تاہم کچھ پروفیسروں کی شکایت ہے کہ ایک مہینہ گزرجانے کے باوجود اب تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے بلکہ خاطی طلباء کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
استعفیٰ دینے والی پروفیسر بنکم منڈل نے کہاکہ انہیں طلباء اس لیے نشانہ بنارہے ہیں کہ انہوں نے کم نمبرات دیے ہیں جب کہ میں نے انہیں کاپی دکھادی ہے کہ وہ خود دیکھیں کہ ان کے جواب کتنے صحیح ہیں۔
منڈل نے کہا کہ جس اسسٹنٹ پروفیسر کے ساتھ بدسلوکی ہوئی ہے وہ بے حدخوف زدہ ہیں اور وہ اپنا ٹھکانہ چھوڑ کر رشتہ دار کے گھر منتقل ہوگئی ہیں۔
متاثرہ پروفیسر کا تعلق جلپائی گوڑی ضلع سے ہے اور انہوں نے 2017میں یونیورسٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
انہوں نے اپنی تعلیم بنارس ہندو یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے حاصل کی ہے۔متاثرہ پروفسیر نے 23مئی کو ہی وائس چانسلر سے شکایت کی تھی۔
اس وقت ہی جانچ کمیٹی قائم کردی گئی تھی مگر اب تک اس معاملے میں کوئی کارروائی اور رپورٹ سامنے نہیں آئی۔اس لیے پروفسیر وں نے احتجاجا استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔