وزیر مملکت برائے امور خارجہ ایم شہریار عالم نے منگل کے روز کہاکہ' ہم جلد ہی اس سلسلے میں کسی مثبت نتائج کی توقع کر رہے ہیں، ڈھاکہ نے نئی دہلی سے پیاز کی برآمدات پر عائد پابندی ختم کرنے کی اپیل کی ہے، کیوں کی بھارت نے بنگلہ دیش کے لیے مسلسل پیاز کی فراہمی کرتے رہنے کی غیر رسمی عزم کا اظہار کیا تھا۔
بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے غیر ملکی تجارت (ڈی جی ایف ٹی) نے پیر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس پر فوری اثر سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کردی گئی۔ اس فیصلے سے بنگلہ دیش کی پیاز کی منڈیوں پر منفی اثر پڑا ہے۔
بھارتی تجربہ کار رہنما اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار نے بھی بھارتی حکومت سے پیاز کی برآمدات پر عائد پابندی ختم کرنے کی درخواست کی ہے، اور کہا ہے کہ' اس فیصلے کے تعلق سے مہاراشٹر کے پیاز اگانے والے علاقوں کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' پابندی کی وجہ سے خلیجی ممالک، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی پیاز کی منڈیوں میں بھارت کا برآمدی حصہ خطرے میں ہے'۔
عالم نے کہا کہ' بنگلہ دیش اور بھارت کے مابین کاغذی باہمی مفاہمت کے علاوہ ہم آہنگی ہے کہ نئی دہلی پیاز کی برآمد پر پابندی نہیں لگائے گی اور اگر نئی دہلی اس طرح کا فیصلہ لیتی ہے تو وہ ڈھاکہ کو پہلے ہی مطلع کردیں گے۔'
گذشتہ رات بھارتی حکومت کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے بارے میں مطلع کرنے کے بعد۔ عالم نے بتایا کہ نئی دہلی میں بنگلہ دیش ہائی کمیشن نے فوری طور پر یہ معاملہ بھارت کی وزارت خارجہ کے پاس اٹھایا ہے۔
عالم نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش کی وزارت تجارت پیاز کی درآمد کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔