محمد مرسی کے صاحبزادے احمد مرسی نے اپنے فیس بک پیج پر اس کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصری حکومت نے انہیں اپنے والد کی میت آبائی صوبے شرقیہ لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد انہیں قاہرہ میں ہی اخوان المسلمین کے دیگر سینئر قائدین کے پہلو میں دفن کردیا گیا ہے۔
احمد مرسی نے الزام لگایا کہ مصر کی حکومت نے لوگوں کو سابق صدر کی نمازِ جنازہ اور تدفین میں شرکت سے بھی روکا اور صرف خاندان کے چند افراد کو ان کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت دی۔
گذشتہ روز 67 برس کے محمد مرسی عدالتی کارروائی کے بعد غش کھا کر گر پڑے تھے اور کچھ دیر بعد انتقال کر گئے۔
عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وفات سے قبل محمد مرسی نے جج سے تقریباً 20 منٹ تک بات کی، اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئے جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔