بریلی کے چھیپی ٹولہ کی رہنے والی شہلا کے والدین سنہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان چلے گئے تھے۔ لیکن بہت سے رشتہ دار بریلی میں ہی رہ گئے۔ خاندان والوں نے شہلا کا نکاح چھیپی ٹولہ کے رہنے والے رئیس احمد سے کر دیا۔
شہلا کو بھارت میں تقریباً 32 برس ہو گئے لیکن وہ پاکستان ایک مرتبہ دو مہینے کے ویزے پر آئی ڈی کے لیے گئی تھی۔ 20 برس تک بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی رہی ۔
وزارت داخلہ نے شہلا کی درخواست کو بھارتی شہریت کی منظوری دے دی ہے۔ حالانکہ ابھی شہلا کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے صرف زبانی اطلاع ملی ہے اور تقریباً 15 دن میں سرٹیفکیٹ ملنے کی امید ہے۔
شہلا تقریباً 32 برس سے لانگ ٹرم ویزا پر بھارت میں رہ رہی ہیں۔ اُنہیں کچھ مہینے کے بعد اپنے ویزے کی میعاد بڑھوانے کے لیے ایل آئی یو دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ شہلا کے شوہر رئیس احمد اور چار بچے بھارتی شہری ہیں، لیکن شہلا کو بھارتی شہری ہونے کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بریلی شہر کے کانکر ٹولہ علاقے کی رہنے والی رانا مختار کی پیدائش پاکستان کے بٹّاگرام میں سنہ 1960 میں ہوئی تھی۔ ان کے والد محمد مختار احمد نے اُن کی شادی سنہ 1987 میں کانکر ٹولہ کے مقامی سید قمر علی سے کر دی۔ وہ شادی کے ایک سال بعد سے ہی بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔
رانا مختار کو وزارت داخلہ نے ضلع انتظامیہ کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ اُن کی درخواست کو منظور کریں اور بھارتی شہریت دی جائے۔ رانا مختار کے دو بچے ہیں ۔ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔ بیٹا سعودی عرب میں کام کرتا ہے اور بیٹی دہلی کے گوگل دفتر میں کام کرتی ہے۔