ETV Bharat / business

بجٹ 2020: عام آدمی کے ہاتھوں میں زیادہ رقم ہوگی کیا؟

author img

By

Published : Jan 29, 2020, 10:47 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 11:03 AM IST

یکم فروری کو وزیر خزانہ نرملا سیتارامن بجٹ پیش کریں گی۔ بجٹ پر پورے ملک کی نظریں مرکوز ہیں۔ عوام کو امید ہے کہ اس بجٹ سے حکومت معیشت کو پٹری پر لانے کی کوشش کرے گی۔

Budget 2020: Put more money in common man's hands
بجٹ 2020: عام آدمی کے ہاتھوں میں زیادہ رقم ہوگی کیا؟

حالانکہ بجٹ میں پہلے ہی سے انتہائی غریب طبقات، کسانوں، غیر منظم مزدوروں اور نچلے طبقوں پر توجہ مرکوز کی جانے کی امید لگائی جا رہی ہے، لیکن حکومت عام آدمی کے ہاتھ میں زیادہ سے زیادہ رقم دینے کے لیے کچھ بڑے اقدامات کرسکتی ہے کیا، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

حکومت یا تو انکم ٹیکس کی شرحوں کو کم کرے گی یا نوکریوں میں اضافہ کرے گی یا لیکویڈیٹی کی صورتحال میں مزید بہتری لائے گی۔

سیتارمن نے کچھ ماہ قبل کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کی تھی۔ اس سے عام آدمی کی توقع میں اضافہ ہوا۔ اب عام لوگ بھی انکم ٹیکس کی شرحوں میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بتادیں کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً 130 کروڑ ہے، لیکن انکم ٹیکس رٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد صرف 5.65 کروڑ ہے۔ لہذا سب کو امید ہے کہ وزیر خزانہ انکم ٹیکس سلیب کی شرحوں میں نرمی لائیں گی۔

فی الحال 5 لاکھ تک آمدنی والے افراد کو کوئی ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم ، چھوٹ کی اصل حد ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے نہیں کی گئی ہے۔

محکمہ ٹیکس کے مطابق 97 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان نے 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے کے درمیان آمدنی دکھائی ہے اور ان ٹیکس دہندگان سے وصول ہونے والا ٹیکس 45 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔

اس لیے یہ طبقہ ٹیکس میں مزید رعایت کی توقع کر رہا ہے۔ اگر حکومت انکم ٹیکس میں کٹوتی کرتی ہے تو پھر اس سے صارفین کو زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے میں مدد ملے گی اور ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا۔

سب سے زیادہ 30 فیصد بنیادی ٹیکس 10 لاکھ یا اس سے زیادہ کمانے والوں پر عائد کیا جاتا ہے۔

اگر سیتارامن ٹیکس سلیب میں تبدیلی کا اعلان کرتی ہیں تو بازار مستحکم ہوگا اور صارفین زیادہ خرچ کریں گے۔

براہ راست ٹیکسوں کے کوڈ پر، ٹاسک فورس نے تجویز پیش کی ہے کہ اس وقت لگائے گئے ٹیکس کے 30 فیصد کو 10 لاکھ روپے کے سلیب سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کے سلیب میں کردیا جائے۔

'ٹاسک فورس آن ڈائریکٹ ٹیکس کوڈ' نے تجویز دی ہے کہ حال میں 30 فیصد ٹیکس کو 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے والے سلیب میں شامل کردیا جائے۔

اس سے ایک نیا ٹیکس سلیب آئے گا جو 10 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک کمانے والے لوگوں پر نافذ ہوگا۔ اس کے لیے ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ 10 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک کمانے والوں پر 20 فیصد ٹیکس اور 2.5 لاکھ روپے سے لے کر 10 لاکھ روپے تک کمائی کرنے والے افراد پر 10 فیصد ٹیکس لگایا جائے۔

بہت سے شہروں میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ لہذا مکان کی قیمت پر کسی بھی حد کو ختم کیا جانا چاہیے۔ تمام ٹیکس دہندگان کے لیے۔ مکان کی قیمت اور ٹیکس کی پرواہ کیے بغیر اپنے پہلے گھر کی خریداری پر مزید کٹوتی کی جاسکتی ہے۔ اس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو فروغ ملے گا اور خریدار اس جانب راغب ہوں گے'۔

اسی طرح گھریلو بچت میں دفعہ 80 سی کے تحت کٹوتی ہر سال ڈیرھ لاکھ روپے تک محدود ہے۔ حکومت کو بڑھتی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اس حد میں اضافہ کرنا چاہیے۔

بچوں کی ٹیوشن فیس، لائف انشورنس پریمیئم اور ہاؤسنگ قرض کی ادائیگی جیسے اخراجات پر علیحدہ کٹوتی ملنی چاہیے۔

مجموعی طور پر روزانہ استعمال ہونے والے سامان کی قیمتیں ہر وقت اونچائی پر ہیں۔ ان اشیا کو سستا بنا کر نیچے لانا چاہیے تاکہ ان کو آسانی سے خریدا جاسکے۔

حالانکہ بجٹ میں پہلے ہی سے انتہائی غریب طبقات، کسانوں، غیر منظم مزدوروں اور نچلے طبقوں پر توجہ مرکوز کی جانے کی امید لگائی جا رہی ہے، لیکن حکومت عام آدمی کے ہاتھ میں زیادہ سے زیادہ رقم دینے کے لیے کچھ بڑے اقدامات کرسکتی ہے کیا، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

حکومت یا تو انکم ٹیکس کی شرحوں کو کم کرے گی یا نوکریوں میں اضافہ کرے گی یا لیکویڈیٹی کی صورتحال میں مزید بہتری لائے گی۔

سیتارمن نے کچھ ماہ قبل کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کی تھی۔ اس سے عام آدمی کی توقع میں اضافہ ہوا۔ اب عام لوگ بھی انکم ٹیکس کی شرحوں میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بتادیں کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً 130 کروڑ ہے، لیکن انکم ٹیکس رٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد صرف 5.65 کروڑ ہے۔ لہذا سب کو امید ہے کہ وزیر خزانہ انکم ٹیکس سلیب کی شرحوں میں نرمی لائیں گی۔

فی الحال 5 لاکھ تک آمدنی والے افراد کو کوئی ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم ، چھوٹ کی اصل حد ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے نہیں کی گئی ہے۔

محکمہ ٹیکس کے مطابق 97 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان نے 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے کے درمیان آمدنی دکھائی ہے اور ان ٹیکس دہندگان سے وصول ہونے والا ٹیکس 45 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔

اس لیے یہ طبقہ ٹیکس میں مزید رعایت کی توقع کر رہا ہے۔ اگر حکومت انکم ٹیکس میں کٹوتی کرتی ہے تو پھر اس سے صارفین کو زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے میں مدد ملے گی اور ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا۔

سب سے زیادہ 30 فیصد بنیادی ٹیکس 10 لاکھ یا اس سے زیادہ کمانے والوں پر عائد کیا جاتا ہے۔

اگر سیتارامن ٹیکس سلیب میں تبدیلی کا اعلان کرتی ہیں تو بازار مستحکم ہوگا اور صارفین زیادہ خرچ کریں گے۔

براہ راست ٹیکسوں کے کوڈ پر، ٹاسک فورس نے تجویز پیش کی ہے کہ اس وقت لگائے گئے ٹیکس کے 30 فیصد کو 10 لاکھ روپے کے سلیب سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کے سلیب میں کردیا جائے۔

'ٹاسک فورس آن ڈائریکٹ ٹیکس کوڈ' نے تجویز دی ہے کہ حال میں 30 فیصد ٹیکس کو 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے والے سلیب میں شامل کردیا جائے۔

اس سے ایک نیا ٹیکس سلیب آئے گا جو 10 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک کمانے والے لوگوں پر نافذ ہوگا۔ اس کے لیے ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ 10 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک کمانے والوں پر 20 فیصد ٹیکس اور 2.5 لاکھ روپے سے لے کر 10 لاکھ روپے تک کمائی کرنے والے افراد پر 10 فیصد ٹیکس لگایا جائے۔

بہت سے شہروں میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ لہذا مکان کی قیمت پر کسی بھی حد کو ختم کیا جانا چاہیے۔ تمام ٹیکس دہندگان کے لیے۔ مکان کی قیمت اور ٹیکس کی پرواہ کیے بغیر اپنے پہلے گھر کی خریداری پر مزید کٹوتی کی جاسکتی ہے۔ اس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو فروغ ملے گا اور خریدار اس جانب راغب ہوں گے'۔

اسی طرح گھریلو بچت میں دفعہ 80 سی کے تحت کٹوتی ہر سال ڈیرھ لاکھ روپے تک محدود ہے۔ حکومت کو بڑھتی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اس حد میں اضافہ کرنا چاہیے۔

بچوں کی ٹیوشن فیس، لائف انشورنس پریمیئم اور ہاؤسنگ قرض کی ادائیگی جیسے اخراجات پر علیحدہ کٹوتی ملنی چاہیے۔

مجموعی طور پر روزانہ استعمال ہونے والے سامان کی قیمتیں ہر وقت اونچائی پر ہیں۔ ان اشیا کو سستا بنا کر نیچے لانا چاہیے تاکہ ان کو آسانی سے خریدا جاسکے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 11:03 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.