی کے ساتھ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو مختلف چارجز اور اسپیکٹرم چارجز وغیرہ کی ادائیگی میں چار برس کی راحت دی جائے گی تاکہ وہ 4G اور 5G جیسی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کریں اور ٹاور وغیرہ لگائیں۔ تاہم اس کے لیے کمپنیوں کو ایم سی ایل آر پر دو فیصد زیادہ سود دینا پڑے گا۔
مسٹر ویشنو نے کہا کہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹیلی کام لائسنس فیس، اسپیکٹرم کے استعمال کے چارجز اور دیگر تمام چارجز پر جرمانہ اور جرمانے پر سود کو معقول بنایا جائے گا۔ پہلے اس کا حساب ماہانہ کمپاؤنڈنگ سود کی بنیاد پر کیا جاتا تھا جسے اب سالانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جرمانے کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے لیکن یہ تمام فیصلے سابقہ تاریخ سے موثر نہیں ہوں گے۔ یہ سب موجودہ تاریخ سے نافذ العمل ہوں گے۔
- مزید پڑھیں: اے جی آر بقایا معاملہ: ایئرٹیل سپریم کورٹ پہنچا
- ٹیلی کام کمپنیوں کی سپریم کورٹ میں عرضی
- ووڈافون اور آئیڈیا بند ہونے والے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اب ہر قسم کے اسپیکٹرم شیئرنگ کی اجازت ہوگی اور اس کے لیے کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔ اسی کے ساتھ اب سے اسپیکٹرم کی تقسیم 20 برس کی بجائے 30 برس کے لیے ہوگی اور 10 برس کی لاک ان مدت ہوگی۔ اس کے بعد اسپیکٹرم بھی فیس کے ساتھ واپس کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکٹرم رواں مالی برس کی آخری سہ ماہی میں نیلام کیا جائے گا۔
یو این آئی