مختلف ریاستوں کی جانب سے میڈیکل آکسیجن کی قلت کی شکایات موصول ہونے اور کورونا کیسز میں بے تحاشہ اضافہ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے سنگاپور، یو اے ای اور دیگر ممالک سے آکسیجن برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں متعدد نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ بھی کیا گیا ہے۔ وہیں ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ’بند آکسیجن پلانٹس کا احیا عمل میں لائے‘۔
امریکہ کے سان فرانسسکو سے اگلے ہفتہ دہلی آنے والی پرواز کے ذریعہ بھی بڑی مقدار میں آکسیجن کو لایا جائے گا۔ اسی طرح شکاگو سے بھی آکسیجن برآمد کی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق دہلی کے تقریباً تمام اسپتالوں کو آکسیجن کی قلت کا سامنا ہے۔ آکسیجن کی مناسب مقدار میں فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے کئی اسپتالوں میں غیریقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
فلپس انڈیا کے مینیجنگ ڈائرکٹر ڈانیل مازون نے بتایا کہ بھارت میں آکسیجن کی موجودہ مانگ کو دیکھتے ہوئے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا گیا ہے اور بہت جلد آکسیجن کی بڑی مقدار میں سپلائی کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ جانوں کو بچایا جاسکے۔
مرکزی حکومت نے کسٹم ڈپارٹمنٹ کو بھی ہدایت دی ہے کہ کووڈ سے متعلق درآمد کردہ سامان کی کسٹم کلیئرنس کو تیزی سے عمل میں لائے۔
وہیں وزارت دفاع نے جرمنی سے 23 آکسیجن تیار کرنے والے پلانٹس کو فضائیہ کے طیاروں کے ذریعہ بھارت لانے کا منصوبہ بنایا ہے۔