ETV Bharat / briefs

نوشاد موسیقی کی دنیا کا بےتاج بادشاہ

نوشاد نے ملک میں موسیقی کو ایک الگ پہچان دی تھی اور اسے بلندیوں پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، آج ہی کے دن (5 مئی) 2006 کو انہوں نے دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا۔

نوشاد، موسیقی کی دنیا کا بےتاج بادشاہ
author img

By

Published : May 5, 2019, 3:25 PM IST

شاید ہی کسی کو بھروسہ ہوگا کہ موسیقی کی دنیا میں بلندیوں پر پہنچنے والے اور فلمی دنیا میں شمالی بھارت کے مقامی موسیقی کا ڈنکا بجانے والے اس شخص کو کبھی ممبئی میں 15 روپے ماہانہ پر نوکری کرنی پڑی تھی اور انہیں فٹ پاتھ پر بھی کئی راتیں بسر کرنی پڑی تھیں۔

محمد رفیع کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر
محمد رفیع کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر

جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ نوشاد کی۔

نوشاد کی پیدائش 26 دسمبر 1919 کو لکھنؤ میں ہوئی تھی ان کام مکمل نام نوشاد علی تھا۔

ان کے والد واحد علی لال باغ میں واقع كندھاری لین میں رہتے تھے لیکن بعد میں نوشاد نے نکھاس میں سکونت اختیار کر لی تھی۔

نوشاد کے والد وحید علی کچہری میں منشی کا کام کرتے تھے اس لیے ان کے نام کے ساتھ منشی جڑ گیا۔

5 مئی سنہ 2006 کو نوشاد کا انتقال ہو گیا، ان کی برسی پر جانیے کچھ دلچسپ کہانیاں

منشی جی موسیقی کو برا اور بکواس مانتے تھے، ایک روز رات کو دیر سے گھر لوٹنے پر جب منشی جی نے غصے میں نوشاد کی ہارمونیم باہر گلی میں پھینک دیا اور گھر یا موسیقی میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کے لیے کہا تو نوشاد نے گلی میں پھینکی گئی ہارمونیم اٹھائی اور لکھنؤ سے ممبئی کی جانب چل دیے۔

تفصیلات کے مطابق نوشاد کی جیب خالی تھی تو اس وقت ان کے ایک ایک دوست نے انہیں 25 روپے قرض دیا اور انہ پیسوں سے نوشاد نے ممبئی کا ٹکٹ لیا۔

لتا منگیشکر کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر
لتا منگیشکر کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر

لیکن ممبئی میں بھی ان کی ابتدائی زندگی بھی بہت آسان نہیں رہی، بھوکے پیٹ انہیں کئی دن فٹ پاتھ پر گزارنے پڑے، ہارمونیم کے ساتھ فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے کے دوران ایک دن فلم ساز اے ایم كاردار کی نظر ان پر پڑی، كاردار نے نوشاد کی ملاقات موسیقار حسین خان سے کرائی اور انہیں کام دینے کی سفارش کی۔

حسین نے نوشاد کو 15 روپے ماہانہ پر نوکری دی، بعد میں خوش ہوکر حسین نے انہیں ارینجر (ساز آلات کا مجموعہ کرنے والا) بنا دیا اور تنخواہ بھی 40 روپے ماہانہ کر دی، نوشاد ان کے یہاں پيانو بجاتے تھے۔

نوشاد نے 'مغل اعظم'، 'بیجو باورا' سمیت کئی فلموں کو اپنی موسیقی سے آراستہ کیا ہے.
نوشاد کی موسیقی سے آراستہ تقریباً 26 فلموں نے سلور جوبلی، نو فلموں نے گولڈن جبلی اور تین فلموں نے پلاٹینم جوبلی کا ریکارڈ بنا دیا تھا۔

ان کی موسیقی کو انڈین فلم انڈسٹری میں ایک بیش بہا خزانے کے طور پر سمجھا جاتا ہے، شاہ جہاں، دل لگی، دلاری، انمول گھڑی، مغل اعظم، بیجو باؤرا، انداز، آن، امر، داستان، جیسی فلموں کے دل کو چھو لینے والی موسیقی اور ان کے نغموں کو برصغیر کی عوام کبھی نہیں بھلا سکیں گی۔

تقریباً 66 فلموں میں اپنی موسیقی کا جادو جگانے والے موسیقار اعظم کی آخری فلم اکبر خان کی تاج محل تھی اور ان کی موسیقی کی تعریف میں وزیر اعظم ہند منموہن سنگھ نے ایک توصیفی سرٹیفکیٹ بھی دیا۔

انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ اور سنگیت اکیڈمی ایوارڈ ملا جبکہ حکومت نے انہیں پدم بھوشن کے خطاب سے بھی نوازا۔ 5 مئی سنہ 2006 کو دل کا دورہ پڑنے سے ممبئی میں اس عظیم موسیقار نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔

شاید ہی کسی کو بھروسہ ہوگا کہ موسیقی کی دنیا میں بلندیوں پر پہنچنے والے اور فلمی دنیا میں شمالی بھارت کے مقامی موسیقی کا ڈنکا بجانے والے اس شخص کو کبھی ممبئی میں 15 روپے ماہانہ پر نوکری کرنی پڑی تھی اور انہیں فٹ پاتھ پر بھی کئی راتیں بسر کرنی پڑی تھیں۔

محمد رفیع کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر
محمد رفیع کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر

جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ نوشاد کی۔

نوشاد کی پیدائش 26 دسمبر 1919 کو لکھنؤ میں ہوئی تھی ان کام مکمل نام نوشاد علی تھا۔

ان کے والد واحد علی لال باغ میں واقع كندھاری لین میں رہتے تھے لیکن بعد میں نوشاد نے نکھاس میں سکونت اختیار کر لی تھی۔

نوشاد کے والد وحید علی کچہری میں منشی کا کام کرتے تھے اس لیے ان کے نام کے ساتھ منشی جڑ گیا۔

5 مئی سنہ 2006 کو نوشاد کا انتقال ہو گیا، ان کی برسی پر جانیے کچھ دلچسپ کہانیاں

منشی جی موسیقی کو برا اور بکواس مانتے تھے، ایک روز رات کو دیر سے گھر لوٹنے پر جب منشی جی نے غصے میں نوشاد کی ہارمونیم باہر گلی میں پھینک دیا اور گھر یا موسیقی میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کے لیے کہا تو نوشاد نے گلی میں پھینکی گئی ہارمونیم اٹھائی اور لکھنؤ سے ممبئی کی جانب چل دیے۔

تفصیلات کے مطابق نوشاد کی جیب خالی تھی تو اس وقت ان کے ایک ایک دوست نے انہیں 25 روپے قرض دیا اور انہ پیسوں سے نوشاد نے ممبئی کا ٹکٹ لیا۔

لتا منگیشکر کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر
لتا منگیشکر کے ساتھ نوشاد کی ایک یادگار تصویر

لیکن ممبئی میں بھی ان کی ابتدائی زندگی بھی بہت آسان نہیں رہی، بھوکے پیٹ انہیں کئی دن فٹ پاتھ پر گزارنے پڑے، ہارمونیم کے ساتھ فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے کے دوران ایک دن فلم ساز اے ایم كاردار کی نظر ان پر پڑی، كاردار نے نوشاد کی ملاقات موسیقار حسین خان سے کرائی اور انہیں کام دینے کی سفارش کی۔

حسین نے نوشاد کو 15 روپے ماہانہ پر نوکری دی، بعد میں خوش ہوکر حسین نے انہیں ارینجر (ساز آلات کا مجموعہ کرنے والا) بنا دیا اور تنخواہ بھی 40 روپے ماہانہ کر دی، نوشاد ان کے یہاں پيانو بجاتے تھے۔

نوشاد نے 'مغل اعظم'، 'بیجو باورا' سمیت کئی فلموں کو اپنی موسیقی سے آراستہ کیا ہے.
نوشاد کی موسیقی سے آراستہ تقریباً 26 فلموں نے سلور جوبلی، نو فلموں نے گولڈن جبلی اور تین فلموں نے پلاٹینم جوبلی کا ریکارڈ بنا دیا تھا۔

ان کی موسیقی کو انڈین فلم انڈسٹری میں ایک بیش بہا خزانے کے طور پر سمجھا جاتا ہے، شاہ جہاں، دل لگی، دلاری، انمول گھڑی، مغل اعظم، بیجو باؤرا، انداز، آن، امر، داستان، جیسی فلموں کے دل کو چھو لینے والی موسیقی اور ان کے نغموں کو برصغیر کی عوام کبھی نہیں بھلا سکیں گی۔

تقریباً 66 فلموں میں اپنی موسیقی کا جادو جگانے والے موسیقار اعظم کی آخری فلم اکبر خان کی تاج محل تھی اور ان کی موسیقی کی تعریف میں وزیر اعظم ہند منموہن سنگھ نے ایک توصیفی سرٹیفکیٹ بھی دیا۔

انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ اور سنگیت اکیڈمی ایوارڈ ملا جبکہ حکومت نے انہیں پدم بھوشن کے خطاب سے بھی نوازا۔ 5 مئی سنہ 2006 کو دل کا دورہ پڑنے سے ممبئی میں اس عظیم موسیقار نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.