نئی دہلی: ملبوسات کی برآمد کو فروغ دینے والی کونسل (اے ای پی سی) نے وزارت تجارت پر زور دیا ہے کہ وہ برآمدات کو بڑھانے کے لیے برطانیہ کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت کا آغاز کرنے کی اپیل کی ہے۔
ای ای پی سی کے صدر اے شکتویل نے کہا کہ اس معاہدے سے گھریلو کمپنیوں کو کسٹم ڈیوٹی کے نقصان پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2021 میں بریکسٹ (برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی) کے بعد بنگلہ دیش سمیت 47 کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) کو برطانیہ میں ترجیحی تجارت کے فوائد مل رہے ہیں۔
وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ' برطانیہ جیسے نمایاں اور مواقع سے بھرے بازار میں بھارتی ملبوسات برآمد کرنے والوں کا سلسلہ بدستور خسارے کا شکار رہے گا"۔
ترجیحی تجارتی معاہدے کے تحت دو ممالک تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اشیا کی ایک خاص تعداد پر کسٹم ڈیوٹی کو کم یا ختم کردیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کھادی مصنوعات کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ
انہوں نے کہا کہ یوروپی یونین کی عام ترجیحی اسکیم (جی ایس پی) کی وجہ سے، بنگلہ دیش جیسے ممالک کے مقابلہ میں بھارت کو 9.6 فیصد ڈیوٹی کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور برطانیہ نے بھی کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے اس اسکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش بھی کافی مسابقتی ملک ہے اور اس کی برآمدات سنہ 2009-18 کے دوران 11.7 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے، جبکہ بھارت کی برآمدات میں نصف فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔