معاشرے کے رسم و رواج اور بیجا پابندیوں نے انسان کو اتنا جکڑ لیا ہے کہ اگر وہ اس سے باہر نکلنا چاہے تو اس کے ذہن میں سب سے پہلا سوال پیدا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔
'لوگ کیا کہیں گے'
ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں الاثرایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی نے اصلاح معاشرہ کی غرض سے جلسہ عام بعنوان 'لوگ کیا کہیں گے' کا اہتمام کیا۔
لوگ کیا کہیں گے، متعلقہ تصویر
معاشرے کے رسم و رواج اور بیجا پابندیوں نے انسان کو اتنا جکڑ لیا ہے کہ اگر وہ اس سے باہر نکلنا چاہے تو اس کے ذہن میں سب سے پہلا سوال پیدا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔
Intro:ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں آج ایک جلسہ عام بعنوان 'لوگ کیا کہیں گے' کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں سماجی رسم و رواج کو ختم کرکے مثالی معاشرہ قائم کرنے کی پرزور اپیل کی گئی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔
Body:وی او۔۱
معاشرے کے رسم و رواج اور بیجا پابندیوں میں انسان نے اپنے آپ کو اتنا جکڑ لیا ہے کہ اگر وہ اس سے باہر نکلنا چاہے تو فوری اس کے ذہن میں ایک عجیب سا خیال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔ یہاں تک کہ جب کوئی شخص اس سے اس بات کی اپیل کرتا ہے کہ یہ فلاں فلاں رسوم کو چھوڑ کر اچھی عادات کو اختیار کرو تو برملا اس کی زبان سے بھی یہ جملہ ادا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔ اسی کے مدنظر آج الاثر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی نے اصلاح معاشرہ کی غرض سے جلسہ عام بعنوان 'لوگ کیا کہیں گے' کا اہتمام کیا۔ جلسہ عام کے مہمان خصوصی گجرات سے آئے مولانا قمرالزماں نے اپنے کلیدی خطاب میں بہت تفصیل سے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معاشرے میں پھیلی برائیوں اور بیجا رسم و رواج سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بیجا رسم و رواج کی وجہ سے آج ہم دنیا کی قوموں سے بہت پیچھے ہوگئے ہیں۔ ہم نے قرآن و سنت کو چھوڑ کر دوسروں کی رسم و رواج اختیار کر لی ہیں جبکہ قرآن مجید میں زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ بتا دیا گیا ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ قرآن کو ہم مسلمانوں نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رسومات کو اس لئے چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں کہ اگر ہم یہ سب نہیں کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے جبکہ ہمیں اس بات کی ذرا بھی فکر نہیں ہے کہ اگر ہم نے فلاں بری بات کو نہیں چھوڑا تو ہمارا اللہ ہم سے کیا کہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے اندر سے دنیا والوں کا ڈر نکل کر صرف خدا کا ڈر پیدا ہو جائے تو ہماری زندگی خوشحال بن سکتی ہے۔
بائٹ: مولانا قمر الزماں، مہمان خصوصی گجرات
Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ
Body:وی او۔۱
معاشرے کے رسم و رواج اور بیجا پابندیوں میں انسان نے اپنے آپ کو اتنا جکڑ لیا ہے کہ اگر وہ اس سے باہر نکلنا چاہے تو فوری اس کے ذہن میں ایک عجیب سا خیال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔ یہاں تک کہ جب کوئی شخص اس سے اس بات کی اپیل کرتا ہے کہ یہ فلاں فلاں رسوم کو چھوڑ کر اچھی عادات کو اختیار کرو تو برملا اس کی زبان سے بھی یہ جملہ ادا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔ اسی کے مدنظر آج الاثر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی نے اصلاح معاشرہ کی غرض سے جلسہ عام بعنوان 'لوگ کیا کہیں گے' کا اہتمام کیا۔ جلسہ عام کے مہمان خصوصی گجرات سے آئے مولانا قمرالزماں نے اپنے کلیدی خطاب میں بہت تفصیل سے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معاشرے میں پھیلی برائیوں اور بیجا رسم و رواج سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بیجا رسم و رواج کی وجہ سے آج ہم دنیا کی قوموں سے بہت پیچھے ہوگئے ہیں۔ ہم نے قرآن و سنت کو چھوڑ کر دوسروں کی رسم و رواج اختیار کر لی ہیں جبکہ قرآن مجید میں زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ بتا دیا گیا ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ قرآن کو ہم مسلمانوں نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رسومات کو اس لئے چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں کہ اگر ہم یہ سب نہیں کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے جبکہ ہمیں اس بات کی ذرا بھی فکر نہیں ہے کہ اگر ہم نے فلاں بری بات کو نہیں چھوڑا تو ہمارا اللہ ہم سے کیا کہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے اندر سے دنیا والوں کا ڈر نکل کر صرف خدا کا ڈر پیدا ہو جائے تو ہماری زندگی خوشحال بن سکتی ہے۔
بائٹ: مولانا قمر الزماں، مہمان خصوصی گجرات
Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ