ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی ٹیم نے دو یک روزہ اور ایک ٹسٹ میچ میں جیت درج کی تھی۔ اس شاندار مظاہرہ کے بعد پاکستان کے حوصلہ بلند ہیں جبکہ بھارت کی ٹیم، ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف جیت کے سلسلے کو برقرار رکھنے کےلیے میدان پر اترے گی۔
واضح رہے کہ عالمی کپ میں 1992 سے 2015 تک بھارت ۔ پاکستان کے درمیان کھیلے گئے 6 میچز میں پاکستان کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت اور پاکستان کا میچ کسی جنگ سے کم نہیں ہوتا بس فرق اتنا ہے کہ یہ جنگ کرکٹ کے میدان پر لڑی جاتی ہے۔ دیگر میچوں کے مقابلے اس میچ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں پر دباؤ کافی زیادہ ہوتا ہے۔
ریاست جموں و کشمیر کی رنجی ٹرافی کرکٹ میں نمائندگی کرنے والے سید ہمایوں قیصر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "اس میچ کو جیتنے کیلئے بھارت کے پاس بہترین کھلاڑی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ عالمی کپ میں بھارت کا ریکارڈ پاکستان کے مقابلے کافی بہتر رہا ہے۔ وہیں اگر پاکستان کی ٹیم پر نظر ڈالیں تو شعیب ملک کے فارم میں نہ ہونے اور دیگر کھلاڑیوں کا بہتر مظاہرہ نہ کرنا کا خمیازہ پوری ٹیم کو اٹھانا پڑ سکتا ہے"۔
سینیئر صحافی گوہر گیلانی کا ماننا ہے کہ " پاکستان کی ٹیم کبھی بھی کچھ بھی کر سکتی ہے۔ عالمی کپ کے ریکارڈز بے شک ان کے حق میں نہ ہوں لیکن ٹیم میں جیت کا مادہ ہے۔"
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کا مڈل آرڈر ابھی کچھ خاص نہیں ہے۔ اگر پہلے پندرہ اوورز میں کوہلی، روہت شرما اور کے ایل راہل پویلین لوٹ جاتے ہیں تو پاکستان تاریخ لکھ سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ " اس بار کے عالمی کپ میں بارشوں کی وجہ سے میچوں کے نتائج پر کافی اثر دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن ایسی صورتحال میں اگر پاکستان کو فتح حاصل کرنی ہے تو ان کے سلامی بلے باز فخر زمان، امام الحق اور بابر اعظم کے ساتھ ساتھ محمد حفیظ اور شعیب ملک کو اپنے تجربے کو بروئے کار لانا ہوگا۔"