نئی دہلی: مستقبل میں نئی ٹکنالوجی کی مدد سے جیسے ہی ملک اور دنیا کی ترقی ہوگی، لوگوں کے روزگار بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے برسوں میں 8.7 کروڑ افراد کی ملازمت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حالانکہ فیوچر آف جابس رپورٹ '2020' میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 9.7 کروڑ نئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، جو انسانوں، مشینوں اور نئے عملوں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
اس رپورٹ کے مطابق اگرچہ آنے والے برسوں میں نئی ملازمتوں کو فروغ ملے گا، وہ گذشتہ برسوں کے برعکس، ختم ہونے والی ملازمتوں پر غلبہ حاصل کریں گی، جہاں روزگار کے مواقع میں مندی دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ ملازمتوں کے خاتمے کے اعداد و شمار میں تیزی دیکھی گئی'۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آجر توقع کر رہے ہیں کہ 2025 تک افرادی قوت 15.4 فیصد سے 9 فیصد ہوجائے گی، نئی ملازمتیں بھی 7.8 فیصد سے بڑھ کر 13.5 فیصد ہوجائیں گی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے، ان اعداد و شمار کی بنیاد پر ہم اندازہ لگاتے ہیں کہ 2025 تک، انسانوں سے مشینوں تک 8.7 کروڑ ملازمتیں ختم ہو جائیں گی، جبکہ 9.7 ملین نئے روزگار کے مواقع سامنے آئیں گے، جو مشینوں، انسانی افرادی قوت اور نئے عمل کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے میں معاون ہوگی۔