ان سب وجوہات میں سب سے زیادہ شہر کی عوام کو جن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان میں سے ایک ہے زیر زمین نکاسی کی نالیوں کے لیے جگہ جگہ بنائے گیے ڈھکن نما سوراخ ہیں ۔ ان سراخوں کے ڈھکن اکثر بارش کے دنوں میں سڑکوں پر پانی بھرنے کے باعث کھول دیے جاتے ہیں روز مرہ کی طرح لوگ جب یہاں سے گزرتے ہیں تو پانی جمع ہونے کے سبب وہ اس بات سے نا آشنا ہوتے ہیں کہ وہ زیر زمین گٹر میں گر کر کسی بڑے حادثے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کو ایسے دستاویز ملے ہیں جس میں اس بات خلاصہ ہوا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں اس طرح کے 693 حادثات رونما ہوئے ہیں اور 328 لوگ موت کے منہ میں چلے گئے جن میں 91 خواتین بھی شامل ہیں۔
جبکہ اس طرح کے حادثہ میں 122 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ممبئی کے کئ زیریں علاقے جن میں پریل ، لال باغ ، بائیکلہ، ساین کرلا ان علاقوں میں پہلے سے ہی پانی جمع رہتا جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈرینیج کے ڈھکن کھول دیے جاتے ہیں جو کہ اکثر پیدل چلنے والوں کے لیے موت کا باعث بن جاتا ہے۔
حالانکہ اس دوران بی ایم سی کے ملازموں کو ایسے راستوں پر تعینات کیا جاتا ہے اور کئی جگہوں پر اس طرح کے خطرے سے لوگوں کو آگاہ بھی کیا جاتا ہے۔
لیکن زیادہ تر جگہوں پر اس طرح کی ہدایتیں نہیں ہوتیں جس کا خمیازہ عوام کو کسی بڑے نقصان کی شکل میں بھگتنا پڑتا ہے۔