ETV Bharat / briefs

ورلڈ کپ: ٹیم انڈیا کا انتخاب کرنے والوں نے کتنی کرکٹ کھیلی ہے؟

ورلڈ کپ کے لیے بھارتی ٹیم کا انتخاب کرنے والے ان پانچوں سلیکٹرز ونڈے انٹرنیشنل کا کچھ خاص تجربہ نہیں رکھتے ہیں، ان میں سے کسی کو بھی ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع نہیں ملا ہے۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سلیکٹر کتنے قابل
author img

By

Published : Apr 15, 2019, 7:40 PM IST

آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے 15 رکنی بھارتی کرکٹ ٹیم کا انتخاب کر نے والے سلیکٹرز نے مجموعی طور پر جتنے میچز کھیلے ہیں اس زیادہ میچ کا تجربہ ٹیم کا ایک کھلاڑیرکھتا ہے۔

ٹیم کا انتخاب کرنے کی ذمہ داری بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی پر تھی۔ جس کی قیادت ایم ایس کے پرساد کے علاوہ انتخابی کمیٹی میں دیوانگ گاندھی، شرندیپ سنگھ، جیتن پرانجپے اور گگن کھوڑا شامل ہیں۔


ایم ایس کے پرساد اور باقی چاروں سلیکٹروں کا تجربہ دیکھا جائے تو پانچوں نے کل ملاکر اب تک صرف 31 ونڈے میچ کھیلے ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع نہیں ملا ہے۔

آندھرا پردیش کے گنٹور میں پیدا ہوئے 43 سال کے شری کانت پرساد وکٹ کیپر بلے باز تھے۔ انہوں نے کل چھ ٹیسٹ میچ اور 17 ونڈے میچ کھیلے ہیں۔ پرساد نے ونڈے میچوں میں 14.55 کے اوسط سے 131 رن بنائے۔ ان کا سب سے بڑا اسکور 63 رن ہے اور وہ وکٹ کیپر کی حیثیت سے کل 14 کیچ لیے ہیں۔ سات بلے بازوں کو اسٹیمپنگ کے ذریعے آوٹ کیا ہے۔

پرساد نے 14 مئی 1998 کو موہالی میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنے ونڈے کیریئر کی شروعات کی تھی اور اس میچ میں انہیں بلے بازی کا موقع بھی نہیں ملا تھا۔ اس میچ میں وہ نہ کوئی کیچ لپک سکے تھے اور نہ ہی کوئی اسٹیمپنگ کر سکے تھے۔

پرساد کا آخری میچ بھی پہلے کی ہی طرح رہا۔ دہلی میں 17 نومبر 1998 کو وہ آخری بار بھارتی ونڈے ٹیم کی جانب سے میچ کھیلے اور اس میچ میں بھی نہ تو بلے بازی کا موقع ملا نہ ہی کوئی کیچ یا اسٹیمپنگ کرسکے تھے۔

47 سال کے دیوانگ جینت گاندھی چار ٹیسٹ اور تین ونڈے میچ کھیلے ہیں۔

دیوانگ نے 17 نومبر 1999 کو بھارتی کرکٹ ٹیم کی کیپ ملی تھی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف بطور سلامی بلے باز دہلی کے فیروز شاہ کوٹالہ میدان پراترنے والے اس کھلاڑی نے اپنی پاری میں محض 30 رن ہی بنائے پائے تھے۔

بنگال کی جانب سے کھیلنے والے دیوانگ نے تین ونڈے میچوں میں 16.33 کے معمولی اوسط سے 49 رن بنائے ہیں۔ ان کا ونڈے کیریئر محض ڈھائی مہینے تک ہی رہا اور 30 جنوری 2000 کو انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں اپنا آخری ونڈے میچ کھیلا۔

شرن دیپ سنگھ نے کل تین ٹیسٹ اور پانچ ونڈے میچ کھیلے ہیں۔

شرن دیپ سنگھ نے پانچ ونڈے میں 15.66 کی اوسط سے 47 رن بنائے ہیں۔

31 جنوری 2002 کو دہلی میں انگلینڈ کے خلاف اپنے ونڈے کیرئیر کی شروعات کی اور 18 اپریل 2003 تک ہی ٹیم کا حصہ رہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف مقابلہ ان کا آخری انٹرنیشنل میچ ثابت ہوا تھا۔

ممبئی کے جیتن پراجپے کا فرسٹ کلاس میچون میں 46 سے زائد کا اوسط رہا، لیکن وہ بھارت کے لیے صرف چار ونڈے میچ ہی کھیل سکے ہیں۔

پرانجپے نے 28 مئی 1998 کو گوالیار میں کینیا کے کلاف پہلا ونڈے میچ کھیلا تھا۔ چوٹ کی وجہ سےان کا کیرئیر متاثر ہوا، پرانجپے نے اپنا آخری ونڈے پاکستان کے خلاف ٹورنٹو میں کھیلا تھا۔ اس میچ میں وہ محض ایک رن بنا سکے تھے۔

دائیں ہاتھ کے بلے باز گگن کھوڑا نے گھریلو کرکٹ میں راجستھان کی نمائندگی کی 1991-92 میں اپنے پہلے ہی میچ میں انہوں سنچری بناکر سرخیوں میں رہے تھے۔

فرسٹ کلاس میچ میں 300 کا اسکور بنانے والے کھوڑا کا انٹرسیشنل کیرئیر محض دو ونڈے میچوں کا رہا ہےکھوڑا نے اپنا پہلا میچ 14 مئی 1998 کو بنگلہ سیش کے خلاف موہالی میں کھیلا تھا۔

آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے 15 رکنی بھارتی کرکٹ ٹیم کا انتخاب کر نے والے سلیکٹرز نے مجموعی طور پر جتنے میچز کھیلے ہیں اس زیادہ میچ کا تجربہ ٹیم کا ایک کھلاڑیرکھتا ہے۔

ٹیم کا انتخاب کرنے کی ذمہ داری بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی پر تھی۔ جس کی قیادت ایم ایس کے پرساد کے علاوہ انتخابی کمیٹی میں دیوانگ گاندھی، شرندیپ سنگھ، جیتن پرانجپے اور گگن کھوڑا شامل ہیں۔


ایم ایس کے پرساد اور باقی چاروں سلیکٹروں کا تجربہ دیکھا جائے تو پانچوں نے کل ملاکر اب تک صرف 31 ونڈے میچ کھیلے ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع نہیں ملا ہے۔

آندھرا پردیش کے گنٹور میں پیدا ہوئے 43 سال کے شری کانت پرساد وکٹ کیپر بلے باز تھے۔ انہوں نے کل چھ ٹیسٹ میچ اور 17 ونڈے میچ کھیلے ہیں۔ پرساد نے ونڈے میچوں میں 14.55 کے اوسط سے 131 رن بنائے۔ ان کا سب سے بڑا اسکور 63 رن ہے اور وہ وکٹ کیپر کی حیثیت سے کل 14 کیچ لیے ہیں۔ سات بلے بازوں کو اسٹیمپنگ کے ذریعے آوٹ کیا ہے۔

پرساد نے 14 مئی 1998 کو موہالی میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنے ونڈے کیریئر کی شروعات کی تھی اور اس میچ میں انہیں بلے بازی کا موقع بھی نہیں ملا تھا۔ اس میچ میں وہ نہ کوئی کیچ لپک سکے تھے اور نہ ہی کوئی اسٹیمپنگ کر سکے تھے۔

پرساد کا آخری میچ بھی پہلے کی ہی طرح رہا۔ دہلی میں 17 نومبر 1998 کو وہ آخری بار بھارتی ونڈے ٹیم کی جانب سے میچ کھیلے اور اس میچ میں بھی نہ تو بلے بازی کا موقع ملا نہ ہی کوئی کیچ یا اسٹیمپنگ کرسکے تھے۔

47 سال کے دیوانگ جینت گاندھی چار ٹیسٹ اور تین ونڈے میچ کھیلے ہیں۔

دیوانگ نے 17 نومبر 1999 کو بھارتی کرکٹ ٹیم کی کیپ ملی تھی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف بطور سلامی بلے باز دہلی کے فیروز شاہ کوٹالہ میدان پراترنے والے اس کھلاڑی نے اپنی پاری میں محض 30 رن ہی بنائے پائے تھے۔

بنگال کی جانب سے کھیلنے والے دیوانگ نے تین ونڈے میچوں میں 16.33 کے معمولی اوسط سے 49 رن بنائے ہیں۔ ان کا ونڈے کیریئر محض ڈھائی مہینے تک ہی رہا اور 30 جنوری 2000 کو انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں اپنا آخری ونڈے میچ کھیلا۔

شرن دیپ سنگھ نے کل تین ٹیسٹ اور پانچ ونڈے میچ کھیلے ہیں۔

شرن دیپ سنگھ نے پانچ ونڈے میں 15.66 کی اوسط سے 47 رن بنائے ہیں۔

31 جنوری 2002 کو دہلی میں انگلینڈ کے خلاف اپنے ونڈے کیرئیر کی شروعات کی اور 18 اپریل 2003 تک ہی ٹیم کا حصہ رہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف مقابلہ ان کا آخری انٹرنیشنل میچ ثابت ہوا تھا۔

ممبئی کے جیتن پراجپے کا فرسٹ کلاس میچون میں 46 سے زائد کا اوسط رہا، لیکن وہ بھارت کے لیے صرف چار ونڈے میچ ہی کھیل سکے ہیں۔

پرانجپے نے 28 مئی 1998 کو گوالیار میں کینیا کے کلاف پہلا ونڈے میچ کھیلا تھا۔ چوٹ کی وجہ سےان کا کیرئیر متاثر ہوا، پرانجپے نے اپنا آخری ونڈے پاکستان کے خلاف ٹورنٹو میں کھیلا تھا۔ اس میچ میں وہ محض ایک رن بنا سکے تھے۔

دائیں ہاتھ کے بلے باز گگن کھوڑا نے گھریلو کرکٹ میں راجستھان کی نمائندگی کی 1991-92 میں اپنے پہلے ہی میچ میں انہوں سنچری بناکر سرخیوں میں رہے تھے۔

فرسٹ کلاس میچ میں 300 کا اسکور بنانے والے کھوڑا کا انٹرسیشنل کیرئیر محض دو ونڈے میچوں کا رہا ہےکھوڑا نے اپنا پہلا میچ 14 مئی 1998 کو بنگلہ سیش کے خلاف موہالی میں کھیلا تھا۔

Intro:جیا پردہ پر نازیبہ بیان پر برے پھنسے آعظم خاں۔ پہلے علاقائی مجسٹریٹ نے آعظم خاں کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا اس کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین نے آعظم خاں کے نام جاری کیا وجہ بتاؤ نوٹس۔ اب آعظم خاں اس معاملے میں اپنی صفائی دیکر متنازعہ بیان سے اپنا پلڑا جھاڑ رہے ہیں۔


Body:وی او
اترپردیش کے پارلیمانی حلقہ رامپور سے بی جے پی لوک سبھا امیدوار اور بالی ووڈ اداکارہ جیا پردہ کے خلاف نازیبہ تبصرہ کرنا آعظم خاں کو اب بھاری پڑتا جا رہا ہے۔ سب سے پہلے متنازع بیان پر ایکشن لیتے ہوئے مقامی مجسٹریٹ نے آعظم خاں کے خلاف مقدمہ درج کیا اس کے بعد میں قومی کمیسن برائے خواتین کی جانب سے آعظم خاں کو ایک مکتوب جاری ہوا ہے جس میں ان سے اس متعلق پوچھا گیا ہے۔
دراصل آپ کو بتا دیں کہ اتوار کے روز رامپور کی تحصیل شاہ آباد میں سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما آعظم خاں کی حمایت میں ایک انتخابی جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اکھلیش یادو بھی موجود تھے۔ اس موقع پر عوام سے خطاب کرتے آعظم خان نے بی جے پی کی امیدوار جیا پردہ کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ آپ لوگوں کو ۱۷ برس لگ گئے بی جے پی کے کینڈیڈیٹ کو پہچاننے میں، میں ۱۷ دن میں ہی پہچان گیا تھا کہ ان کے نیچے کا جو انڈرویئر ہے وہ خاکی رنگ کا ہے۔
آعظم خان کے اس غیر اخلاقی بیان کا فوری نوٹس لیتے ہوئے رامپور کے شاہ آباد تھانہ میں کیس درج کیا گیا۔ ان پر آئی پی سی کی دفعہ ۵۰۹ اور دفعہ ۱۲۵ میں کیس درج کیا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
اس معاملے پر آعظم خاں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں کہا کہ ان کی بات کو غلط طریقہ سے پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیان میں کسی کا نام نہیں لیا گیا، اگر وہ مجرم ثابت ہو جاتے ہیں تو چناؤ نہیں لڑیں گے۔ آعظم خاں نے کہا کہ میں رامپور سے نو مرتبہ ایم ایل اے رہا ہوں، اتنا مجھے پتا ہے کیا کہنا ہے، اگر کوئی یہ ثابت کر دے کہ میں نے کسی کا نام لیا اور اس پر تبصرہ کیا ہے تو میں چناؤ سے اپنے آپ کو الگ کر لونگا۔
بائٹ: آعظم خاں، لوک سبھا امیدوار رامپور


Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.