نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں رنیالہ خرد جھاندا میں بعد نماز عصر ادا کی جائے گی۔
محدث استاذ الاساتذہ مولانا اسرائیل ندوی کے پسماندگان میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔
مولانا مرحوم کو ان کے دینی، دعوتی، تعلیمی و تربیتی، تصنیفی اور طبی خدمات کی علاقے میں کافی شہرت حاصل ہے۔
مولانا اسرائیل ندوی نے دو درجن سے زائد کتابین تالیف و نصنیف کیں، متعدد کتابوں پر تعلیقات و حواشی تحریر کیں۔ نیز مولانا مرحوم کو فن اسماء رجال میں خاصی مہارت حاصل تھی۔ وہ جامعہ محمدیہ جھانڈا میوات کے مہتمم و بانی تھے۔
برصغیر ہند و پاک ہی نہیں بلکہ بلاد عربیہ کے کبار علماء نے مولانا اسرائیل سے شرف تلمذ حاصل کیا ہے۔
مشکل ترین فن 'فن أسماء رجال' کی مہارت اور سند عالی کے حامل ہونے کے اعتراف کے طور پر مولانا کو میوات رتن ایوارڈ سے سرفراز کیا جا چکا ہے۔
مولانا کی وفات سے میوات اور علمی حلقوں میں شدید رنج و غم ہے۔