ETV Bharat / briefs

برسوں انتظار کے بعد دوخواتین کو بھارتی شہریت - وزارت داخلہ

اتر پردیش کے ضلع بریلی میں رہنے والی دو خواتین شہلا اور رانا مختار کو جلد ہی ضلع انتظامیہ کی جانب سے بھارتی شہریت کی سند دی جائے گی۔

برسوں انتظار کے بعد دو خواتین کو بھارتی شہریت
author img

By

Published : Jun 21, 2019, 5:29 AM IST

Updated : Jun 21, 2019, 9:13 AM IST

بریلی کے چھیپی ٹولہ کی رہنے والی شہلا کے والدین سنہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان چلے گئے تھے۔ لیکن بہت سے رشتہ دار بریلی میں ہی رہ گئے۔ خاندان والوں نے شہلا کا نکاح چھیپی ٹولہ کے رہنے والے رئیس احمد سے کر دیا۔

برسوں انتظار کے بعد دو خاتون کو بھارتی شہریت

شہلا کو بھارت میں تقریباً 32 برس ہو گئے لیکن وہ پاکستان ایک مرتبہ دو مہینے کے ویزے پر آئی ڈی کے لیے گئی تھی۔ 20 برس تک بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی رہی ۔

وزارت داخلہ نے شہلا کی درخواست کو بھارتی شہریت کی منظوری دے دی ہے۔ حالانکہ ابھی شہلا کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے صرف زبانی اطلاع ملی ہے اور تقریباً 15 دن میں سرٹیفکیٹ ملنے کی امید ہے۔


شہلا تقریباً 32 برس سے لانگ ٹرم ویزا پر بھارت میں رہ رہی ہیں۔ اُنہیں کچھ مہینے کے بعد اپنے ویزے کی میعاد بڑھوانے کے لیے ایل آئی یو دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ شہلا کے شوہر رئیس احمد اور چار بچے بھارتی شہری ہیں، لیکن شہلا کو بھارتی شہری ہونے کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بریلی شہر کے کانکر ٹولہ علاقے کی رہنے والی رانا مختار کی پیدائش پاکستان کے بٹّاگرام میں سنہ 1960 میں ہوئی تھی۔ ان کے والد محمد مختار احمد نے اُن کی شادی سنہ 1987 میں کانکر ٹولہ کے مقامی سید قمر علی سے کر دی۔ وہ شادی کے ایک سال بعد سے ہی بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔

رانا مختار کو وزارت داخلہ نے ضلع انتظامیہ کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ اُن کی درخواست کو منظور کریں اور بھارتی شہریت دی جائے۔ رانا مختار کے دو بچے ہیں ۔ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔ بیٹا سعودی عرب میں کام کرتا ہے اور بیٹی دہلی کے گوگل دفتر میں کام کرتی ہے۔

بریلی کے چھیپی ٹولہ کی رہنے والی شہلا کے والدین سنہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان چلے گئے تھے۔ لیکن بہت سے رشتہ دار بریلی میں ہی رہ گئے۔ خاندان والوں نے شہلا کا نکاح چھیپی ٹولہ کے رہنے والے رئیس احمد سے کر دیا۔

برسوں انتظار کے بعد دو خاتون کو بھارتی شہریت

شہلا کو بھارت میں تقریباً 32 برس ہو گئے لیکن وہ پاکستان ایک مرتبہ دو مہینے کے ویزے پر آئی ڈی کے لیے گئی تھی۔ 20 برس تک بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی رہی ۔

وزارت داخلہ نے شہلا کی درخواست کو بھارتی شہریت کی منظوری دے دی ہے۔ حالانکہ ابھی شہلا کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے صرف زبانی اطلاع ملی ہے اور تقریباً 15 دن میں سرٹیفکیٹ ملنے کی امید ہے۔


شہلا تقریباً 32 برس سے لانگ ٹرم ویزا پر بھارت میں رہ رہی ہیں۔ اُنہیں کچھ مہینے کے بعد اپنے ویزے کی میعاد بڑھوانے کے لیے ایل آئی یو دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ شہلا کے شوہر رئیس احمد اور چار بچے بھارتی شہری ہیں، لیکن شہلا کو بھارتی شہری ہونے کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بریلی شہر کے کانکر ٹولہ علاقے کی رہنے والی رانا مختار کی پیدائش پاکستان کے بٹّاگرام میں سنہ 1960 میں ہوئی تھی۔ ان کے والد محمد مختار احمد نے اُن کی شادی سنہ 1987 میں کانکر ٹولہ کے مقامی سید قمر علی سے کر دی۔ وہ شادی کے ایک سال بعد سے ہی بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔

رانا مختار کو وزارت داخلہ نے ضلع انتظامیہ کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ اُن کی درخواست کو منظور کریں اور بھارتی شہریت دی جائے۔ رانا مختار کے دو بچے ہیں ۔ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔ بیٹا سعودی عرب میں کام کرتا ہے اور بیٹی دہلی کے گوگل دفتر میں کام کرتی ہے۔

Intro:نوٹ: اس خبر میں صرف ایک خاتون شہلا کے visuals اور byte ہے. رانا مختار بیمار ہے اور 'خوش لوک ہسپتال' میں بھرتی ہیں. لہزا اس خبر میں رانا مختار کا ایک فوٹو منسلک کر دیا گیا ہے.

شکریہ ڈیسک......

تین دہائ کی سخت جدوجہد کے بعد اتر پردیش کے بریلی میں رہنے والی پاکستانی دو خاتون کو بھارتی شہریت ملنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے. بہت جلد بریلی کی دونوں خاتون شہلا اور رانا مختار کو ضلع انتظامیہ بھارتی شہریت کی سند سپرد کر دیگا.


Body:بریلی قلع علاقے میں چھیپی ٹولہ کی رہنے والی شہلا کے والدین سنہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان چلے گئے تھے. لیکن بہت سے رشتہ دار بریلی میں ہی رہ گئے. اسی رشتہ داری کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے پریوار والوں نے شہلا کا نکاح نبے کی دہائی میں چھیپی ٹولہ کے رہنے والے رئیس احمد سے کر دیا.

شہلا کو ہندوستان میں رہتے ہوئے تقریباً 32 برس ہو گئے، لیکن وہ پاکستان صرف ایک مرتبہ گئ ہیں. وہ بھی دو مہینے کے ویزے پر اس وجہ سے پاکستان جانا پڑا کہ شہریت حاصل کرنے کے لیئے پاکستان کا کوئ شناختی کارڈ یہ سند یا کوئ بھی آئ ڈی بھارتی شہریت کی درخواست میں منسلک کرنا لازمی تھی. ہندوستان میں 32 برس تک رہنے اور 20 برس تک بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کے بعد آخرکار وہ وقت بھی آیا ہے کہ جب وزارت داخلہ نے شہلا کی درخواست کو منظوری دیتے ہوئے بھارتی شہریت کو ہری جھنڈی دے دی ہے. حالانکہ ابھی شہلا کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے صرف زبانی اطلاع ملی ہے اور تقریباً 15 دن میں سرٹیفکیٹ ملنے کی امید ہے.

پاکستانی شہلا تقریباً 32 برس سے لانگ ٹرم ویزہ (ایل ٹی وی) پر ہندوستان میں رہ رہی ہیں. اُنہیں کچھ مہینے کے عرصے کے بعد اپنے ویزے کی میعاد بڑھوانے کے لیئے ایل آئ یو دفتر کے چکر لگانا پڑتے ہیں. شہلا کے شوہر رئیس احمد اور چاروں بچے بھارتی شہری ہیں، لیکن شہلا کو بھارتی شہری ہونے کے لیئے لمبی قانونی عمل سے گزرنا پڑا ہے.

شہلا کو بھارتی شہریت ملنے کے بعد اپنا نمائندہ منتخب کرنے یعنی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہو جائیگا. وہ اپنا آدھار کارڈ بھی بنوا سکینگی. پین کارڈ بننے کے بعد وہ بینک میں اکاؤنٹ بھی کُھلوا سکینگی. ان سہولیات کے ساتھ ساتھ انہیں راشن کارڈ بھی. بنوانے کا حق حاصل ہو جائیگا.

شہر کے کانکر ٹولہ علاقے کی رہنے والی رانا مختار کی تکلیف اور جدوجہد شہلا کی مشکلوں سے بالکل جدا نہیں ہے. رانا مختار کی پیدائش پاکستان کے بٹّاگرام میں سنہ 1960 میں ہوئ تھی. اُکنے والد محمد مختار احمد نے اُنکی شادی سنہ 1987 میں کانکر ٹولہ کے مقامی سید قمر علی سے کر دی. وہ شادی کے ایک سال بعد سے ہی بھارتی شہریت حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں. اب اُنہیں بھی وزارت داخلہ نے ضلع انتظامیہ کی ذریعے اطلاع دی ہے کہ اُنکی درخواست کو منظور کرتے ہوئے بھارتی شہریت دے دی گئ ہے. رانا مختار کے دو بچوں میں ایک. بیٹا اور ایک بیٹی ہے. بیٹا سعودی عرب میں نوکری کرتا ہے اور بیٹی دہلی کے گوگل دفتر میں جاب کرتی ہے.


Conclusion:مستفیض علی خان
ای ٹی وی بھارت
بریلی

+919897531980
+919319447700
Last Updated : Jun 21, 2019, 9:13 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.