لیو ہی دورہ واشنگٹن کو کافی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دو دن قبل ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ چین کی درآمد مصنوعات پر ٹیکس کی شرح کو 10 فیصد سے بڑھاکر 25 فیصد کردیں گے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ رواں ہفتے چین سے 200 ارب ڈالر کی درآمد مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ چین سے آنے والے اربوں ڈالر کے مزید تجارتی سامان پر بھی اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹس دباؤ کا شکار ہو گئیں تھی۔ چین کی اسٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں 5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ ایشیائی منڈیوں میں بھی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتیں تجارتی معاہدے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد دنیا کی بڑی معاشی قوتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کا خدشہ ہے۔
امریکی صدر کے مطابق چینی محصولات کی شرح میں اضافے کا اثر مہنگائی کی صورت میں عوام پر نہیں پڑے گا۔ تاہم امریکی تجارتی حلقوں نے صدر ٹرمپ کے اس اعلان پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ چین سے 325 ارب ڈالر کی درآمدات پر بھی 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔