اللہ مومن کے دل کو دیکھتا ہے، ان کی قیمت یا تعداد کو نہیں دیکھتا۔
صاحب نصاب کو زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے - قرآن
مولانا احمد قادری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہاکہ جس طرح مسلمانوں پر رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے، اسی طرح زکوۃ دینا صاحب نصاب کے لیے فرض ہے۔
صاحب نصاب کو زکٰواۃ ادا کرنا فرض ہے
اللہ مومن کے دل کو دیکھتا ہے، ان کی قیمت یا تعداد کو نہیں دیکھتا۔
Intro:جس طرح نہ مسلمانوں پر رمضان کا روزہ رکھنا فرض ہے، اسی طرح اس ماہ مقدس میں زکوۃ اور فطرہ دینا بھی صاحب نصاب کے لیے فرض ہے۔
اللہ مومن کے دلوں کو دیکھتا ہے، ان کی قیمت یا تعداد کو نہیں دیکھتا۔
Body:رحمتوں کی مہینہ نہ غرض عملہ رکھنے نے جو مال لوگ ہوتے ہیں انہیں اپنے نے کمائی کا کا کچھ حصہ راہ خدا میں نکالنا ہوتا ہے۔
معلوم رہے کی اللہ رب العزت قرآن کریم میں جہاں جہاں پر پر نماز قائم کرنے کی بات بات کہتا ہے وہی زکات دینے کی بات کی تاکید کرتا ہے۔
پی ٹی وی وی پھاڑ سے سے بات چیت کے دوران مولانا نا محمد د احمد د قادری صاحب نے کہا کی کی جو لوگ مالک نصاب ہیں ہیں ان سب پر زکوٰۃ استرا فرض ہے۔
مالک نصاب کون لوگ ہیں؟ اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شریعت میں تاکید کر دی تھی، جن کے پاس اس 52.5 تولہ چاندی یا 7.5 تولہ سونا ہو یا ان کے برابر نقد روپیہ ہو یا کوئی اور مال ہو وہ سب مالک نصاب کے دائرے میں آتے ہیں۔
اگر موجودہ وقت کی بات کرے تو تو ساڑھے باون تولہ چاندی کا وزن 625 گرام ہوتا ہے جو آج کے قیمت کے میں پکڑی بند چیز سے 30 ہزار روپیہ کے بیچ آتا ہے ہے لہذا جن لوگوں کے پاس اس فون آ چاندی یا نقد روپیہ ہو انہیں زکوۃ نکالنا لازمی ہے ورنہ گنہگار ہوں گے۔
مولانا قادری صاحب نے کہا کہ عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں تمام لوگ زکوۃ کے ساتھ صدقہ فطر بھی نکالتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غریب روزہ رکھتے ہیں، تو انہیں چاہیے کہ وہ بھی صدقہ فطر ادا کریں۔ آج کے دور میں فطر 2.45گرام گندم یا اس کی قیمت عوام الناس کے لئے اور جو مالک نصاب ہو، ان کے لئے ضروری ہے۔
Conclusion:مولانا محمد احمد قادری صاحب نے اس بات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کی عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ عمیر ہو یا غریب سبھی لوگ فطرے کے طور پر 2.45 کیلو گندم نکالتے ہیں۔ جو لوگ دولت مند ہیں، ان کے لیے مناسب نہیں ہے۔
کیونکہ کم سے کم اتنا نکالنا سبھی کے لئے ضروری ہے، لیکن جو لوگ دولت مند ہوں، انہیں چاہیے کی اعلی قسم کا فطرہ نکالے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو لوگ مالدار ہوں انہیں غریبوں کے مقابلے دو گنا مقدار میں نکالنا چاہیے۔
جیسے عام طور پر پر 2.45 کیلو گندم سبھی کے لئے ہے، لیکن مال دار کے لئے 4.90 کیلو یا اس کی قیمت کی قشمش، چھوہارہ، کھجور یا اس کے برابر کی قیمت نکالنا زیادہ بہتر یے۔
اللہ مومن کے دلوں کو دیکھتا ہے، ان کی قیمت یا تعداد کو نہیں دیکھتا۔
Body:رحمتوں کی مہینہ نہ غرض عملہ رکھنے نے جو مال لوگ ہوتے ہیں انہیں اپنے نے کمائی کا کا کچھ حصہ راہ خدا میں نکالنا ہوتا ہے۔
معلوم رہے کی اللہ رب العزت قرآن کریم میں جہاں جہاں پر پر نماز قائم کرنے کی بات بات کہتا ہے وہی زکات دینے کی بات کی تاکید کرتا ہے۔
پی ٹی وی وی پھاڑ سے سے بات چیت کے دوران مولانا نا محمد د احمد د قادری صاحب نے کہا کی کی جو لوگ مالک نصاب ہیں ہیں ان سب پر زکوٰۃ استرا فرض ہے۔
مالک نصاب کون لوگ ہیں؟ اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شریعت میں تاکید کر دی تھی، جن کے پاس اس 52.5 تولہ چاندی یا 7.5 تولہ سونا ہو یا ان کے برابر نقد روپیہ ہو یا کوئی اور مال ہو وہ سب مالک نصاب کے دائرے میں آتے ہیں۔
اگر موجودہ وقت کی بات کرے تو تو ساڑھے باون تولہ چاندی کا وزن 625 گرام ہوتا ہے جو آج کے قیمت کے میں پکڑی بند چیز سے 30 ہزار روپیہ کے بیچ آتا ہے ہے لہذا جن لوگوں کے پاس اس فون آ چاندی یا نقد روپیہ ہو انہیں زکوۃ نکالنا لازمی ہے ورنہ گنہگار ہوں گے۔
مولانا قادری صاحب نے کہا کہ عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں تمام لوگ زکوۃ کے ساتھ صدقہ فطر بھی نکالتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غریب روزہ رکھتے ہیں، تو انہیں چاہیے کہ وہ بھی صدقہ فطر ادا کریں۔ آج کے دور میں فطر 2.45گرام گندم یا اس کی قیمت عوام الناس کے لئے اور جو مالک نصاب ہو، ان کے لئے ضروری ہے۔
Conclusion:مولانا محمد احمد قادری صاحب نے اس بات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کی عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ عمیر ہو یا غریب سبھی لوگ فطرے کے طور پر 2.45 کیلو گندم نکالتے ہیں۔ جو لوگ دولت مند ہیں، ان کے لیے مناسب نہیں ہے۔
کیونکہ کم سے کم اتنا نکالنا سبھی کے لئے ضروری ہے، لیکن جو لوگ دولت مند ہوں، انہیں چاہیے کی اعلی قسم کا فطرہ نکالے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو لوگ مالدار ہوں انہیں غریبوں کے مقابلے دو گنا مقدار میں نکالنا چاہیے۔
جیسے عام طور پر پر 2.45 کیلو گندم سبھی کے لئے ہے، لیکن مال دار کے لئے 4.90 کیلو یا اس کی قیمت کی قشمش، چھوہارہ، کھجور یا اس کے برابر کی قیمت نکالنا زیادہ بہتر یے۔