وادی کشمیر کے اکثر اضلاع میں جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے یا تو ذبح خانے ہی موجود نہیں یا پھر مقفل و ناکارہ ہیں۔
وادی میں گوشت کی کھپت سالانہ اربوں روپے کی ہوتی ہے۔ دہلی، امرتسر اور امبالہ وغیرہ سے یہاں ہزاروں بھیڑ بکریاں درآمد کئے جاتے ہیں۔ تاہم ان جانوروں کے ذبح کرنے کے لئے قائم ذبح خانے ناکارہ ہو گئے ہیں۔
نجی سطح پر اور گھروں میں ذبح خانے قائم ہونے سے بازاروں میں دستیاب گوشت کے معیار سے متعلق عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
ماضی میں وادی کے دیگر اضلاع کی طرح کولگام میں بھی ذبح خانے قائم تھے جہاں متعلقہ سرکاری افسران و ڈاکٹر صاحبان جانوروں کا معائنہ کرنے کے بعد ہی قصابوں کو ذبح کرنے کی اجازت دیا کرتے تھے۔
ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والی عوام نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی یقین نہیں کہ بازاروں میں دستیاب گوشت کس معیار کا ہے؟
ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے میونسپل کمیٹی کے ایگزیکٹیو افسر کا کہنا تھا کہ وہ عنقریب ہی ضلع میں ایک ذبح خانے کی تعمیر عمل میں لائیں گے جہاں سائنسی بنیادوں پر جانور کو ذبح کرنے قبل انکا معائنہ کیا جائے گا۔
ضرورت اس امر کی کہ ریاست بھر میں دکانوں پر دستیاب گوشت کے علاوہ ریستوران میں سپلائی کئے جانے والے گوشت اور ہوٹلوں میں دستیاب پکوانوں کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست بھر میں ذبح خانوں کو فعال بنایا جائے۔