دراصل مغربی بنگال میں مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) اور ممتا بنرجی کی حکومت کے تازہ تنازع پر ریاستی گورنر نے ایک خفیہ رپورٹ وزارت داخلہ کو بھیجی ہے۔
واضح رہے کہ کولکاتا پولیس کے ذریعے سی بی آئی کے افسران کو پولیس کمشنر سے پوچھ گچھ سے روکنے کے بعد سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔
وہیں دوسری جانب کولکاتا ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی درخواست پر فوری طور پر سماعت سے انکار کردیا، جس میں سی بی آئی کو پولیس کمشنر سے پوچھ تاچھ کی بات کہی گئی تھی۔
وزیر داخلہ نے ممتا حکومت کو متنبہ کیا کہ مرکز اس طرح کے معاملات کو اپنی نگرانی میں لے کر حل کرے گا۔
دراصل اس تنازع کا تعلق دو مبینہ بدعنوانی کیس سے ہے، جس کی کہانی روز ویلی اور شاردا چٹ فنڈ سے ہے، جس کا انکشاف سنہ 2013 میں ہوا تھا۔
واضح رہے کہ ان کمپنیوں سے لاکھوں سرمایہ کاروں سے ہزاروں کروڑ روپے لیے گئے اور بدلے میں انہیں خطیر رقم کی واپسی کا وعدہ کیا، لیکن جب رقم واپسی کا وقت آیا تو رقم واپسی میں خامیاں ہونے لگیں، جس کا اثر سیاسی گلیاروں میں بھی ہوا۔
یہ دونوں کمپنیاں بغیر کسی قانون و ضابطے کے سنہ 2000 سے مغربی بنگال اور دیگر پڑوسی ریاستوں میں چٹ فنڈ کے نام سے یہ کاروبار چلا رہی تھیں۔
اس سکیم کے تحت دونوں کمپنیاں حاصل شدہ رقم کی سرمایہ کاری ٹریویل اینڈ ٹورزم، ریئل سٹیٹ، ہاوسنگ، ریزورٹ، اور ہوٹل سمیت سیر و سیاحت اور میڈیا آرگنائیزیشن میں ہوتی تھی۔
واضح رہے کہ اس سکیم کے تحت 239 کمپنیوں کا ایک گروہ تھا، اور ایسا مانا جارہا ہے کہ سنہ 2013 میں ان کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے سے قبل 17 لاکھ سے زائد سرمایہ کاروں سے چار ہزار کروڑ روپے جمع کیے گئے تھے، جبکہ روز ویلی نام کی کمپنی میں 15 ہزار کروڑ روپے جمع ہوئے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ کمپنیاں سنہ 2012 میں دیوالیہ ہونا شروع ہوئیں، اور رقم واپسی میں شکایات بھی آنے لگیں، اور اسی طرح شاردا نام کی یہ کمپنی سنہ 2013 میں دیوالیہ ہوگئی۔
خیال رہے کہ اس معاملے کو سب سے پہلے پولیس کمشنر کے دفتر میں لایا گیا تھا، جس کی قیادت راجیو کمار کر رہے تھے، جوسنہ 1989 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں۔
واضح رہے کہ اس کیس میں سب سے پہلے سنہ 2014 میں سپریم کورٹ نے عبدالمنّان کی درخواست کے بعد عدالت نے مئی سنہ 2014 میں سی بی آئی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
اسی کیس کے تعلق سے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے گورنر سے سی بی آئی کے افسران کے ساتھ دھکا مکی کرنے اور حراست میں لیے جانے کے معاملے پر وزارت داخلہ کو آگاہ کرانے کو کہا تھا۔
اس کے بعد گورنر نے ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو طلب کرکے اس معاملے میں فوراً ایکشن لے کر تنازع کو ختم کرانے کو کہا تھا۔
خیال رہے کہ وزارت داخلہ سی بی آئی کے کام میں رخنہ ڈالنے کے الزام میں ملوث رہنے والے آئی پی ایس افسران پر کارروائی کرسکتی ہے۔
اس معاملے پر بی جے پی اور اپوزیشن پارٹیاں آمنے سامنے آگئی ہیں۔ اسی کے پیش نظر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھی زبردست ہنگامہ ہوا تھا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس معاملے پر جواب بھی دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ملک میں پہلی بار ہوا ہے کہ سی بی آئی کے افسران کے خلاف ریاستی حکومت نے کارروائی کی اور انہیں حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کی گاڑھی کمائی کو ہضم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سی بی آئی کو جانچ کی اجازت سپریم کورٹ سے ملی تھی اور معاملے کی پوچھ گچھ کے لیے سی بی آئی کی ٹیم اتوار کو کولکاتا کے کمشنر راجیو کمار کے گھر پہنچی تھی۔
سی بی آئی کو راجیو کے گھر جانے کی ضرورت کیوں پڑی، اس کا جواب دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ جانچ میں تعاون نہیں کر رہے تھے اور مسلسل سمن کے باوجود تفتیش میں حصہ لینے نہیں آئے تھے۔
دوسری جانب مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پولیس کمشنر کے خلاف کاروائی کیے جانے کے خلاف ان کا دھرنا آٹھ فروری تک جاری رہے گا۔
ممتا گذشتہ تین تاریخ کی رات سے ہی سی بی آئی کے ذریعہ کولکاتہ پولیس کمشنر کے خلاف کاروائی کیے جانے کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
انہوں نے سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ مودی حکومت نے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
بنرجی نے دھرنے کے مقام سے موبائل فون پر زرعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے کسانوں کی نیند چھین لی ہے، اس حکومت کی پالیسیاں کسان مخالف ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی 12 ہزار سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔
واضح رہے کہ اسی کیس کا آج سپریم کورٹ ساڑھے دس بجے سے سماعت کررہی ہے، جس فیصلہ وہ آج ہی سنائے گی۔