جموں سے تقریباً 130 کلو میٹر کی دوری پر واقع سناسر باغ گل لالہ کو محکمہ باغبانی جموں کی ڈائیرکٹر ببیلا رکوال اور محکمہ سیاحت جموں نے منگل کے روز سیاحوں کے لئے کھول دیا۔
اس موقع پر ببیلا رکوال نے کہا کہ یہ باغ گل لالہ ساڑھے چار کنال اراضی پر محیط ہے۔ سال گذشتہ پچاس ہزار سیاح اس باغ کے خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہوئے اور امید ہے کہ امسال سال گذشتہ سے بھی زیادہ تعداد میں سیاح اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امسال باغ گل لالہ میں مزید چار اقسام کے پھولوں کو متعارف کیا گیا ہے جس سے سیاح لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ممبئی سے آئی ہوئی ایک سیاح نے باغ گل لالہ سے محظوظ ہونے کے بعد کہا 'یہاں کی فضا کافی خوشگوار اور پرامن ہے، موسم بھی شاندار ہے، یہ بہت ہی خوبصورت جگہ ہے بلکہ چھوٹا گلمرگ ہے فیملی کے لئے یہ جگہ بہت ہی زیادہ اچھی ہے'۔
اسسٹنٹ فلوری کلچر آفیسر پون کمار نے بتایا کہ گل لالہ کی عمر کافی مختصر ہوتی ہے اور ماہ مئی کے وسط تک ہی شگوفے مرجھا جاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ (اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) کو 31 مارچ کو سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔
محکمہ باغبانی نے امسال باغ گل لالہ میں کئی طرح کی نئی سہولیات کا اضافہ کیا ہے جن میں فلڈ لائٹنگ قابل ذکر ہے۔ جو کافی خوشنما لگ رہا ہے۔
تقریباً 600 کنال اراضی پر پھیلے اُس باغِ گل لالہ میں امسال 51 اقسام کی 12 لاکھ سے زیادہ ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں جن میں اب تک ہزاروں ٹیولپ پودوں پر رنگ برنگے اور دلکش پھول کھلے ہیں۔
ورلڈ ٹیولپ سمٹ سوسائٹی کی طرف سے سنہ 2014 میں دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین 'باغ گل لالہ' قرار دیے جانے والا 'ٹیولپ گارڈن سری نگر' کم از کم ایک ماہ تک سیاحوں کے لئے کھلا رہے گا۔