یہ عدالت چین کے اعلی بینکوں کی درخواست پر سماعت کررہی ہے، جس میں انیل امبانی سے 68 کروڑ ڈالر کی وصولی کا مطالبہ ہے۔
برطانیہ کی ایک عدالت نے جمعہ کو ریلائنس گروپ کے چیئرمین انیل امبانی کو 6 ہفتوں کے اندر 7 ارب 15 کروڑ 16 لاکھ روپے (100 ملین ڈالر) جمع کروانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت چین کے اعلی بینکوں کی ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی جس کے مطابق انیل امبانی سے 48 ارب 63 کروڑ 88 لاکھ روپے (68 کروڑ ڈالر ) وصولی کا مطالبہ کیا گیا ہے'۔
انڈسٹری اینڈ کمرشیل بینک آف چینا لمیٹیڈ کی ممبئی شاخ، چینا ڈیولپمنٹ بینک اور ایکزم بینک آف چینا نے انیل امبانی کے خلاف سرسری طور پر روپے جمع کرنےکا حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے'۔
ان بینکوں کا کہنا ہے کہ انیل امبانی نے فروری سنہ 2012 میں پرانے قرض کی ادائیگی کے لیے تقریباً92.5 کروڑ ڈالر قرض کی ذاتی ضمانت کی تعمیل نہیں کی ہے۔
امبانی (60) نے ایسی کسی بھی گارنٹی دینے کے حق سے انکار کیا ہے۔ قرض کے معاہدے کے تحت، اسی وجہ سے، بینکوں نے یہ معاملہ برطانوی عدالت کے سامنے رکھا ہے۔ عدالت تین چینی بینکوں کی جانب سے دائر عرضی پر ریلائنس مواصلات کے باس انیل امبانی کے خلاف سماعت کررہی ہے۔
سماعت کے دوران امبانی کے وکلاء نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ان کی دین داریوں کو شامل کیا گیا تو امبانی کی مجموعی مالیت صفر ہو جائے گی۔
سماعت کے دوران ان کے وکلاء نے کہا امبانی کی مجموعی مالیت 2012 سے مستقل طور پر کم ہورہی ہے۔ حکومت کا سپیکٹرم دینے کی پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ ہی بھارتی ٹیلی کام سیکٹر میں طور پر تبدیلی آئی ہے۔'
ان کے وکیل رابرٹ ہو ے نے کہا' امبانی کی سرمایہ کاری سنہ 2012 میں 7 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔ آج یہ 8.9 کروڑ ڈالر رہی گئی ہے۔ اگر ان کی دین داریوں کو شامل کیا گیا تو، یہ صفر پر آجائے گا'۔
تاہم بینکوں کے وکلاء نے امبانی کے اس دعوے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے ان کے پر تعیش طرز زندگی کا ذکر کیا۔ بینکوں کے وکلاء نے بتایا کہ امبانی کے پاس جنوبی ممبئی میں گیارہ یا زیادہ سے زیادہ لگژری کاریں، ایک نجی جیٹ، ایک یاٹ سمیت دیگر مالیت ہے'۔
آدھے دن کی سماعت کے دوران جج ڈیوڈ ویکسمین نے سوال کیا، امبانی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ذاتی طور پر دیوالیہ ہو چکے ہیں'۔ کیا انہوں نے بھارت میں دیوالیہ پن کے لیے درخواست دائر کیا ہے'؟ ایڈووکیٹ ہریش سالوے نے نفی میں جواب دیا۔
رابرٹ ہو ے نے کہا' مجموعی طور پر مسٹر امبانی 70 کروڑ ڈالر ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں'۔
جمعہ کو سماعت ختم ہونے کے بعد ، جج نے عندیہ دیا کہ وہ اس معاملے پر اگلے دن فیصلہ سنائیں گے۔ بینکوں کے وکلاء نے ایسی بہت ساری مثالیں دیں جبکہ ان کے کنبہ کے افراد نے انھیں بحران سے نکالنے میں مدد فراہم کی۔
وکلاء نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ امبانی کو ان کی والدہ کوکیلا، اہلیہ ٹینا امبانی اور بیٹے انمول اور انشول کی جائیدادیں اور حصص تک رسائی حاصل نہیں ہے'۔
اس پر مدعی کے وکلاء نے کہا کہ کیا ہم سنجیدگی سے یقین کر سکتے ہیں کہ بحران کے وقت ان کی والدہ، بیوی اور بیٹا ان کی مدد نہیں کریں گے۔ بینکوں کے وکلاء نے بھی عدالت کو بتایا کہ انیل امبانی کا بھائی مکیش امبانی ایشیاء کا سب سے امیر شخص ہے اور وہ فوربس کی فہرست میں دنیا کے 13 ویں امیر ترین شخص ہیں۔