دوسری طرف حزب اختلاف بل کی مخالفت میں نابرابری کی دلیل پیش کر ے گی لیکن اس بیچ رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل اس پورے معاملے کو انوکھا رنگ دینا چاہتے ہیں۔
اجمل چاہتے ہیں کہ طلاق ثلاثہ بل میں ان ہندو خواتین کو بھی شامل کیا جائے جنہیں طلاق کے بغیر بے یار و مددگار چھوڑدیا گیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ نے دعوی کیا ہے کہ وہ طلاق پر پارلیمانی بحث کے دوران نہ صرف ہندو خواتین کے لیے انصاف کی آواز بلند کریں گے بلکہ وہ ایک پرائیویٹ بل بھی لائیں گے جس میں طلاق کے بغیر بے یار و مددگار چھوڑدئے جانے والی خواتین کے ساتھ انصاف کی بات شامل ہوگی۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت کو صرف مسلم خواتین سے ہمدردی کیوں؟ برابری اور مساوات کے حقوق کی بات ہے تو ہندو خواتین کے ساتھ ناانصافی کیوں؟
بدرالدین اجمل نے کہا کہ وہ ہندو خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل برسراقتدار پارٹی نے جب طلاق کا مسئلہ اٹھایا تھا اور اس کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا تو اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی کو مسلم خواتین کا بھائی جان کہا گیا تھا۔ اب مولانا اجمل ہندو خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھا نا چاہتے ہیں تو ایسا کہا جارہا ہے کہ کہیں مولانا اجمل ہندو خواتین کے بھائی جان تو نہیں بننا چاہتے؟
دیکھئے خاص انٹرویو...