افغانستان میں پہلی بار طالبان اور عسکریت پسندوں کے مقابلے میں امریکی اور افغان فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
متحدہ نے بتایا ہے کہ رواں برس کے پہلے تین ماہ میں افغان سکیورٹی فورسز اور ان کے بین الاقوامی اتحادیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد طالبان کے حملوں میں مارے جانے والے شہریوں سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں افغانستان اور اس کے بین الاقوامی اتحادیوں کی فورسز کے حملوں میں 305 شہری مارے گئے تھے، جبکہ طالبان حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 227 تھی۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ افغان فوج اور بین الاقوامی فورسز کی کارروائیوں میں زیادہ تر ہلاکتیں فضائی حملوں میں ہوئیں۔
یاد رہے کہ افغانستان میں مجموعی طور پر شہریوں کی اموات میں کمی درج کی گئی ہے لیکن ملکی اور بیرون ملک فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش برقرار ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں یکم جنوری سے 31 مارچ تک 581 شہری ہلاک اور 1192 زخمی ہوئے جن میں 150 بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے افغانستان میں عام شہریوں کی ہلاکت کے اعدادو شمار سنہ 2009 میں اکٹھا کرنا شروع کردیے تھے، جس کے بعد سے عالمی ادارہ وقفے وقفے سے اپنی رپورٹ جاری کرتا رہتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2009 سے اب تک افغانستان میں 75 ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔