سپریم کورٹ کے جج رنجن گوگوئی پر ان کی سابق جو نیئر اسسٹنٹ نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے، جس کے بعد ہفتے کے روز سپریم کورٹ نے خصوصی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چف جسٹس رنجن گوگوئی پر لگے تمام الزامات کو خارج کر دیا گیا ہے۔
اس دوران ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا۔
سپریم کورٹ کے ایک وکیل نے دعوی کیا ہے کہ سی جے آئی رنجن گوگوئی کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی ہے، تاکہ وہ استعفی دے دیں۔
وکیل اتسو بینس نے یہ دعوی کیا ہے کہ ان سے رابطہ کیا گیا تھا کہ وہ پریس کلب آف انڈیا میں اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس کریں۔ اس کام کے لیے انہیں 1.5 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی تھی۔
فیس بک پر لکھی ایک پوسٹ میں بینس نے دعوی کیا کہ آسارام کیس میں متاثرہ کے لیے کیے گئے میرے کام کی اس شخص نے تعریف کی تھی۔ جب اس سے سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم کے ساتھ رشتے کے بارے میں پوچھا تو وہ صحیح سے جواب نہیں دے پایا۔
اس نے مجھے 50 لاکھ روپے کی پیشکش کی۔ جب میں نے منا کر دیا تو اس نے مجھے 1.5 کروڑ روپے کی پیش کش کی۔ اس کے بعد میں نے اسے دفتر سے نکل جانے کو کہا۔
میں یہ بات بتانے کے لیے سی جے آئی رنجن گوگوئی کے گھر پر بھی گیا تھا وہاں مجھے پتہ چلا کہ وہ گھر پر ہی نہیں ہیں۔