ETV Bharat / briefs

ذبیحہ خانے مقفل، گوشت کے معیار سے متعلق عوام میں تشویش - کولگام

وادی کشمیر کے اکثر اضلاع میں جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے یا تو ذبیحہ خانے ہی موجود نہیں یا پھر مقفل و ناکارہ ہیں۔

ذبح خانے مقفل، گوشت سے معیار سے متعلق عوم میں تشویش
author img

By

Published : Jun 28, 2019, 9:24 PM IST

وادی کشمیر کے اکثر اضلاع میں جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے یا تو ذبح خانے ہی موجود نہیں یا پھر مقفل و ناکارہ ہیں۔

وادی میں گوشت کی کھپت سالانہ اربوں روپے کی ہوتی ہے۔ دہلی، امرتسر اور امبالہ وغیرہ سے یہاں ہزاروں بھیڑ بکریاں درآمد کئے جاتے ہیں۔ تاہم ان جانوروں کے ذبح کرنے کے لئے قائم ذبح خانے ناکارہ ہو گئے ہیں۔

ذبح خانے مقفل، گوشت سے معیار سے متعلق عوم میں تشویش

نجی سطح پر اور گھروں میں ذبح خانے قائم ہونے سے بازاروں میں دستیاب گوشت کے معیار سے متعلق عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

ماضی میں وادی کے دیگر اضلاع کی طرح کولگام میں بھی ذبح خانے قائم تھے جہاں متعلقہ سرکاری افسران و ڈاکٹر صاحبان جانوروں کا معائنہ کرنے کے بعد ہی قصابوں کو ذبح کرنے کی اجازت دیا کرتے تھے۔

ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والی عوام نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی یقین نہیں کہ بازاروں میں دستیاب گوشت کس معیار کا ہے؟

ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے میونسپل کمیٹی کے ایگزیکٹیو افسر کا کہنا تھا کہ وہ عنقریب ہی ضلع میں ایک ذبح خانے کی تعمیر عمل میں لائیں گے جہاں سائنسی بنیادوں پر جانور کو ذبح کرنے قبل انکا معائنہ کیا جائے گا۔

ضرورت اس امر کی کہ ریاست بھر میں دکانوں پر دستیاب گوشت کے علاوہ ریستوران میں سپلائی کئے جانے والے گوشت اور ہوٹلوں میں دستیاب پکوانوں کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست بھر میں ذبح خانوں کو فعال بنایا جائے۔

وادی کشمیر کے اکثر اضلاع میں جانوروں کو ذبح کرنے کے لئے یا تو ذبح خانے ہی موجود نہیں یا پھر مقفل و ناکارہ ہیں۔

وادی میں گوشت کی کھپت سالانہ اربوں روپے کی ہوتی ہے۔ دہلی، امرتسر اور امبالہ وغیرہ سے یہاں ہزاروں بھیڑ بکریاں درآمد کئے جاتے ہیں۔ تاہم ان جانوروں کے ذبح کرنے کے لئے قائم ذبح خانے ناکارہ ہو گئے ہیں۔

ذبح خانے مقفل، گوشت سے معیار سے متعلق عوم میں تشویش

نجی سطح پر اور گھروں میں ذبح خانے قائم ہونے سے بازاروں میں دستیاب گوشت کے معیار سے متعلق عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

ماضی میں وادی کے دیگر اضلاع کی طرح کولگام میں بھی ذبح خانے قائم تھے جہاں متعلقہ سرکاری افسران و ڈاکٹر صاحبان جانوروں کا معائنہ کرنے کے بعد ہی قصابوں کو ذبح کرنے کی اجازت دیا کرتے تھے۔

ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والی عوام نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی یقین نہیں کہ بازاروں میں دستیاب گوشت کس معیار کا ہے؟

ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے میونسپل کمیٹی کے ایگزیکٹیو افسر کا کہنا تھا کہ وہ عنقریب ہی ضلع میں ایک ذبح خانے کی تعمیر عمل میں لائیں گے جہاں سائنسی بنیادوں پر جانور کو ذبح کرنے قبل انکا معائنہ کیا جائے گا۔

ضرورت اس امر کی کہ ریاست بھر میں دکانوں پر دستیاب گوشت کے علاوہ ریستوران میں سپلائی کئے جانے والے گوشت اور ہوٹلوں میں دستیاب پکوانوں کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست بھر میں ذبح خانوں کو فعال بنایا جائے۔

Intro:وادی کشمیر میں ذبح خانون کا کہیں پر نام و نشان موجود نہیں 



Body:
بیمار اور مرنے کے دہانے پر پہنچنے والے بھیڑوں کو بھی

         وادی کشمیر دلی کے بعد سب سے زیادہ گوشت استعمال کیا جارہا ہے اورتاہم میونسپلٹی کی جانب سے قائم کردہ ذبح خانے اب مقفل ہیں جس کے نتیجے میں قصاب لوگوں کو بیمار بھیڑوں کا گوشت فروخت کررہے ہیں اور اس طرح سے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلم کھلا کھلواڑ کیا جاتا ہے تاہم متعلقہ محکمہ کی خاموشی پر عوامی حلقوں میں سخت تشویش کی لہر پائی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وادی کشمیر میں گوشت کی کھپت ملک کی دوسری ریاستوں سے سب سے زیادہ ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں مسلم طبقہ اکثریت میں ہے اور گوشت کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جبکہ یہاں شادی بیاہ کی تقریبات اور مذہبی تہواریوں کے موقع پر بھی گھروں میں گوشت کے مختلف پکوان تیار کئے جاتے ہیں ۔ تاہم اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ یہاں پر ذبح خانے نہ ہونے کہ وجہ سے انتہائی بیمار بھیڑوں کو ذبح کرکے قصابوں کی دکانوں پر فروخت کیا جاتا ہے جبکہ ہوٹلوں ، ریستورانوں اور سیک کباب بنانے والوں کو بھی جو گوشت سپلائی کیا جاتا ہے وہ غیر معیاری ہوتا ہے ۔ میونسپلٹی کی جانب سے کولگام اور دیگر بڑے اضلاع میں ذبح خانے قائم تھے جہاں پر قصابوں کی جانب سے ذبح کئے جارہے جانوروں کو پہلے جانچا جاتا تھااسکے لئے میونسپلٹی اور محکمہ انمل ہسبنڈری کی جانب سے ڈاکٹر ذبح خانوں میں حاضر رہتے تھے اور اگر کوئی جانور بیمار یا ناقص یاحاملہ پایا جاتا تو اس کو ذبح کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی لیکن نامعلوم وجوہات کی بناءپر اب یہ ذبح خانے بند کردئے گئے ہیں جس کی وجہ سے قصابوں کو آزادی مل گئی اور انہوںنے اپنی من مانی جاری رکھتے ہوئے بیمار ، حاملہ اور مرنے کی کگار پر پہنچنے والے جانوروں کو ذبح کرنا شروع کیا ہے ۔مذکورہ اداروں سے وابستہ ملازمین اس کام کےلئے اب بھی سرکاری خزانے سے تنخواہیں وصول کرتے ہیں تاہم اب وہ لوگ کام سے زیادہ آرام کو ہی ترجیح دیتے ہیں ۔اس پر ستم ظریفی یہ کے لوگ بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں اور جو کچھ بھی ان کو گوشت کے نام پر تھمایا جاتا ہے وہ خاموشی کے ساتھ لےتے ہیں ۔ بیمار جانوروں کے گوشت کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلاءہوجاتے ہیں تاہم متعلقہ محکمہ کی خاموشی معنیٰ خیز ہے ۔ اس ضمن میں عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میونسپلٹی کی جانب سے ذبح خانے بند کرنے پر برہمی کااظہارکیا اور کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے صاف ظاہر ہے کہ متعلقہ محکمہ کو لوگوں کے جاں کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ عوامی حلقوںنے مطالبہ کیا ہے کہ وادی کے تمام چھوٹے بڑے قصبہ جات میں نئے سرے سے ذبح خانے قائم کئے جائیں جہاں پر قصابو ں کے بھیڑ بکروں کی جانچ کرنے کے بعد ذبح شدہ جانوروں پر پھر سے مہرثبت کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ لوگوں کی زندگیوں سے مزید کھلواڑ نہ ہوسکے ۔





Conclusion:وہی کولگام کے میونسپل کمیٹی کے آفسر سید منظور احمد نے آئ۔ٹی۔وی۔بھارت سے بات کرتے ہوہے کہا کہ کولگام ضلح میں ہی نہی بلکہ ریاست کے باقی اضلاع میں بھی زبعہ خانے بند ہی ہیں انہوں نے کہا کہ اس کے لیے بڑے منصوبے کے تحت ایک پلان مرتب کیا گیا اور جلد ہی اس پلان کے اندر ایک جدید طرز سے ایک زبعہ خانہ قایم کیا جایے گا۔وضعہ رہے ضلح میں بھی ایک زبعہ خانہ ہیں مگر وہ کئ عرصے سے بند ہیں


تنویر وانی کولگام
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.