کیرالہ کا ایک سرکاری اسپتال جو کہ کووڈ آئسولیشن وارڈ تھا اتوار کے روز منی شادی ہال میں اس وقت تبدیل ہوگیا جب ایک شخص نے جو کورونا انفیکشن سے متاثر تھا، نے اسی وارڈ میں اپنی گرل فرینڈ سے شادی کے بندھن میں بندھ گیا جہاں وہ اپنی ماں کے ساتھ کورونا سے صحتیاب ہو رہا تھا۔
کورونا جیسے وبائی مرض نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، لاکھوں افراد اس کے سبب موت کی آغوش میں چلے گئے، تاہم یہی کورونا کیرالا کے ایک نوجوان جوڑے کے لیے خوشی کا موقع بن کر آیا۔ جس نے دو خاندانوں کے درمیان خوشیاں ہی خوشیاں بکھیر دی۔
خبر کے مطابق سرتھ اور ابھیرامی نامی آپس میں محبت کرتے تھے اور طے شدہ پروگروم کے مطابق دونوں کی شادی طے تھی تاہم اپنی شادی کے لیے 17 روز قبل باہر ملک سے کیرالا پہونچے دولہے سرتھ کو کورونا ہوگیا اور وہ اپنی ماں کے ساتھ آئسولیٹ ہوگیا۔ جہاں الگ تھلگ رہ کر ان کا علاج جاری تھا کہ شادی کی تاریخ آپہونچی، دونوں ہی خاندان اس بات کو لے کر پریشان تھے لیکن دونوں ہی جانب سے رضامندی اور کلکٹر کی اجازت لے کر کیرالا کے الپپوزہ میڈیکل کالج میں یہ شادی انجام دے دی گئی۔ سرتھ کی والدہ، جو کہ دولہے کے ساتھ ایک ہی وارڈ میں کووڈ 19 کی مریض ہیں، نے اس سادہ تقریب کی قیادت کی۔
خبر کے مطابق دلہن ابھیرامی نے اس موقع پر پی پی ای کٹ پہن رکھی تھی، جو کووڈ وارڈ میں داخل ہوئی اور اس نے کہا کہ، 'ہاں، میں اپنے شوہر سرتھ کو اپنے نکاح میں قبول کرتی ہوں۔ یہ شادی آئسولیشن وارڈ میں ہی اتوار کے روز شام 12 بجے سے 12.15 بجے کے درمیان انجام پائی۔ اس موقع پر نئے جوڑے نے بتایا کہ تمام مطلوبہ اجازتیں ضلع کلکٹر اور دیگر متعلقہ حکام سے حاصل کی گئیں۔
اس موقع پر نئے جوڑے نے ایک دوسرے کو ہار پہنائے، انھوں نے آپس میں انگوٹھیوں کا تبادلہ کیا، جبکہ طبی عملے نے مہمانوں کا کردار ادا کیا۔ روایتی تقریب کے فوراً بعد ابھیرامی اور اس کے خاندان کے افراد فوراً ہی سرتھ اور اس کے ماں کے جلد شفایاب ہونے کی دعا کے ساتھ اور جلد ملنے کی امید کے ساتھ اسپتال سے باہر چلے گئے۔
نئے جوڑے نے اپنی شادی کی تقریب کو یادگار بنانے پر تمام حکام اور اسپتال کے عملے کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی دونوں کے دوستوں، ساتھیوں اور فیملی کے افراد نے اسپتال انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔