میرواعظ نے کہا کہ سید شجاعت بخاری ایک بہادر و با اثر صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے محسن و خیر خواہ بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بخاری جیسے نیک دل انسان تنازع کی نذر ہوگئے ہیں۔
میرواعظ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'عزیز شجاعت بخاری کو اُن کی پہلی برسی پر بہت یاد کررہا ہوں۔ وہ ایک بہادر و بااثر صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک غیر معمولی انسان اور سب سے بڑھ کر لوگوں کے محسن و خیر خواہ بھی تھے۔ ہمارے یہاں شجاعت بخاری جیسے نیک دل انسان تنازع کی نذر ہوگئے۔ اللہ انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے'۔
واضح رہے کہ تین دہائیوں تک میڈیا سے وابستہ رہنے والے سید شجاعت بخاری کو 14 جون 2018ء کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے پریس کالونی سری نگر میں اپنے دفتر کے باہر گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کردیا۔ حملے میں اُن کے دو محافظین عبدالحمید اور ممتاز احمد کو بھی قتل کیا گیا تھا۔
شجاعت بخاری انگریزی روزنامہ 'رائزنگ کشمیر'، اردو روزنامہ' بلند کشمیر'، کشمیری روزنامہ 'سنگرمال' اور ہفتہ وار اردو میگزین 'کشمیر پرچم' کے مدیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے کئی برسوں تک قومی انگریزی اخبار 'دی ہندو' کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد بالآخر سنہ 2008 میں 'رائزنگ کشمیر' شروع کیا تھا۔
شجاعت بخاری نے 'رائزنگ کشمیر' کی کامیاب شروعات کے بعد 'بلند کشمیر'، 'سنگرمال' اور 'کشمیر پرچم' کی اشاعت بھی شروع کی تھی۔ ان کے حوالے سے خاص بات یہ تھی کہ وہ تینوں زبان (انگریزی، اردو اور کشمیر) میں لکھتے تھے۔