بھارت نے اس سلسلے میں'سرحد پار کی تجارت' کے پیمانے میں لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ تجارت کرنے کی آسانی کی عالمی درجہ بندی میں بھارت کا مقام پہلے 146 تھا جو بہتر ہوکر اب 68 ہوگیا ہے۔
کھلی تجارت کے معاہدوں کے تحت درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایف پی اے کے فوائد اور دعوؤں نے گھریلو صنعت کو نقصان پہنچایا ہے۔ آنے والے مہینوں میں اصلی ضروریات سے متعلق قواعد وضوابط کا جائزہ لیا جائے گا۔ بالخصوص کچھ حساس اشیا کے لیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے تاکہ ایف ٹی ایز ہماری پالیسی کے صحیح سمت سے بہرہ ور ہوسکے۔
روزگار پیدا کرنے کے لیے ایم ایس ایم ای میں محنت والے سیکٹرز کافی اہمیت رکھتے ہیں۔ سستے اور کمتر درجے کی درآمدات اس کی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔ اس سیکٹر کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسٹمز ڈیوٹی فوٹ ویئر اور فرنیچر جیسی اشیا سے وصولی جارہی ہے۔ فوٹ ویئر کے لیے ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کردی گئی ہے جبکہ فوٹ ویئر کے اجزا کے لیے ڈیوٹی کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردی گئی ہے۔ مخصوص فرنیچر اشیا کے لیے ڈیوٹی کی شرح 20 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جارہی ہے۔
گھریلو صنعت کو فروغ دینے اورحفظان صحت کے لیے وسائل پیدا کرنے کے لیے مخصوص طبی آلات کی درآمدات پر معمولی صحت سیس 5 فیصد عائد کرنے کی تجویز ہے۔ نیوز پرنٹ اور ہلکے وزن والے کوٹیڈ پیپر کی درآمدات پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی 10 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کی جارہی ہے۔
سگریٹ اور تمباکو مصنوعات پر نیشنل کلیمٹی کنٹنجینٹ ڈیوٹی (این سی سی ڈی)میں اضافے کی تجویز ہے جبکہ بیڑی پر این سی سی ڈی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔