وادی کشمیر کی جہان قدرتی خوبصورتی سے دنیا بھر میں ایک الگ اور منفرد پہچان ہے۔ یہاں کے سر سبز و شاداب جنگلات وادی کشمیر کی خوبصورتی میں چار چاند لگا تے ہیں۔
ان جنگلات کی زرخیز مٹی میں اگنے والی نایاب جڑی بوٹیاں بھی کافی اہمیت کی حامل ہے۔
محکمہ جنگلات کی جانب سے طبی اہمیت والی جڑی بوٹیوں کی شجر کاری کو فروغ دینے کی غرض سے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔جس کی شروعات ضلع اننت ناگ کے ناگ ڈنڈی جنگلات میں کی گئی ہے۔ ایک پروجیکٹ کے تحت جڑی بوٹیوں کی نرسری و ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔
اس نرسری میں تقریبا ساٹھ اقسام کے مختلف نایاب جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت و شجر کاری عمل میں لائی گئی ہے۔ نرسری میں اس وقت پچیس ہزار کے قریب جڑی بوٹیوں کے پودے زیر کاشت ہیں۔
نرسری کے قیام کا مقصد وادی میں قدرتی ادویات کو فروغ دینا اور طبی شعبہ سے وابستہ پیشہ ور افراد کی تحقیق کے خاطر استعمال میں لانا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کی نرسریوں کے بنانے سے نہ صرف عام لوگ اس کی کاشت کاری کی جانب راغب ہونگے بلکہ یہاں کے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اس طرح کے پودوں کا عمل دخل بھی ایک نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
زمانہ قدیم میں علاج و معالجہ کے لئے اس طرح کی جڑی بوٹیوں کا استعمال عام تھا۔ تاہم وقت گزرتے انگریزی ادویات کا استعمال متعارف ہونے سے نئی نسل ان نایاب جڑی بوٹیوں کی اہمیت اور اس کے استعمال سے بے خبر ہوتے گئے۔
ناگ ڈنڈی میں قائم کی گئی نرسری میں کشمیر کے روایتی پودے جیسے ،کاہ زبان، دتُر، ہند،ٹٹھون، کُٹھ، پمبہ ثالن، و دیگر کئی اقسام کی جڑی بوٹیاں اگائی جا رہی ہیں۔ان میں بعض اقسام ایسے ہیں جو کینسر جیسے مہلک بیماری کے علاج کے لئے کارگر ہیں۔
قدرت کی ان انمول جڑی بوٹیوں اور پودوں کی افادیت کو فروغ دینے اور وادی کشمیر کےطبی علاج کی روایت کو زندہ کرنے کے لیے محکمہ جنگلات کی جانب سے یہ پہل شروع کی گئی ہے۔