ملک میں آٹو موبائل ڈیلروں کی اعلی تنظیم فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرز ایسوسی ایشن (ایف اے ڈی اے) نے آج کہا کہ سنہ 2017 سے لیکر 2021 کے دوران اب تک فورڈ سمیت پانچ بڑی آٹو موبائل کمپنیوں کے بھارت میں مینوفیکچرنگ بند کرنے کے فیصلے سے نہ صرف 64 ہزار نوکریاں گئیں بلکہ 464 ڈیلروں کے 2485 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوئی ہے۔
فاڈا نے اس کے تعلق سے آج بھاری صنعتوں کے وزیر مہندر ناتھ پانڈے کو ایک خط تحریر کیا جس میں اس نے کہا کہ سنہ 2017 میں جنرل موٹرس کے بھارتی بازار سے باہر ہونے سے 15 ہزار نوکریاں متاثر ہوئی تھیں۔ اس سے 142 ڈیلروں کے ذریعہ کی گئی 65 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر بھی اثر پڑا تھا۔ اس نے کہا کہ کسی طرح سے 2018 میں مان ٹریکس کے بند ہونے سے 4500 نوکریاں گئی تھیں اور 38 ڈیلروں کے 200 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر برا اثر پڑا تھا۔
- مزید پڑھیں: سرمایہ کاروں کے لیے خوش خبری، سنگل ونڈو سسٹم لانچ
- ملک میں ٹیلی فون صارفین کی تعداد 120 کروڑ سے تجاوز
- گنگاورم پورٹ، اے پی ایس ای زیڈ نے آندھراپردیش حکومت کا 10.4 فیصد حصہ خریدا
تنظیم نے کہا کہ سنہ 2019 میں یو ایم لوہیا نے بھارتی بازار چھوڑا جس کی وجہ سے 2500 افراد کی ملازمتیں چلی گئیں۔ مہنگی موٹرسائیکل بنانے والی کمپنی ہرلے ڈیویسن کے سنہ 2020 میں بھارتی چھوڑنے سے دو ہزار نوکریاں گئیں۔ اور اب فورڈ نے بھارتی مارکیٹ کے لیے مینوفیکچرنگ بند کر دی ہے جس سے 40 ہزار نوکریاں جارہی ہیں۔ اس سے 170 ڈیلروں کی 2 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے بارے میں بھی خدشات پیدا ہوگئے کیونکہ فورڈ ڈیلروں پر نان ڈس کلوزر معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ فاڈا نے مرکزی وزیر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں۔
یو این آئی