ETV Bharat / business

انل امبانی کو 10 کروڑ ڈالر جمع کرنے کی ہدایت

ریلائنس گروپ کے چیئرمین انیل امبانی کبھی بھارت کے دولت مند صنعتکاروں میں سرفہرست ہوا کرتے تھے، لیکن اب یہ خطاب ان سے چھن چکا ہے۔ انیل امبانی کے وکلاء نے جمعہ کو برطانیہ کی ایک عدالت میں سماعت کے دوران کہا بھارتی ٹیلی کام مارکیٹ میں 'بحران پیدا کرنے والے واقعات' سے اب انیل امبانی کی پوزیشن پہلے جیسی نہیں ہے۔'

Anil Ambani tells UK court his net worth is zero
فائل فوٹو
author img

By

Published : Feb 8, 2020, 8:24 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 4:26 PM IST

یہ عدالت چین کے اعلی بینکوں کی درخواست پر سماعت کررہی ہے، جس میں انیل امبانی سے 68 کروڑ ڈالر کی وصولی کا مطالبہ ہے۔

برطانیہ کی ایک عدالت نے جمعہ کو ریلائنس گروپ کے چیئرمین انیل امبانی کو 6 ہفتوں کے اندر 7 ارب 15 کروڑ 16 لاکھ روپے (100 ملین ڈالر) جمع کروانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت چین کے اعلی بینکوں کی ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی جس کے مطابق انیل امبانی سے 48 ارب 63 کروڑ 88 لاکھ روپے (68 کروڑ ڈالر ) وصولی کا مطالبہ کیا گیا ہے'۔
انڈسٹری اینڈ کمرشیل بینک آف چینا لمیٹیڈ کی ممبئی شاخ، چینا ڈیولپمنٹ بینک اور ایکزم بینک آف چینا نے انیل امبانی کے خلاف سرسری طور پر روپے جمع کرنےکا حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے'۔

ان بینکوں کا کہنا ہے کہ انیل امبانی نے فروری سنہ 2012 میں پرانے قرض کی ادائیگی کے لیے تقریباً92.5 کروڑ ڈالر قرض کی ذاتی ضمانت کی تعمیل نہیں کی ہے۔

امبانی (60) نے ایسی کسی بھی گارنٹی دینے کے حق سے انکار کیا ہے۔ قرض کے معاہدے کے تحت، اسی وجہ سے، بینکوں نے یہ معاملہ برطانوی عدالت کے سامنے رکھا ہے۔ عدالت تین چینی بینکوں کی جانب سے دائر عرضی پر ریلائنس مواصلات کے باس انیل امبانی کے خلاف سماعت کررہی ہے۔

سماعت کے دوران امبانی کے وکلاء نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ان کی دین داریوں کو شامل کیا گیا تو امبانی کی مجموعی مالیت صفر ہو جائے گی۔

سماعت کے دوران ان کے وکلاء نے کہا امبانی کی مجموعی مالیت 2012 سے مستقل طور پر کم ہورہی ہے۔ حکومت کا سپیکٹرم دینے کی پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ ہی بھارتی ٹیلی کام سیکٹر میں طور پر تبدیلی آئی ہے۔'

ان کے وکیل رابرٹ ہو ے نے کہا' امبانی کی سرمایہ کاری سنہ 2012 میں 7 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔ آج یہ 8.9 کروڑ ڈالر رہی گئی ہے۔ اگر ان کی دین داریوں کو شامل کیا گیا تو، یہ صفر پر آجائے گا'۔

تاہم بینکوں کے وکلاء نے امبانی کے اس دعوے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے ان کے پر تعیش طرز زندگی کا ذکر کیا۔ بینکوں کے وکلاء نے بتایا کہ امبانی کے پاس جنوبی ممبئی میں گیارہ یا زیادہ سے زیادہ لگژری کاریں، ایک نجی جیٹ، ایک یاٹ سمیت دیگر مالیت ہے'۔

آدھے دن کی سماعت کے دوران جج ڈیوڈ ویکسمین نے سوال کیا، امبانی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ذاتی طور پر دیوالیہ ہو چکے ہیں'۔ کیا انہوں نے بھارت میں دیوالیہ پن کے لیے درخواست دائر کیا ہے'؟ ایڈووکیٹ ہریش سالوے نے نفی میں جواب دیا۔

رابرٹ ہو ے نے کہا' مجموعی طور پر مسٹر امبانی 70 کروڑ ڈالر ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں'۔

جمعہ کو سماعت ختم ہونے کے بعد ، جج نے عندیہ دیا کہ وہ اس معاملے پر اگلے دن فیصلہ سنائیں گے۔ بینکوں کے وکلاء نے ایسی بہت ساری مثالیں دیں جبکہ ان کے کنبہ کے افراد نے انھیں بحران سے نکالنے میں مدد فراہم کی۔

وکلاء نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ امبانی کو ان کی والدہ کوکیلا، اہلیہ ٹینا امبانی اور بیٹے انمول اور انشول کی جائیدادیں اور حصص تک رسائی حاصل نہیں ہے'۔

اس پر مدعی کے وکلاء نے کہا کہ کیا ہم سنجیدگی سے یقین کر سکتے ہیں کہ بحران کے وقت ان کی والدہ، بیوی اور بیٹا ان کی مدد نہیں کریں گے۔ بینکوں کے وکلاء نے بھی عدالت کو بتایا کہ انیل امبانی کا بھائی مکیش امبانی ایشیاء کا سب سے امیر شخص ہے اور وہ فوربس کی فہرست میں دنیا کے 13 ویں امیر ترین شخص ہیں۔

یہ عدالت چین کے اعلی بینکوں کی درخواست پر سماعت کررہی ہے، جس میں انیل امبانی سے 68 کروڑ ڈالر کی وصولی کا مطالبہ ہے۔

برطانیہ کی ایک عدالت نے جمعہ کو ریلائنس گروپ کے چیئرمین انیل امبانی کو 6 ہفتوں کے اندر 7 ارب 15 کروڑ 16 لاکھ روپے (100 ملین ڈالر) جمع کروانے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت چین کے اعلی بینکوں کی ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی جس کے مطابق انیل امبانی سے 48 ارب 63 کروڑ 88 لاکھ روپے (68 کروڑ ڈالر ) وصولی کا مطالبہ کیا گیا ہے'۔
انڈسٹری اینڈ کمرشیل بینک آف چینا لمیٹیڈ کی ممبئی شاخ، چینا ڈیولپمنٹ بینک اور ایکزم بینک آف چینا نے انیل امبانی کے خلاف سرسری طور پر روپے جمع کرنےکا حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے'۔

ان بینکوں کا کہنا ہے کہ انیل امبانی نے فروری سنہ 2012 میں پرانے قرض کی ادائیگی کے لیے تقریباً92.5 کروڑ ڈالر قرض کی ذاتی ضمانت کی تعمیل نہیں کی ہے۔

امبانی (60) نے ایسی کسی بھی گارنٹی دینے کے حق سے انکار کیا ہے۔ قرض کے معاہدے کے تحت، اسی وجہ سے، بینکوں نے یہ معاملہ برطانوی عدالت کے سامنے رکھا ہے۔ عدالت تین چینی بینکوں کی جانب سے دائر عرضی پر ریلائنس مواصلات کے باس انیل امبانی کے خلاف سماعت کررہی ہے۔

سماعت کے دوران امبانی کے وکلاء نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اگر ان کی دین داریوں کو شامل کیا گیا تو امبانی کی مجموعی مالیت صفر ہو جائے گی۔

سماعت کے دوران ان کے وکلاء نے کہا امبانی کی مجموعی مالیت 2012 سے مستقل طور پر کم ہورہی ہے۔ حکومت کا سپیکٹرم دینے کی پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ ہی بھارتی ٹیلی کام سیکٹر میں طور پر تبدیلی آئی ہے۔'

ان کے وکیل رابرٹ ہو ے نے کہا' امبانی کی سرمایہ کاری سنہ 2012 میں 7 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔ آج یہ 8.9 کروڑ ڈالر رہی گئی ہے۔ اگر ان کی دین داریوں کو شامل کیا گیا تو، یہ صفر پر آجائے گا'۔

تاہم بینکوں کے وکلاء نے امبانی کے اس دعوے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے ان کے پر تعیش طرز زندگی کا ذکر کیا۔ بینکوں کے وکلاء نے بتایا کہ امبانی کے پاس جنوبی ممبئی میں گیارہ یا زیادہ سے زیادہ لگژری کاریں، ایک نجی جیٹ، ایک یاٹ سمیت دیگر مالیت ہے'۔

آدھے دن کی سماعت کے دوران جج ڈیوڈ ویکسمین نے سوال کیا، امبانی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ذاتی طور پر دیوالیہ ہو چکے ہیں'۔ کیا انہوں نے بھارت میں دیوالیہ پن کے لیے درخواست دائر کیا ہے'؟ ایڈووکیٹ ہریش سالوے نے نفی میں جواب دیا۔

رابرٹ ہو ے نے کہا' مجموعی طور پر مسٹر امبانی 70 کروڑ ڈالر ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں'۔

جمعہ کو سماعت ختم ہونے کے بعد ، جج نے عندیہ دیا کہ وہ اس معاملے پر اگلے دن فیصلہ سنائیں گے۔ بینکوں کے وکلاء نے ایسی بہت ساری مثالیں دیں جبکہ ان کے کنبہ کے افراد نے انھیں بحران سے نکالنے میں مدد فراہم کی۔

وکلاء نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ امبانی کو ان کی والدہ کوکیلا، اہلیہ ٹینا امبانی اور بیٹے انمول اور انشول کی جائیدادیں اور حصص تک رسائی حاصل نہیں ہے'۔

اس پر مدعی کے وکلاء نے کہا کہ کیا ہم سنجیدگی سے یقین کر سکتے ہیں کہ بحران کے وقت ان کی والدہ، بیوی اور بیٹا ان کی مدد نہیں کریں گے۔ بینکوں کے وکلاء نے بھی عدالت کو بتایا کہ انیل امبانی کا بھائی مکیش امبانی ایشیاء کا سب سے امیر شخص ہے اور وہ فوربس کی فہرست میں دنیا کے 13 ویں امیر ترین شخص ہیں۔

ZCZC
PRI GEN NAT
.HYDERABAD MDS3
TL-CHIDAMBARAM
NDA govt incompetent in managing the economy:Chidambaram
Hyderabad, Feb 8 (PTI) The BJP-led NDA government has
proved to be incompetent and helpless in managing the economy,
senior Congress leader P Chidambaram alleged on Saturday.
Hitting out at the Centre, Chidambaram, who spoke on the
Union Budget at a programme organised by the party here,
alleged the Modi government was like a helpless doctor who
failed to diagnose the illness of a patient and treat him
effectively.
"Altogether, the bottomline is we have a patient who is
extremely ill. Doctor has proved himself incompetent.
Diagnosis of the doctor is hopelessly wrong," the former union
finance minister said.
People who diagnosed the illness correctly like
Dr Arvind Subramanian, former Chief Economic Adviser, were
allowed to go from the government, he said.
"Not having diagnosed the illness of the patient, the
doctor is helpless.
The least the doctor can do is to say...I am sorry. We
made mistake, will Dr Manmohan Singh come and advise
us," he said. Pti SJR
BN
BN
02081530
NNNN
Last Updated : Feb 29, 2020, 4:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.