مختلف نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے والدین نے احتجاج کے دوران انتظامیہ، محکمہ تعلیم اور نجی اسکولوں کے خلاف نعرے بازی کی۔
احتجاجیوں کے مطابق ریاستی عدالت عالیہ نے تمام نجی تعلیمی اداروں کے نام ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں انہیں اسکولی بچوں کا فیس زیر تعلیم بچوں کے والدین اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کی زیر نگرانی میں مقرر کرنے کی ہدایات دی گئیں تھی۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ 2014کے بعد فیس میں جو بھی اضافہ کیا گیا وہ ساری رقم 9فیصد سود کے ساتھ والدین کو واپس کی جائے۔
احتجاجیوں کے مطابق ’’ابھی تک عدالتی حکمنامے پر عمل نہیں کیا گیا اور نجی اسکول ابھی بھی من مانی فیس وصول کرتے ہیں۔‘‘
احتجاجیوں نے مطالبہ کیا کہ عدالتی احکامات کو جلد از جلد نافذ کرکے ’’قانون کا احترام کیا جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر ’’عدالتی احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو انتظامیہ اور نجی اسکولوں کے خلاف جموں بھر میں احتجاجی مہم چھیڑ دی جائے گی۔‘‘