اساتذہ نے متحد ہو کر موجودہ حکومت کے خلاف غصہ ظاہر کرتے ہوئے مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ نہ ملنے پر حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاملے میں چند اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔
بہار کے تقریباً 3 لاکھ 75 ہزار عارضی اساتذہ کے مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ ملنے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس پر اساتذہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔
ان اساتذہ کا کہنا ہے کہ ایک ہی عہدے پر فائز اساتذہ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ جہاں مستقل اساتذہ کو 70 ہزار ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے عارضی اساتذہ کو برابر کام کرنے کے باوجود 26 ہزار ماہانہ تنخواہ پر اکتفا کرنا پڑ رہا ہے۔
اساتذہ نے بتایا کہ وہ لوگ بھی اتنی ہی محنت سے کام کرتے ہیں جتنا کہ دوسرے اساتذہ کرتے ہیں۔
اس معاملے میں اساتذہ یونین کے ضلع صدر جعفر رحمانی نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت دوسرے کے بہکاوے میں آ کر کام کر رہی ہے۔
آئندہ اسمبلی انتخاب میں اس کا خمیازہ حکومت کو بھگتنا پڑے گا۔ ضلع صدر نے کہا کہ بھارت کے آئین میں لکھا ہے کہ کسی کے ساتھ تفریق نہ کی جائے اس لیے اب ہم تمام اساتذہ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن سپریم کورٹ نے اسے خارج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم لوگوں کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ احتجاجی تحریک چلائیں گے۔