احتجاجی افراد کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے کو پینے کے پانی سے ابھی تک محروم رکھا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں روزآنہ دو کلو میٹر دور ایک چشمہ سے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے جس سے خواتین کو خاص کر رمضان کے متبرک مہینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ کی جانب سے ان کے علاقے کو پانی مہیا کرنے کے سلسلے میں ایک پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا تھا۔ تاہم نا معلوم وجوہات کی بناء پر اس کا تعمیری کام بند کردیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے معاملہ کئی بار اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لایا تاہم ’’وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے سرکار سے ان کی بستی میں پینے کے پانی کی دستیابی کو جلد سے جلد یقینی بنانے کی اپیل کی۔
ادھر محکمہ پی ایچ ای کے اسسٹنٹ ایگزیٹیو انجینئر محمد اسماعیل کا کہنا ہے کہ ٹھیکیدار کی بند پڑی رقم کی وجہ سے پروجیکٹ کا کام رک گیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ پروجیکٹ پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔