جمعہ کو راجیہ سبھا میں مالی سال 2021-22 کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ٹھاکر نے کہا کہ بجٹ میں خود کفیل اور مضبوط بھارت کی امید نظر آرہی ہے۔ ملک میں پہلی بار بجٹ میں کیپیٹل ایکسپنڈیچر میں 34 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے سب سے زیادہ لوگوں کو خط افلاس سے نکال کر تاریخ رقم کی ہے۔ شیڈول کاسٹ برادریوں کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ غریب اور پسماندہ طبقات کو گیس، بیت الخلا، ایل ای ڈی بلب اور صاف پانی جیسی بنیادی چیزیں فراہم کی۔ پسماندہ طبقات کے لیے مختص رقم میں 28 فیصد، دویانگ (معذوروں) کے لیے 30 فیصد اور مشن شکتی کے لیے 16 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سال 2025 تک ملک کو ٹی بی سے پاک بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں 88 فیصد لوگ تمباکو نوشی کے خلاف قانون کے حق میں
ٹھاکر نے سابقہ کانگریس حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے بوسیدہ معیشت کو این ڈی اے حکومت کے حوالے کیا تھا جو اچھی پالیسیز کی وجہ سے اب دنیا کی چھ بڑی معیشتوں میں شامل ہے۔ کانگریس کے دور اقتدار میں افراط زر کی شرح 11 سے 12 فیصد تھی، جو اب 4 سے 5 فیصد تک آگئی ہے جبکہ مالی خسارہ ساڑھے چار فیصد تک آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت میں ہر سطح پر گھوٹالے ہو رہے تھے جبکہ مودی حکومت کے سات برسوں کے دوران ایماندارانہ کام ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'کانگریس حکومت جس نے این ڈی اے حکومت پر ہوائی اڈوں کی نجکاری کا الزام لگایا ہے انہوں نے ان ہوائی اڈوں کی نجکاری کا کا آغاز کیا تھا۔'
انہوں نے کہا کہ 'حکومت ملک کو ہر شعبے میں مینوفیکچرنگ اور خود انحصاری (آتم نربھر)کا مرکز بنانے کے لیے نئے اقدامات اور اسکیمز کو مستقل طور پر متعارف کروا رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'حکومت کسانوں کی آمدنی کو دگنا کرنے کے لئے بھی پُرعزم ہے اور اسی سلسلہ میں یہ تینوں نئے قوانین لائے گئے ہیں۔'
ترنمول کانگریس کے ابیر رنجن وشواس نے کہا کہ عام طور پر حکومت عوام اور لوگوں کیلئے ہوتی ہے لیکن مودی حکومت صنعتکاروں اور صنعتوں کے لئے ہے۔ حکومت ہر شعبے میں نجکاری کر رہی ہے اور ملک کے اثاثوں کو بیچ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسی صورتحال ہے کہ کوئی بھی بجٹ پر آواز نہیں اٹھا سکتا اور جس کو جو ملا ہے، وہ اسی میں مطمئن رہے۔
یو این آئی