بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ریاستی کانگریس حکومت نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے اس اعلان کا مسلم طبقے نے استقبال کیا ہے۔
مدھیہ پردیش: ہجومی تشدد کے خلاف قانون
بھوپال ریاستی کانگریس حکومت کے وزیراعلی کمل ناتھ نے گئوکشی کے نام پر ہونے والے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔
ہجومی تشدد کے خلاف قانون، متعلقہ تصویر
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ریاستی کانگریس حکومت نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے اس اعلان کا مسلم طبقے نے استقبال کیا ہے۔
Intro:بھوپال ریاستی کانگریس حکومت کے وزیراعلی کمل ناتھ نے گائے کے نام پر ہجومی تشدد پر قانون بنانے کا اعلان کیا ہے-
Body:بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں میں ریاستی کانگریس حکومت نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا ہے- جس کا مسلم طبقے نے استقبال کیا ہے-
اس موقع پر اویس رحمانی نے کہا ہم ریاستی حکومت کے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں - اس طرح کا اگر کوئی قانون بنتا ہے تو اس طرح کے حادثات پر لگام کسی جاسکتی ہے - وہی انہوں نے کہا جس طرح کا فیصلہ مدھیہ پردیش حکومت نہیں لیا ہے اس طرح سے دوسری ریاستوں کو بھی اس پر عمل کرنا چاہیے-
محمد وسیم خان نے کہا ہاں اگر قانون بنتا ہے تو اسے فاسٹ ٹریک کورٹ کی طرح ہونا چاہئے -ہجومی تشدد سے جڑے معاملے کو چھہ مہینے کے اندر ختم کر ملزمین کو پھانسی کی سزا ملنی چاہیئے-
سید انس علی نے کہا جو شخص ہجو می تشدد میں مرتا ہے ہے وہ اپنا پورا اہلخانہ چھوڑ جاتا ہے اس کے گھر والے اس کے لیے تڑپتے ہیں روتے ہیں ان کے گھر کے حالات بد سے بدتر ہو جاتے ہیں اس لئے اس طرح کے کام کرنے والوں کو سخت سزا یعنی فاسی کی سزا ملنی چاہیے-
وہی مفتی جمیل خان نے ہجومی تشدد د پر سخت سے سخت قانون بنانے کا کا مطالبہ کیا ہے-
بائٹ - محمد اویس رحمانی........... مقامی
بانٹ- محمد وسیم خان...................... مقامی
بائٹ - سید انس علی..................... مقامی
بائٹ- مفتی جمیل خان ..................مقامی
Conclusion:ریاست مدھیہ پردیش میں ہجوم جو ہجومی تشدد پر قانون بنائے جانے پر مسلم طبقے کی رائے-
Body:بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں میں ریاستی کانگریس حکومت نے ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا ہے- جس کا مسلم طبقے نے استقبال کیا ہے-
اس موقع پر اویس رحمانی نے کہا ہم ریاستی حکومت کے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں - اس طرح کا اگر کوئی قانون بنتا ہے تو اس طرح کے حادثات پر لگام کسی جاسکتی ہے - وہی انہوں نے کہا جس طرح کا فیصلہ مدھیہ پردیش حکومت نہیں لیا ہے اس طرح سے دوسری ریاستوں کو بھی اس پر عمل کرنا چاہیے-
محمد وسیم خان نے کہا ہاں اگر قانون بنتا ہے تو اسے فاسٹ ٹریک کورٹ کی طرح ہونا چاہئے -ہجومی تشدد سے جڑے معاملے کو چھہ مہینے کے اندر ختم کر ملزمین کو پھانسی کی سزا ملنی چاہیئے-
سید انس علی نے کہا جو شخص ہجو می تشدد میں مرتا ہے ہے وہ اپنا پورا اہلخانہ چھوڑ جاتا ہے اس کے گھر والے اس کے لیے تڑپتے ہیں روتے ہیں ان کے گھر کے حالات بد سے بدتر ہو جاتے ہیں اس لئے اس طرح کے کام کرنے والوں کو سخت سزا یعنی فاسی کی سزا ملنی چاہیے-
وہی مفتی جمیل خان نے ہجومی تشدد د پر سخت سے سخت قانون بنانے کا کا مطالبہ کیا ہے-
بائٹ - محمد اویس رحمانی........... مقامی
بانٹ- محمد وسیم خان...................... مقامی
بائٹ - سید انس علی..................... مقامی
بائٹ- مفتی جمیل خان ..................مقامی
Conclusion:ریاست مدھیہ پردیش میں ہجوم جو ہجومی تشدد پر قانون بنائے جانے پر مسلم طبقے کی رائے-