ETV Bharat / briefs

'ملزموں کو بچانے کے لیے کانگریس اور این سی پی نے سودا کیا' - ممبئی

وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر کے ضلع وردھا میں عوام سے خطاب میں آزاد میدان فساد کا ذکر کرتے ہوئے اس فساد کے لیے اس وقت کی کانگریس و این سی پی کی مشترکہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی
author img

By

Published : Apr 5, 2019, 8:54 PM IST

عام انتخاب کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آرہی ہے ہر سیاسی پارٹی کے امیدوار عوام کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے وہ ان کی خیر خواہ ہیں۔

اس دوران مخالف جماعتوں کی خامیوں کو کریدنے میں لگی ہوئی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر کے ضلع وردھا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس این سی پی پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ پارٹیاں ووٹ بینک کی سیاست میں کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ انہوں نے ممبئی میں ہوئے آزاد میدان فساد کی مثال دی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر کے ضلع وردھا میں عوام سے خطاب میں آزاد میدان فساد کا ذکر کرتے ہوئے اس فساد کے لیے اس وقت کی کانگریس و این سی پی کی مشترکہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

اس بیان کے بعد مہاراشٹر میں کانگریس این سی پی کے ذریعہ مہاراشٹر میں موجود اقلیتوں کا ووٹ کیسے حاصل کیا جاتا ہے مودی نے اسکی وضاحت کی۔

واضح رہے کہ آزاد میدان فساد سنہ 2012 میں ہوا تھا چونکہ اس وقت ریاست میں کانگریس این سی پی کی مشترکہ حکومت تھی اس فساد میں میڈیا کی ایک گاڑی بھی نذرآتش کردی گئی تھی۔ الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں اور پولیس والوں کو اس میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا

داراصل اس وقت روہنگیائی مسلمانوں پر ہور ہے مظالم کے خلاف ممبئی میں مظاہرہ کیا گیا تھا، لیکن مظاہرہ ایک فساد کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ اس کیس میں رضا اکیڈمی سمیت 18 لوگوں کے خلاف ایف آئی درج کی گئی تھی۔

لیکن حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے نام ایف آئی میں درج تھے ان میں سے ایک بھی ملزم کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس کیس میں کارروائی اور گرفتاری ایسے لوگوں کے خلاف ہوئی جن کا اس حملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی

اس کے پیچھے کی حقیقت یہ مانی جاتی ہے کہ جن 18 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے ان میں معین اشرف عرف بابا بنگالی اور رضا اکیڈمی کے صدر سید نوری تھے۔ لیکن سیاسی پارٹیوں سےان کے تعلقات ہونے کی وجہ سے ان پر اب تک کارروائی نہیں کی گئی۔

بلکہ ان کی جگہ ان غریب اور نہتے مسلمانوں کے خلاف کاروائی ہوئی جو ان ہی کے اعلان پر آزاد میدان میں دعا مانگنے کے لیے پہنچے تھے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس کیس میں ممبئی کے آزاد میدان پولیس تھانے اور کرائم برانچ سے فائلیں تک غائب کر دی گئی ہیں۔

مودی کے اس بیان کے بعد اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کی اس فساد اور اس کے اہم مفررو ملزموں سے کانگریس این سی پی نے کارروائی نہ کرنے کے عوض مسلموں کے ووٹوں کی سودےبازی کی گئی ہے، لیکن یہ سوال بھی اٹھنا لازمی ہے کہ 2014 کے بعد سے مرکز اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
دیکھیے ای ٹی وی بھارت کی یہ خصوصی رپورٹ

عام انتخاب کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آرہی ہے ہر سیاسی پارٹی کے امیدوار عوام کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے وہ ان کی خیر خواہ ہیں۔

اس دوران مخالف جماعتوں کی خامیوں کو کریدنے میں لگی ہوئی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر کے ضلع وردھا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس این سی پی پر الزام عائد کیا تھا کہ یہ پارٹیاں ووٹ بینک کی سیاست میں کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ انہوں نے ممبئی میں ہوئے آزاد میدان فساد کی مثال دی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر کے ضلع وردھا میں عوام سے خطاب میں آزاد میدان فساد کا ذکر کرتے ہوئے اس فساد کے لیے اس وقت کی کانگریس و این سی پی کی مشترکہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

اس بیان کے بعد مہاراشٹر میں کانگریس این سی پی کے ذریعہ مہاراشٹر میں موجود اقلیتوں کا ووٹ کیسے حاصل کیا جاتا ہے مودی نے اسکی وضاحت کی۔

واضح رہے کہ آزاد میدان فساد سنہ 2012 میں ہوا تھا چونکہ اس وقت ریاست میں کانگریس این سی پی کی مشترکہ حکومت تھی اس فساد میں میڈیا کی ایک گاڑی بھی نذرآتش کردی گئی تھی۔ الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں اور پولیس والوں کو اس میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا

داراصل اس وقت روہنگیائی مسلمانوں پر ہور ہے مظالم کے خلاف ممبئی میں مظاہرہ کیا گیا تھا، لیکن مظاہرہ ایک فساد کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ اس کیس میں رضا اکیڈمی سمیت 18 لوگوں کے خلاف ایف آئی درج کی گئی تھی۔

لیکن حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے نام ایف آئی میں درج تھے ان میں سے ایک بھی ملزم کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس کیس میں کارروائی اور گرفتاری ایسے لوگوں کے خلاف ہوئی جن کا اس حملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی

اس کے پیچھے کی حقیقت یہ مانی جاتی ہے کہ جن 18 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے ان میں معین اشرف عرف بابا بنگالی اور رضا اکیڈمی کے صدر سید نوری تھے۔ لیکن سیاسی پارٹیوں سےان کے تعلقات ہونے کی وجہ سے ان پر اب تک کارروائی نہیں کی گئی۔

بلکہ ان کی جگہ ان غریب اور نہتے مسلمانوں کے خلاف کاروائی ہوئی جو ان ہی کے اعلان پر آزاد میدان میں دعا مانگنے کے لیے پہنچے تھے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس کیس میں ممبئی کے آزاد میدان پولیس تھانے اور کرائم برانچ سے فائلیں تک غائب کر دی گئی ہیں۔

مودی کے اس بیان کے بعد اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کی اس فساد اور اس کے اہم مفررو ملزموں سے کانگریس این سی پی نے کارروائی نہ کرنے کے عوض مسلموں کے ووٹوں کی سودےبازی کی گئی ہے، لیکن یہ سوال بھی اٹھنا لازمی ہے کہ 2014 کے بعد سے مرکز اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
دیکھیے ای ٹی وی بھارت کی یہ خصوصی رپورٹ

Intro:ممبئی کے آزاد میدان میں ہوئے فساد میں ملزموں کو بچانے کے لیے کانگریس اور این سی پی نے ووٹ بینک کا سودا کیا.. وزیراعظم نریندر مودی

بائٹ شاہین شیخ متاثرہ




انتخاب کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آرہی ہے ہر سیاسی پارٹی امیدواروں کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخر انکا خیر خواہ کون ہے ..اور اس دوران ایک دوسرے کی خامیوں کو کریدنے میں لگے ہیں ...لیکن مہاراشٹر کے وردھا میں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس این سی پی کی سرکار کو ووٹ بینک کی سیاست میں کسی بھی حد تک جانے کی بات کہ دی ..انہوں نے ممبئی میں ہوئے آزاد میدان فساد کی مثال دی ہے ..دیکھتے ہیں یہ خصوصی رپورٹ ممبئی سے



یہ خطاب ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ مہاراشٹر کے وردھ ضلع میں عوام کے سامنے کیا گیا .. اپنے اس خطاب کے دوران مودی نے آزاد میدان فساد کا ذکر کیا ...اور اسکا زمیدار کانگریس این سی پی کی حکومت کو بتایا ...اس بیان کے بعد مہارشٹر میں کانگریس این سی پی کے ذریعہ مہارشٹر میں موجود اقلیتوں کا ووٹ کیسے حاصل کیا جاتا ہے مودی نے اسکی وضاحت کی ہے ...

آزاد میدان فساد سن ٢٠١٢ میں ہوا تھا ..اس فساد کے دوران ریاست میں کانگریس این سی پی کی حکومت تھی ..فساد میں میڈیا کی او بی وین جلا دی گئی..الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں اور پولیس والوں کو اس تشدد کا نشانہ بنایا گیا ...دار اصل روہنگنیا میں مسلمانوں پر ہور ہے ظلم کے خلاف ممبئی میں مظاہرہ کیا گیا تھا ...لیں مظاہرہ ایک فساد کی شکل میں بن کر ابھرا ...اس معاملے میں رضا اکیڈمی سمیت ١٧ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی درج کی گئی تھی ...لیکن حیرانی کی بات ہے جن لوگوں کے نام ایف آئی میں درج تھے انمیں سے اایک بھی ملزم کی ابتک گرفتاری ہی نہیں ہوئی......بلکہ کارروائی اور گرفتاری ایسے لوگوں کے خلاف ہوئی جنکا اس حملے سے کوئی لینا دن ہی نہیں تھا ....

اس کے پیچھے کی حقیقت یہ مانی جاتی ہے کہ جن ١٧ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر ہوئی ہے ان میں معین اشرف عرف بابا بنگالی رضا اکیڈمی کے صدرسید نوری تھے ... کانگریس این سی حکومت سے انکے گہرے رشتے ہونے کی وجہ سے انکے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی....بلکہ ان غریب اور نہتے مسلمانوں کے خلاف کاروائی ہوئی...جو انکے ہی اعلان کے بعد آزاد میدان میں دعا مانگنے کے لئے پہچے تھے ... ..حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں ممبئی کے آزاد میدان پولیس تھانے اور کرائم برانچ سے فائلیں تک غائب کر دی گئی ہیں ......

مودی کے اس ہیں کے بیان کے بعد اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کی اس فساد اور اسکے اہم مفررو ملزموں سے کانگریس ئیں سی پی نے کارروائی نہ کرنے کے عوض مسلموں کے ووٹوں کی سودےبازی کی گئی ہے......لیکن یہ سوال بھی اٹھنا لازمی ہے کہ ٢٠١٤ کے بعد سے مرکز اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی...کیا کانگریس این سی پی کی حکومت کی طرز پر بی جے پی نے بھی مسلم ووٹ بینک کے لئے کارروائی نہ کرنے کے بدلے ووٹوں کا سودا کیا ہے ... جسکے وجہ بی جے پی کے سیاستداں بھی بنگالی بابا کی دہلیز پر سر جھکانے پھچ جاتے ہیں ..Body:ممبئی کے آزاد میدان میں ہوئے فساد میں ملزموں کو بچانے کے لیے کانگریس اور این سی پی نے ووٹ بینک کا سودا کیا.. وزیراعظم نریندر مودی

بائٹ شاہین شیخ متاثرہ




انتخاب کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آرہی ہے ہر سیاسی پارٹی امیدواروں کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخر انکا خیر خواہ کون ہے ..اور اس دوران ایک دوسرے کی خامیوں کو کریدنے میں لگے ہیں ...لیکن مہاراشٹر کے وردھا میں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس این سی پی کی سرکار کو ووٹ بینک کی سیاست میں کسی بھی حد تک جانے کی بات کہ دی ..انہوں نے ممبئی میں ہوئے آزاد میدان فساد کی مثال دی ہے ..دیکھتے ہیں یہ خصوصی رپورٹ ممبئی سے



یہ خطاب ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ مہاراشٹر کے وردھ ضلع میں عوام کے سامنے کیا گیا .. اپنے اس خطاب کے دوران مودی نے آزاد میدان فساد کا ذکر کیا ...اور اسکا زمیدار کانگریس این سی پی کی حکومت کو بتایا ...اس بیان کے بعد مہارشٹر میں کانگریس این سی پی کے ذریعہ مہارشٹر میں موجود اقلیتوں کا ووٹ کیسے حاصل کیا جاتا ہے مودی نے اسکی وضاحت کی ہے ...

آزاد میدان فساد سن ٢٠١٢ میں ہوا تھا ..اس فساد کے دوران ریاست میں کانگریس این سی پی کی حکومت تھی ..فساد میں میڈیا کی او بی وین جلا دی گئی..الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں اور پولیس والوں کو اس تشدد کا نشانہ بنایا گیا ...دار اصل روہنگنیا میں مسلمانوں پر ہور ہے ظلم کے خلاف ممبئی میں مظاہرہ کیا گیا تھا ...لیں مظاہرہ ایک فساد کی شکل میں بن کر ابھرا ...اس معاملے میں رضا اکیڈمی سمیت ١٧ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی درج کی گئی تھی ...لیکن حیرانی کی بات ہے جن لوگوں کے نام ایف آئی میں درج تھے انمیں سے اایک بھی ملزم کی ابتک گرفتاری ہی نہیں ہوئی......بلکہ کارروائی اور گرفتاری ایسے لوگوں کے خلاف ہوئی جنکا اس حملے سے کوئی لینا دن ہی نہیں تھا ....

اس کے پیچھے کی حقیقت یہ مانی جاتی ہے کہ جن ١٧ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر ہوئی ہے ان میں معین اشرف عرف بابا بنگالی رضا اکیڈمی کے صدرسید نوری تھے ... کانگریس این سی حکومت سے انکے گہرے رشتے ہونے کی وجہ سے انکے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی....بلکہ ان غریب اور نہتے مسلمانوں کے خلاف کاروائی ہوئی...جو انکے ہی اعلان کے بعد آزاد میدان میں دعا مانگنے کے لئے پہچے تھے ... ..حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں ممبئی کے آزاد میدان پولیس تھانے اور کرائم برانچ سے فائلیں تک غائب کر دی گئی ہیں ......

مودی کے اس ہیں کے بیان کے بعد اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کی اس فساد اور اسکے اہم مفررو ملزموں سے کانگریس ئیں سی پی نے کارروائی نہ کرنے کے عوض مسلموں کے ووٹوں کی سودےبازی کی گئی ہے......لیکن یہ سوال بھی اٹھنا لازمی ہے کہ ٢٠١٤ کے بعد سے مرکز اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی...کیا کانگریس این سی پی کی حکومت کی طرز پر بی جے پی نے بھی مسلم ووٹ بینک کے لئے کارروائی نہ کرنے کے بدلے ووٹوں کا سودا کیا ہے ... جسکے وجہ بی جے پی کے سیاستداں بھی بنگالی بابا کی دہلیز پر سر جھکانے پھچ جاتے ہیں ..Conclusion:ممبئی کے آزاد میدان میں ہوئے فساد میں ملزموں کو بچانے کے لیے کانگریس اور این سی پی نے ووٹ بینک کا سودا کیا.. وزیراعظم نریندر مودی

بائٹ شاہین شیخ متاثرہ




انتخاب کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آرہی ہے ہر سیاسی پارٹی امیدواروں کو یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخر انکا خیر خواہ کون ہے ..اور اس دوران ایک دوسرے کی خامیوں کو کریدنے میں لگے ہیں ...لیکن مہاراشٹر کے وردھا میں ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس این سی پی کی سرکار کو ووٹ بینک کی سیاست میں کسی بھی حد تک جانے کی بات کہ دی ..انہوں نے ممبئی میں ہوئے آزاد میدان فساد کی مثال دی ہے ..دیکھتے ہیں یہ خصوصی رپورٹ ممبئی سے



یہ خطاب ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ مہاراشٹر کے وردھ ضلع میں عوام کے سامنے کیا گیا .. اپنے اس خطاب کے دوران مودی نے آزاد میدان فساد کا ذکر کیا ...اور اسکا زمیدار کانگریس این سی پی کی حکومت کو بتایا ...اس بیان کے بعد مہارشٹر میں کانگریس این سی پی کے ذریعہ مہارشٹر میں موجود اقلیتوں کا ووٹ کیسے حاصل کیا جاتا ہے مودی نے اسکی وضاحت کی ہے ...

آزاد میدان فساد سن ٢٠١٢ میں ہوا تھا ..اس فساد کے دوران ریاست میں کانگریس این سی پی کی حکومت تھی ..فساد میں میڈیا کی او بی وین جلا دی گئی..الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں اور پولیس والوں کو اس تشدد کا نشانہ بنایا گیا ...دار اصل روہنگنیا میں مسلمانوں پر ہور ہے ظلم کے خلاف ممبئی میں مظاہرہ کیا گیا تھا ...لیں مظاہرہ ایک فساد کی شکل میں بن کر ابھرا ...اس معاملے میں رضا اکیڈمی سمیت ١٧ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی درج کی گئی تھی ...لیکن حیرانی کی بات ہے جن لوگوں کے نام ایف آئی میں درج تھے انمیں سے اایک بھی ملزم کی ابتک گرفتاری ہی نہیں ہوئی......بلکہ کارروائی اور گرفتاری ایسے لوگوں کے خلاف ہوئی جنکا اس حملے سے کوئی لینا دن ہی نہیں تھا ....

اس کے پیچھے کی حقیقت یہ مانی جاتی ہے کہ جن ١٧ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر ہوئی ہے ان میں معین اشرف عرف بابا بنگالی رضا اکیڈمی کے صدرسید نوری تھے ... کانگریس این سی حکومت سے انکے گہرے رشتے ہونے کی وجہ سے انکے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی....بلکہ ان غریب اور نہتے مسلمانوں کے خلاف کاروائی ہوئی...جو انکے ہی اعلان کے بعد آزاد میدان میں دعا مانگنے کے لئے پہچے تھے ... ..حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں ممبئی کے آزاد میدان پولیس تھانے اور کرائم برانچ سے فائلیں تک غائب کر دی گئی ہیں ......

مودی کے اس ہیں کے بیان کے بعد اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کی اس فساد اور اسکے اہم مفررو ملزموں سے کانگریس ئیں سی پی نے کارروائی نہ کرنے کے عوض مسلموں کے ووٹوں کی سودےبازی کی گئی ہے......لیکن یہ سوال بھی اٹھنا لازمی ہے کہ ٢٠١٤ کے بعد سے مرکز اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی...کیا کانگریس این سی پی کی حکومت کی طرز پر بی جے پی نے بھی مسلم ووٹ بینک کے لئے کارروائی نہ کرنے کے بدلے ووٹوں کا سودا کیا ہے ... جسکے وجہ بی جے پی کے سیاستداں بھی بنگالی بابا کی دہلیز پر سر جھکانے پھچ جاتے ہیں ..
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.