زخمی نوجوانوں میں ایک غیر ریاستی سوہن جیت مندیپ نامی نوجوان بھی شامل ہیں۔
ریاست بہار کے ارریہ سے تعلق رکھنے والے سوہن جیت پلوامہ قصبے میں مزدوری کر رہے تھے۔ سوہن جیت ذاکر موسی کی ہلاکت سے چار روز قبل وادی کشمیر آئے تھے۔
ذاکر موسی کی ہلاکت کے روز وادی کشمیر کے کئی اضلاع میں نوجوانوں اور سکیورٹی فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور اس کے ساتھ ساتھ کئی مقامات پر مقامی لوگوں نے احتجاج بھی کیا۔ سوہن جیت اپنے کام سے واپس لوٹ رہے تھے کہ اسی دوران پلوامہ قصبے میں مظاہرے ہو رہے تھے جس کو روکنے کے لیے فوج آنسو گیس اور پیلٹز کا استعمال کر رہی تھی۔اس دوران سوہن جیت کے چہرے پر کئی پیلٹز لگے اور وہ بری طرح زخمی ہوگئے۔
سوہن جیت کے ساتھیوں اور مقامی نوجوانوں نے اسے ضلع ہسپتال میں داخل کرایا جہاں ڈاکٹروں نے اسے دیگر علاج و معالجے کے لیے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کر دیا۔
سوہن جیت کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آنکھوں کی پتلیاں ضائع ہوگئی ہیں ۔
واضح رہے کہ سنہ 2016 میں ایک غیر ریاستی نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا تھا۔ اور اب سوہن جیت دوسرے نوجوان ہیں جو فوج کی کارروائی میں زخمی ہوئے ہیں۔