لوگوں سے پوچھا گیا کہ حکومت مہنگائی اور ترقی کے محاذ پر کیسے کام کرتی ہے۔ کیا مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے؟
واضح رہے کہ سی ووٹر سنہ 2010 سے مسلسل بجٹ پر اسی طرح کا سروے کر رہا ہے۔
سروے میں یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ عام آدمی اب مہنگائی کی مار اور مجموعی معاشی بدحالی کو محسوس کررہا ہے۔
بھارتی نیوز ایجنسی سی ووٹر سروے کے مطابق، مجموعی طور پر 65.8 فیصد افراد کا خیال ہے کہ حالیہ دنوں میں انہیں اپنے روزمرہ کے اخراجات کے انتظام میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سروے کے مطابق بجٹ سے قبل اس سروے میں معاشی پہلوؤں پر حقیقت کا انکشاف ہوا ہے۔ کیونکہ تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے، جبکہ پچھلے کچھ مہینوں میں اشیائے خورد و نوش سمیت ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ گذشتہ برس جاری ہونے والی بے روزگاری کی شرح 45 برس کی سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
سروے کے مطابق 72.1 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ سنہ 2020 میں مہنگائی پر لگام لگانے میں حکومت ناکام رہی، لوگوں کا خیال ہے کہ جب سے مودی کی حکومت آئی ہے تب سے قیمتیں بڑھ رہی ہے، جبکہ گذشتہ برس 2019 میں صرف 48.3 فیصد لوگوں کا یہ خیال تھا۔'
اسی طرح 48.4 فیصد لوگوں کا خیال رہے کہ سنہ 2020 میں عام لوگوں کی معیار زندگی میں گراوٹ آئی، جبکہ سنہ 2019 میں 32 فیصد لوگوں کا ایسا خیال تھا۔
اسی طرح 95 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ گذشتہ ایک برس میں خرچ میں بہتری آئی ہے، وہیں 65 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اس بہتری سے ان کو مزید مشکلات کا سامنا ہے، لوگوں روپے خرچ کرنے سے کتراتے نظر آرہے ہیں'۔
سنہ 2020 میں 46 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ حکومت نے امید سے بھی خراب کارکردگی کی ہے، جبکہ سنہ 2019 میں 39 فیصد لوگوں یہ ماننا تھا'۔