ریاست آسام میں مسلمان رکشہ ڈرائیور نے کرفیو کی پروا نہ کرتے ہوئے حاملہ ہندو حاملہ خاتون کو بروقت ہسپتال پہنچا کر انسان ہمدردی کی مثال ہی نہیں بلکہ ہندو مسلم اتحاد کی نئی مثال قائم کی ہے۔
آسام کے قصبے ہیلاکاندی میں ایک مسلمان رکشہ ڈرائیور نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حاملہ خاتون کو ہسپتال پہنچایا، جہاں خاتون نے صحت مند بچے کو جنم دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس کی پیدائش ہسپتال میں ہوئی اس کا نام شانتی رکھا گیا۔
خیال رہے کہ آسام کا قصبہ ہیلاکاندی گزشتہ چند روز سے شدید نسلی فسادات کی زد میں تھا، فسادات کے دوران پولیس فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے، جب کہ 15 سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا، حالانکہ اس واقعے کے بعد کئی روز سے شہر میں کرفیو نافذ ہے۔
ایسے حالات میں جب ہندو حاملہ خاتون نندتا کو ہسپتال جانا تھا، تو کوئی ایمبولینس میسر نہیں تھی، ایسے میں خاتون کے شوہر روبن کا مسلمان دوست مقبول مدد کے لیے سامنے آیا، مقبول اپنا رکشہ لے کر وہاں پہنچ گیا اور جوڑے کو فوراً ہسپتال پہنچایا۔
روبن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کی وجہ سے سڑکوں پر ہَو کا عالم تھا، لیکن مجھے فکر محض یہ تھی کہ ہم وقت پر ہسپتال پہنچ جائیں۔
رکشہ ڈرائیور مقبول کا کہنا تھا کہ میں انھیں مسلسل تسلی دے رہا تھا کہ سب کچھ صحیح ہوگا، لیکن میں خود دل ہی دل میں خوف کا عالم تھا، اور دعائیں بھی کررہا تھا۔
یہ واقعہ جلد ہی میڈیا کی زینت بن گیا، جس کے بعد مقبول کے کردار کو ہندو مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔