ETV Bharat / business

Bihar Economic Survey: بہار کی جی ایس ڈی پی میں 2.5 فیصد کا اضافہ

author img

By

Published : Feb 25, 2022, 11:01 PM IST

کورونا وبا کی روک تھام کے لیے نافذ لاک ڈاﺅن کے دوران معاشی سرگرمیوں کی سست روی کے باوجود گذشتہ مالی برس میں بہار کی مجموعی گھریلو پیداوار ( جی ایس ڈی پی ) میں 2.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ Bihar Economic Survey

bihar-economic-survey-state-growth-performance-better
Bihar Economic Survey: بہار کی جی ایس ڈی پی میں 2.5 فیصد کا اضافہ

نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ تارکیشور پرساد نے مالی برس 2020-21 کا اقتصادی سروے پیش کرنے کے بعد جمعہ کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے بہار کی مجموعی گھریلوی پیداوار مالی برس 2020-21 میں محض 2.5 فیصد تک کا اضافہ ہوا لیکن یہ مظاہرہ قومی اوسط سے زیادہ ہے۔ کیونکہ اس مدت میں ملک کی معیشت در اصل 7.5 فیصد سکڑ گئی۔ Bihar Economic Survey

اس مدت کے دوران موجودہ قیمت پر بہار کی فی کس آمدنی 50555 روپے تھی جبکہ ملک کی فی کس آمدنی 86659 روپے تھی۔ گذشتہ پانچ برسوں میں ریاست کا پرائمری سیکٹر 2.3 فیصد، سیکنڈری سیکٹر 4.8 فیصداور تیسرے درجے کے شعبے نے سب سے زیادہ 8.5 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کی ہے۔

ویڈیو

معاشی سروے میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک ریاست کے مالیاتی نظام کا تعلق ہے، کورونا وبا کی وجہ سے 2020-21 مشکلات کا سال رہا۔ ریاستی حکومت نے اپنے مالی وسائل کے بہترین ممکنہ استعمال کے ذریعے ان چیلنجوں کا جواب دیا۔ مالی برس 2020..21 میں ریاستی حکومت کے کل اخراجات پچھلے برس کے مقابلے 13.4 فیصد بڑھ کر 165696 کروڑ روپے ہو گئے۔ اس میں سے 26203 کروڑ روپے کیپٹل اخراجات تھے اور 139493 کروڑ روپے ریونیو خرچ تھے۔

اقتصادی سروے کے مطابق، زیر جائزہ برس میں عام خدمات پر ریاستی حکومت کے اخراجات میں 11.1 فیصد، سماجی خدمات میں 10.4 فیصد اور اقتصادی خدمات میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کی اپنی ٹیکس اور غیر ٹیکس ذرائع سے آمدنی مالی برس 2019..20 میں 33858 کروڑ روپے سے بڑھ کر 36543 کروڑ روپے ہوگئی۔

زراعت کا شعبہ بہار کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ریاست میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مسلسل ترقی ہوئی ہے۔ مالی برس 2019۔20 میں مجموعی کاشت شدہ رقبہ (جی سی اے) 72.97 لاکھ ہیکٹر تھا اور فصل کی شدت 1.44 فیصد تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں زراعت اور اس سے منسلک شعبے نے 2.1 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کی ہے۔ ریاست میں مویشیوں کی ترقی کی شرح 10 فیصد اور ماہی پروری کی ترقی کی شرح سات فیصد رہی ہے۔ مالی برس 2020۔21 میں اناج کی کل پیداوار 17.95 لاکھ ٹن ریکارڈ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اس مدت کے دوران 6.83 لاکھ ٹن مچھلی کی پیداوار کے ساتھ ریاست مچھلی کی پیداوار میں تقریباً خود کفیل ہو گئی ہے۔ اس مدت کے دوران ریاست میں دودھ کی کل پیداوار 115.01 لاکھ ٹن رہی۔

حکومت نے ریاست میں صنعتی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کئی پالیسی ساز اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے 2017 سے 2021 کے درمیان 54761 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی 1918 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ دسمبر 2021 تک، ایتھنول سیکٹر میں 32454 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 159 یونٹس کو پہلی سطح پر عدم اعتراض کا درجہ دیا گیا ہے۔ ایتھنول کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے، ریاستی حکومت نے ایتھنول کی پیداوار کو فروغ دینے کی پالیسی 2021 تیار کی ہے۔ ریاست میں طبی مقاصد کے لیے آکسیجن کی پیداوار کو تیز کرنے کے لیے حکومت نے آکسیجن پروموشن پالیسی 2021 کو نافذ کیا ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ مالی برس 2020۔21 میں ریاستی حکومت نے 11.10 لاکھ تعمیراتی کارکنوں کو کل 538 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے مختلف کمیشنوں کے ذریعے بھی سرکاری شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ اس مدت کے دوران بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) نے 4586 آسامیوں کے لیے درخواست دی تھی، جو کہ گزشتہ چار سالوں میں سب سے زیادہ تھی۔ بہار نے گذشتہ دہائی (2011۔20) کے دوران ملک میں ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونیکیشن کے شعبے میں سب سے زیادہ 14.4 فیصد کی شرح نمو درج کی ہے۔ یہ سڑک اور پل کے شعبے میں گزشتہ 15 سالوں میں کی گئی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔

فی 1000 مربع کلومیٹر رقبہ اور سڑکوں کی لمبائی کے لحاظ سے کیرالہ اور مغربی بنگال کے بعد بہار کا نمبر آتا ہے۔ ریاست میں دیہی سڑکوں کا نیٹ ورک 2015 میں 57388 کلومیٹر سے بڑھ کر برس 2021 میں 102306 کلومیٹر ہو گیا ہے۔ جدید ترین عمارتوں کی تعمیر کے لیے بلڈنگ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ مالی برس 2008۔09 میں 260 کروڑ روپے سے 20 گنا سے زیادہ بڑھ کر مالی برس 2020 میں 5321 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی کے ذریعے ریاست کی معیشت کو مضبوط کیا گیا ہے۔

بہار نے جن شعبوں میں ترقی کی ہے ان میں سے ایک توانائی کا شعبہ ہے۔ ریاست میں فی کس توانائی کی کھپت 2014..15 میں 203 کیلوواٹ سے بڑھ کر 2020۔21 میں 350 کیلوواٹ آور ہو گئی ہے، جو چھ برسوں میں 72.4 فیصد کی ترقی کو ظاہر کرتی ہے۔ ریاست میں بجلی پیدا کرنے کی دستیاب صلاحیت سال 2019۔20 میں 6073 میگاواٹ تھی، جو 2020..21 میں 5.7 فیصد بڑھ کر 6422 میگاواٹ ہوگئی ہے۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے، ریاستی حکومت 2023.24 تک مرحلہ وار طریقے سے مختلف ذرائع سے 6607 میگاواٹ اضافی صلاحیت کا اضافہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

اقتصادی سروے کے مطابق، ریاستی حکومت دیہی آبادی کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کئی پروگراموں کو نافذ کرتی ہے۔ جیویکا ان میں سے ایک ہے، جو گاؤں والوں کی روزی روٹی ضروریات پر کام کرتی ہے۔ اب تک 12.72 لاکھ سے زیادہ امداد باہمی گروپوں کے بینکوں کے ساتھ کریڈٹ روابط ہیں۔ اسی طرح مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) کے تحت روزگار حاصل کرنے والے گھرانوں کی تعداد 2016..17 میں 22.9 لاکھ سے 132.2 فیصد بڑھ کر 2020..21 میں 51 لاکھ ہوگئی۔

بہار میں قرض جمع کرنے کا تناسب 2019۔20 میں 36.1 فیصد سے بڑھ کر 2020۔21 میں 41.2 فیصد ہو گیا جبکہ قومی سطح پر یہ 76.5 فیصد سے گھٹ کر 71.7 فیصد پر آ گیا۔ ریاستی حکومت کے کل اخراجات میں سماجی خدمات پر خرچ کا حصہ 2014..15 میں 34.4 فیصد تھا جو 2020۔21 میں بڑھ کر 44 فیصد ہو گیا جبکہ قومی سطح پر یہ 13.8 فیصد ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے بحران نے ترقی اور ماحولیاتی خدشات کے درمیان تعلق پر زیادہ توجہ دی ہے۔ ماحولیات کی پائیداری کو فروغ دینے کے لیے ریاستی حکومت نے مختلف پروگرام چلائے ہیں۔ جل جیون ہریالی مشن کے تحت، 2020۔21 میں تقریباً 3.92 کروڑ پودے لگائے گئے اور تقریباً 4436 ہیکٹر جنگلاتی رقبہ کو مٹی اور نمی کے تحفظ کے کام کے تحت ٹریٹ کیا گیا۔ سال 2020۔21 میں ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے محکمے کا کل خرچ 694 کروڑ روپے تھا۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ تارکیشور پرساد نے مالی برس 2020-21 کا اقتصادی سروے پیش کرنے کے بعد جمعہ کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے بہار کی مجموعی گھریلوی پیداوار مالی برس 2020-21 میں محض 2.5 فیصد تک کا اضافہ ہوا لیکن یہ مظاہرہ قومی اوسط سے زیادہ ہے۔ کیونکہ اس مدت میں ملک کی معیشت در اصل 7.5 فیصد سکڑ گئی۔ Bihar Economic Survey

اس مدت کے دوران موجودہ قیمت پر بہار کی فی کس آمدنی 50555 روپے تھی جبکہ ملک کی فی کس آمدنی 86659 روپے تھی۔ گذشتہ پانچ برسوں میں ریاست کا پرائمری سیکٹر 2.3 فیصد، سیکنڈری سیکٹر 4.8 فیصداور تیسرے درجے کے شعبے نے سب سے زیادہ 8.5 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کی ہے۔

ویڈیو

معاشی سروے میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک ریاست کے مالیاتی نظام کا تعلق ہے، کورونا وبا کی وجہ سے 2020-21 مشکلات کا سال رہا۔ ریاستی حکومت نے اپنے مالی وسائل کے بہترین ممکنہ استعمال کے ذریعے ان چیلنجوں کا جواب دیا۔ مالی برس 2020..21 میں ریاستی حکومت کے کل اخراجات پچھلے برس کے مقابلے 13.4 فیصد بڑھ کر 165696 کروڑ روپے ہو گئے۔ اس میں سے 26203 کروڑ روپے کیپٹل اخراجات تھے اور 139493 کروڑ روپے ریونیو خرچ تھے۔

اقتصادی سروے کے مطابق، زیر جائزہ برس میں عام خدمات پر ریاستی حکومت کے اخراجات میں 11.1 فیصد، سماجی خدمات میں 10.4 فیصد اور اقتصادی خدمات میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کی اپنی ٹیکس اور غیر ٹیکس ذرائع سے آمدنی مالی برس 2019..20 میں 33858 کروڑ روپے سے بڑھ کر 36543 کروڑ روپے ہوگئی۔

زراعت کا شعبہ بہار کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ریاست میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مسلسل ترقی ہوئی ہے۔ مالی برس 2019۔20 میں مجموعی کاشت شدہ رقبہ (جی سی اے) 72.97 لاکھ ہیکٹر تھا اور فصل کی شدت 1.44 فیصد تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں زراعت اور اس سے منسلک شعبے نے 2.1 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کی ہے۔ ریاست میں مویشیوں کی ترقی کی شرح 10 فیصد اور ماہی پروری کی ترقی کی شرح سات فیصد رہی ہے۔ مالی برس 2020۔21 میں اناج کی کل پیداوار 17.95 لاکھ ٹن ریکارڈ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اس مدت کے دوران 6.83 لاکھ ٹن مچھلی کی پیداوار کے ساتھ ریاست مچھلی کی پیداوار میں تقریباً خود کفیل ہو گئی ہے۔ اس مدت کے دوران ریاست میں دودھ کی کل پیداوار 115.01 لاکھ ٹن رہی۔

حکومت نے ریاست میں صنعتی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کئی پالیسی ساز اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے 2017 سے 2021 کے درمیان 54761 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی 1918 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ دسمبر 2021 تک، ایتھنول سیکٹر میں 32454 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 159 یونٹس کو پہلی سطح پر عدم اعتراض کا درجہ دیا گیا ہے۔ ایتھنول کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے، ریاستی حکومت نے ایتھنول کی پیداوار کو فروغ دینے کی پالیسی 2021 تیار کی ہے۔ ریاست میں طبی مقاصد کے لیے آکسیجن کی پیداوار کو تیز کرنے کے لیے حکومت نے آکسیجن پروموشن پالیسی 2021 کو نافذ کیا ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ مالی برس 2020۔21 میں ریاستی حکومت نے 11.10 لاکھ تعمیراتی کارکنوں کو کل 538 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے مختلف کمیشنوں کے ذریعے بھی سرکاری شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ اس مدت کے دوران بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) نے 4586 آسامیوں کے لیے درخواست دی تھی، جو کہ گزشتہ چار سالوں میں سب سے زیادہ تھی۔ بہار نے گذشتہ دہائی (2011۔20) کے دوران ملک میں ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونیکیشن کے شعبے میں سب سے زیادہ 14.4 فیصد کی شرح نمو درج کی ہے۔ یہ سڑک اور پل کے شعبے میں گزشتہ 15 سالوں میں کی گئی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔

فی 1000 مربع کلومیٹر رقبہ اور سڑکوں کی لمبائی کے لحاظ سے کیرالہ اور مغربی بنگال کے بعد بہار کا نمبر آتا ہے۔ ریاست میں دیہی سڑکوں کا نیٹ ورک 2015 میں 57388 کلومیٹر سے بڑھ کر برس 2021 میں 102306 کلومیٹر ہو گیا ہے۔ جدید ترین عمارتوں کی تعمیر کے لیے بلڈنگ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ مالی برس 2008۔09 میں 260 کروڑ روپے سے 20 گنا سے زیادہ بڑھ کر مالی برس 2020 میں 5321 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی کے ذریعے ریاست کی معیشت کو مضبوط کیا گیا ہے۔

بہار نے جن شعبوں میں ترقی کی ہے ان میں سے ایک توانائی کا شعبہ ہے۔ ریاست میں فی کس توانائی کی کھپت 2014..15 میں 203 کیلوواٹ سے بڑھ کر 2020۔21 میں 350 کیلوواٹ آور ہو گئی ہے، جو چھ برسوں میں 72.4 فیصد کی ترقی کو ظاہر کرتی ہے۔ ریاست میں بجلی پیدا کرنے کی دستیاب صلاحیت سال 2019۔20 میں 6073 میگاواٹ تھی، جو 2020..21 میں 5.7 فیصد بڑھ کر 6422 میگاواٹ ہوگئی ہے۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے، ریاستی حکومت 2023.24 تک مرحلہ وار طریقے سے مختلف ذرائع سے 6607 میگاواٹ اضافی صلاحیت کا اضافہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

اقتصادی سروے کے مطابق، ریاستی حکومت دیہی آبادی کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کئی پروگراموں کو نافذ کرتی ہے۔ جیویکا ان میں سے ایک ہے، جو گاؤں والوں کی روزی روٹی ضروریات پر کام کرتی ہے۔ اب تک 12.72 لاکھ سے زیادہ امداد باہمی گروپوں کے بینکوں کے ساتھ کریڈٹ روابط ہیں۔ اسی طرح مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) کے تحت روزگار حاصل کرنے والے گھرانوں کی تعداد 2016..17 میں 22.9 لاکھ سے 132.2 فیصد بڑھ کر 2020..21 میں 51 لاکھ ہوگئی۔

بہار میں قرض جمع کرنے کا تناسب 2019۔20 میں 36.1 فیصد سے بڑھ کر 2020۔21 میں 41.2 فیصد ہو گیا جبکہ قومی سطح پر یہ 76.5 فیصد سے گھٹ کر 71.7 فیصد پر آ گیا۔ ریاستی حکومت کے کل اخراجات میں سماجی خدمات پر خرچ کا حصہ 2014..15 میں 34.4 فیصد تھا جو 2020۔21 میں بڑھ کر 44 فیصد ہو گیا جبکہ قومی سطح پر یہ 13.8 فیصد ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے بحران نے ترقی اور ماحولیاتی خدشات کے درمیان تعلق پر زیادہ توجہ دی ہے۔ ماحولیات کی پائیداری کو فروغ دینے کے لیے ریاستی حکومت نے مختلف پروگرام چلائے ہیں۔ جل جیون ہریالی مشن کے تحت، 2020۔21 میں تقریباً 3.92 کروڑ پودے لگائے گئے اور تقریباً 4436 ہیکٹر جنگلاتی رقبہ کو مٹی اور نمی کے تحفظ کے کام کے تحت ٹریٹ کیا گیا۔ سال 2020۔21 میں ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے محکمے کا کل خرچ 694 کروڑ روپے تھا۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.