عالمی وبا کورونا وائرس نے جہاں عالمی معیشت، تجارت اور رہن سہن سمیت طرز زندگی کو بدل کو بری متاثر کیا ہے وہیں روزگار کے مواقع کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ بے روزگاری کی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام تر کوششوں کے باوجود لوگوں کے روزگار پر اس کا گہرا اثر پڑا۔ خاص طور پر تنخواہ پانے والے ملازمین کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ یہ بات ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن ( ای پی ایف او) سے ظاہر ہوتا ہے۔
ای پی ایف او کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی برس 2020۔21 یعنی اپریل تا دسمبر کے پہلے نو ماہ کے دوان 71،01،929 ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ کھاتے بند کیے گئے جو ایک برس قبل کی اسی مدت کے دوران بند کھاتوں کی کل تعداد 6666563 سے 6.5 فیصد زائد ہے۔ یہ معلومات وزیر مملکت آزادانہ چارج برائے محنت و روزگار سنتوش گنگوار نے لوک سبھا میں ایک ایک سوال کے تحریری جواد میں دی ہے۔
لوک سبھا رکن پارلیمنٹ عبد الخالق کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے محنت و روزگار نے ایوان کو بتایا کہ ای پی ایف کے 71،01،929 اکاؤنٹز اپریل 2020 سے دسمبر تک بند کیے گئے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپریل 2020 سے دسمبر کے دوران ای پی ایف اکاؤنٹز سے 73،498 کروڑ روپے نکالے گئے جبکہ 2019 کی اسی مدت کے دوران 55،125 کروڑ روپے نکالے گئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملازمین کے پی ایف اکاؤنٹ کئی وجوہات کی بناء پر بند ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر نوکری چھوٹ جانے سے بے روزگاری کا شکار ہونا، ریٹائرڈ ہونا اور کبھی کبھی نوکری بندلنے پر بی لوگ پی ایف اکاؤنٹ بند کر دیتے ہیں۔'
واضح رہے کہ گذشتہ برس کورونا کی وبا کے بعد مرکزی حکومت نے ای پی ایف اکاؤنٹ سے تین ماہ کی تنخواہ نکال لینے کی اجازت دی تھی، جس پر سروس چارج کی رعایت دی گئی تھی۔
ایک دیگر ممبر راکیش سنگھ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے گنگوار نے کہا کہ ای پی ایف میں گذشتہ تین برسوں سے سرمایہ کاری میں اضافے کا رجحان ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی برس 2019-20 میں ای پی ایف میں 1،68،661.07 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں 2018-19ء میں 1،41،346.85 کروڑ روپے اور 2017-18 میں 1،26،119.92 کروڑ روپے سرمایہ کاری ہوئے تھے۔