افغانستان کے صوبہ بغلان اور سمنگان میں کیے گئے انتہاپسندانہ حملے میں 26 افراد کے ہلاک اور متعدد دیگر کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
اطلاع کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں کہ جب روس میں طالبان اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا دور شروع ہوچکا ہے۔
عسکریت پسندوں نے بغلان میں قائم پولیس چیک پوائنٹ پر حملہ کیا، جس کی وجہ سے 11 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ بروقت جوابی کارروائی کے نتیجے میں متعدد عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
طالبان جنگجوؤں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جھڑپ جاری رہی، حالانکہ اب اہلکاروں نے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
دوسرا حملہ صوبہ سمنگان میں کیا گیا جس میں 10 افراد ہلاک ہوئے، حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد عام شہری زخمی بھی ہوئے۔
خیال رہے کہ عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران مذاکراتی دور کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ روس میں جاری مذاکرات کا مقصد طالبان کے ساتھ مل کر افغانستان کی خانہ جنگی کا مسئلہ حل کرنا اور اہم سیاسی رہنماؤں، اپوزیشن رہنماؤں اور قبائلی سرداروں کو ایک دوسرے کے نزدیک لانا ہے۔
یاد رہے کہ دس دن قبل قطر میں افغان طالبان سے مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے کہا تھا کہ مذاکرات کا حالیہ دور گزشتہ دور سے بے حد اچھا ہے، اس لیے بات چیت کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کریں گے۔