گزشتہ روز خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور اس حوالے سے سرگرم دیگر گروپوں کی جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی تھی، جس میں شریک ہزاروں خواتین کا کہنا تھا کہ ملک میں جنسی تفریق روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس ملک میں عدم مساوات دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
اجرت، وقت اور خواتین کے احترام کے نام پر یہ مظاہرے ہورہے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ میں خصوصاً تارکین وطن خواتین کو روزگار سے متعلق کئی مسائل کا سامنا ہے جن میں مردوں کے مقابلے میں اُن کی یومیہ اجرت اہم ترین معاملہ ہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے سرکاری خواتین کو مطلع کیا گیا تھا کہ ان کی ہڑتال میں شرکت ملکی قوانین کے منافی ہوگی۔
اس حوالے سے اسکولوں کی خواتین اساتذہ کو باقاعدہ متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ ہڑتال میں شریک ہوکر قانون شکنی کی مرتکب ہوں گی۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق، سوئٹزرلینڈ صنفی عدم مساوات میں عالمی درجہ بندی میں بیسویں مقام پر ہے۔