ETV Bharat / briefs

نویں جماعت کے طالب علم نے لکھے متعدد اشعار

تنزیل بچپن سے ہی شاعری کے شوقین تھے اور وہ انگریزی زبان کے شاعروں سے متاثر ہوکر شاعری لکھنے لگے۔

wrote many poems
تنزیل نے شاعری لکھی
author img

By

Published : Jul 19, 2021, 6:42 PM IST

Updated : Jul 19, 2021, 8:15 PM IST

عالمی وبا کورونا وائرس نے پوری دُنیا کے ساتھ وادی کشمیر کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں اسکول بند کر دیے گئے تاکہ اس مہلک بیماری سے بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

wrote many poems

اس دوران متعدد بچوں نے قابل ستائش کام انجام دیے۔ اس کی ایک مثال ہمیں ضلع پلوامہ کے قوئیل علاقے سے دیکھنے کو ملی جہاں نو عمر طالب علم نے لاک ڈاؤن کا صحیح استعمال کر کے کئی اشعار لکھ ڈالے۔

لاک ڈاؤن کے دوران اگرچہ نوجوان ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے وہیں، اس لاک ڈاؤن کے دوران خودکشی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن بعض نوجوانوں نے اس تناؤ کو کم کرنے کی غرض سے نوجوان نے اس لاک ڈاؤن کے دوران مختلف کام کیے۔

ضلع پلوامہ کے قوئیل علاقے سے تعلق رکھنے والے تنزیل الحق نویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران وقت کا صحیح استعمال کر کے اشعار لکھے جس کی وجہ سے اس نو عمر طالب علم کو کافی پزیرائی مل رہی ہیں۔

تنزیل بچپن سے ہی شعر و شاعری کے شوقین تھے اور وہ انگریزی زبان کے شاعروں کی کتابیں پڑھنے میں مصروف رہتے تھے۔ اس سے وہ متاثر ہو کر وہ خود بھی شاعری لکھنے لگے۔

تنزیل نے انگریزی میں بھی اشعار لکھے ہیں جس میں انہوں نے کووڈ اور صحافیوں پر بھی لکھا ہے۔

تنزیل اپنے اشعار کو کتابی شکل دینے کے خواہش مند ہیں۔ تنزیل نے اس کے لیے جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی سے بھی رابطہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں تنزیل الحق نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انگریزی زبان کے بڑے شاعر شیکسپیئر اور کشمیری زبان کے مشہور شاعر عزیز حاجنی کی شاعری پڑھ کر متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:

Handicraft Exhibition: کشمیر ہاٹ میں دستکاری میلہ کا اہتمام

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں پتہ تھا کہ مجھ میں یہ ہنر ہے۔ میں بھی لکھ سکتا ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران میں نے لکھنا شروع کیا اور لاک ڈاؤن کے دوران ہی میں نے تقریباً بیس نظمیں اور غزلیں لکھ دیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'دوسرے بچے اگرچہ کھیل کود اور موبائل فون میں مصروف رہتے تھے تاہم میں موبائل فون کو محض پڑھنے کے لیے استعمال کرتا تھا اور کھیل کود کے بجائے شاعری کو ترجیح دیتا تھا'۔

عالمی وبا کورونا وائرس نے پوری دُنیا کے ساتھ وادی کشمیر کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں اسکول بند کر دیے گئے تاکہ اس مہلک بیماری سے بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

wrote many poems

اس دوران متعدد بچوں نے قابل ستائش کام انجام دیے۔ اس کی ایک مثال ہمیں ضلع پلوامہ کے قوئیل علاقے سے دیکھنے کو ملی جہاں نو عمر طالب علم نے لاک ڈاؤن کا صحیح استعمال کر کے کئی اشعار لکھ ڈالے۔

لاک ڈاؤن کے دوران اگرچہ نوجوان ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے وہیں، اس لاک ڈاؤن کے دوران خودکشی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن بعض نوجوانوں نے اس تناؤ کو کم کرنے کی غرض سے نوجوان نے اس لاک ڈاؤن کے دوران مختلف کام کیے۔

ضلع پلوامہ کے قوئیل علاقے سے تعلق رکھنے والے تنزیل الحق نویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران وقت کا صحیح استعمال کر کے اشعار لکھے جس کی وجہ سے اس نو عمر طالب علم کو کافی پزیرائی مل رہی ہیں۔

تنزیل بچپن سے ہی شعر و شاعری کے شوقین تھے اور وہ انگریزی زبان کے شاعروں کی کتابیں پڑھنے میں مصروف رہتے تھے۔ اس سے وہ متاثر ہو کر وہ خود بھی شاعری لکھنے لگے۔

تنزیل نے انگریزی میں بھی اشعار لکھے ہیں جس میں انہوں نے کووڈ اور صحافیوں پر بھی لکھا ہے۔

تنزیل اپنے اشعار کو کتابی شکل دینے کے خواہش مند ہیں۔ تنزیل نے اس کے لیے جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی سے بھی رابطہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں تنزیل الحق نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انگریزی زبان کے بڑے شاعر شیکسپیئر اور کشمیری زبان کے مشہور شاعر عزیز حاجنی کی شاعری پڑھ کر متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:

Handicraft Exhibition: کشمیر ہاٹ میں دستکاری میلہ کا اہتمام

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں پتہ تھا کہ مجھ میں یہ ہنر ہے۔ میں بھی لکھ سکتا ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران میں نے لکھنا شروع کیا اور لاک ڈاؤن کے دوران ہی میں نے تقریباً بیس نظمیں اور غزلیں لکھ دیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'دوسرے بچے اگرچہ کھیل کود اور موبائل فون میں مصروف رہتے تھے تاہم میں موبائل فون کو محض پڑھنے کے لیے استعمال کرتا تھا اور کھیل کود کے بجائے شاعری کو ترجیح دیتا تھا'۔

Last Updated : Jul 19, 2021, 8:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.