بل میں کونسل کے کام کاج کو انجام دینے کے لیے ایک گورننگ باڈی کی تشکیل کا التزام ہے۔
یہ بل اسی 21 فروری 2019 کے مشہور میڈیکل کونسل آف انڈیا (ترمیم) دوسرا آرڈیننس 2019 کے مقام پر لایا گیا ہے۔
اس کے تحت میڈیل کونسل آف انڈیا کے کام کاج کرنے کے لیے ایک گورننگ باڈی کی تشکیل دی ہے۔ آرڈیننس کے تحت قریب آٹھ مہینے قبل سے ہی گورننگ باڈی وجود میں آچکی ہے۔ ابھی اس کے اراکین کی تعداد سات ہے جسے بڑھا کر 12 کرنے کے لیے بل میں تجویز کی گئی ہے۔
میڈیکل کونسل آف انڈیا (ترمیم) بل 2019 پرقریب سوا تین گھنٹے ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئےصحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے وزیر ہرش وردھن نے کہا کہ ایم سی آئی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے پیش نظر اس کے منتظمین کو ہٹا کر گورننگ باڈی کو تشکیل دینے کی ضرورت پڑی۔
مرکزی وزیر ہرش وردھن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دوسری نگرانی کمیٹی کے استعفیٰ دینے کے بعد ایک صفر کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ اسے بھرنے کے لیے گورننگ باڈی بنائی گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایم سی آئی کی خود مختاری ختم کرنے کا حکومت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد بہترین صحت خدمات فراہم کرنا ہے۔ اس کے لیے مستقل حل کے تحت سرکار جلد ہی قومی صحت کمیشن بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ ابھی یہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس زیر التواء ہے۔
ہرش وردھن نے بتایا کہ حکومت نے سب کو صحت خدمات مہیا کرانے کے لیے آیوشمان بھارت یوجنا شروع کی ہے۔ اب تک 30 سے 32 لاکھ افراد اس سے مستفیض ہوچکے ہیں۔
میڈیکل کونسل ترمیمی بل لوک سبھا سے منظور
میڈیکل کونسل آف انڈیا بل، 1956 کو ترمیم کرنے والا بل آج لوک سبھا میں صوتی ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔
بل میں کونسل کے کام کاج کو انجام دینے کے لیے ایک گورننگ باڈی کی تشکیل کا التزام ہے۔
یہ بل اسی 21 فروری 2019 کے مشہور میڈیکل کونسل آف انڈیا (ترمیم) دوسرا آرڈیننس 2019 کے مقام پر لایا گیا ہے۔
اس کے تحت میڈیل کونسل آف انڈیا کے کام کاج کرنے کے لیے ایک گورننگ باڈی کی تشکیل دی ہے۔ آرڈیننس کے تحت قریب آٹھ مہینے قبل سے ہی گورننگ باڈی وجود میں آچکی ہے۔ ابھی اس کے اراکین کی تعداد سات ہے جسے بڑھا کر 12 کرنے کے لیے بل میں تجویز کی گئی ہے۔
میڈیکل کونسل آف انڈیا (ترمیم) بل 2019 پرقریب سوا تین گھنٹے ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئےصحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے وزیر ہرش وردھن نے کہا کہ ایم سی آئی میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے پیش نظر اس کے منتظمین کو ہٹا کر گورننگ باڈی کو تشکیل دینے کی ضرورت پڑی۔
مرکزی وزیر ہرش وردھن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دوسری نگرانی کمیٹی کے استعفیٰ دینے کے بعد ایک صفر کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ اسے بھرنے کے لیے گورننگ باڈی بنائی گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایم سی آئی کی خود مختاری ختم کرنے کا حکومت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد بہترین صحت خدمات فراہم کرنا ہے۔ اس کے لیے مستقل حل کے تحت سرکار جلد ہی قومی صحت کمیشن بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ ابھی یہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس زیر التواء ہے۔
ہرش وردھن نے بتایا کہ حکومت نے سب کو صحت خدمات مہیا کرانے کے لیے آیوشمان بھارت یوجنا شروع کی ہے۔ اب تک 30 سے 32 لاکھ افراد اس سے مستفیض ہوچکے ہیں۔