امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناهن نے منگل کو یہاں جارجیا کے وزیر دفاع سے ملاقات کے دوران صحافیوں سے یہ بات کہی۔
امریکہ اس کے ذریعہ روس اور چین کو اس دوڑ میں پیچھے چھوڑنا چاہتا ہے. اگر امریکہ ان دونوں ممالک کو ہتھیار نہیں فروخت کرتا ہے تو یہ دونوں ممالک روس یا چین سے ہتھیار خرید سکتے ہیں۔
مسٹر شناهن نے کہا’’سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ صورت حال یہ ہے کہ ہم انہیں اپنے دفاع کے لئے غیر ملکی ہتھیار کیسے فراہم کریں؟ خطرے سے بھرے ماحول میں انہیں ہتھیار دینا ضروری ہے۔ اگر وہ اپنے قریبی اتحادی امریکہ سے ہتھیار نہیں خریدتے ہیں تو سیکورٹی وجوہات کے سبب وہ چین یا روس سے ہتھیار خریدیں گے‘‘۔
گزشتہ ہفتہ غیر ملکی معاملات پر سینیٹ کمیٹی نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ اس کے رکن 22 مختلف تجویز پیش کریں گے تاکہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور یو اے ای کو ہتھیار فروخت نہ کر سکے۔
قابل غور ہے کہ امریکہ کا منصوبہ سعودی عرب کے ساتھ 8.1 ارب ڈالر والا دفاعی سمجھوتہ کرنا ہے۔ اس معاہدہ کے تحت امریکہ سعودی عرب کے لئے 120،000 جدید بم،انہیں ایف -15 لڑاکا طیاروں کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا، مارٹر،اینٹی ٹینک میزائل اور 50 کیلیبر کی رائفلیں دینا ہے۔